سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
Battles (Kitab Al-Malahim)
7. باب ارْتِفَاعِ الْفِتْنَةِ فِي الْمَلاَحِمِ
7. باب: دشمن سے جنگ کے وقت اندرونی فتنہ دبا رہے گا۔
Chapter: The End Of Civil Strife Among Muslims During Battles.
حدیث نمبر: 4301
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا الحسن بن سوار، حدثنا إسماعيل، حدثنا سليمان بن سليم، عن يحيى بن جابر الطائي، قال هارون في حديثه، عن عوف بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لن يجمع الله على هذه الامة سيفين سيفا منها وسيفا من عدوها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، قَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ سَيْفَيْنِ سَيْفًا مِنْهَا وَسَيْفًا مِنْ عَدُوِّهَا".
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس امت پر دو تلواریں (بلائیں) اکٹھی نہیں کرے گا کہ ایک تلوار تو خود اسی کی ہو، اور ایک تلوار اس کے دشمن کی ہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10917)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/26) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فتنہ سے مراد خود مسلمانوں کی آپس کی جنگ ہے۔
۲؎: یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ ایک ہی وقت میں وہ آپس میں بھی لڑیں، اور اپنے دشمن سے بھی لڑیں، جب دوسری قومیں ان پر حملہ آور ہوں گی تو اللہ ان کی آپسی اختلافات کو ختم کر دے گا، اور اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے سارے مسلمان مل کر اپنے دشمن سے لڑیں گے۔

Narrated Awf ibn Malik: The Prophet ﷺ said: Allah will not gather two swords upon this community: Its own sword and the sword of its enemy.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4287


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن جابر لم يلق عوف بن مالك
فالسند منقطع
انظر التحرير (79/4 رقم 7518)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 153
8. باب فِي النَّهْىِ عَنْ تَهْيِيجِ التُّرْكِ، وَالْحَبَشَةِ
8. باب: کافر ترکوں اور حبشیوں سے چھیڑ چھاڑ منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Agitating The Turks And Abyssinians.
حدیث نمبر: 4302
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن محمد الرملي، حدثنا ضمرة، عن السيباني، عن ابي سكينة رجل من المحررين، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" دعوا الحبشة ما ودعوكم واتركوا الترك ما تركوكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي سُكَيْنَةَ رَجُلٌ مِنَ الْمُحَرَّرِينَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوكُمْ وَاتْرُكُوا التُّرْكَ مَا تَرَكُوكُمْ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حبشہ کے کافروں کو اس وقت تک چھوڑے رہو جب تک کہ وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں، اور ترکوں کو بھی چھوڑے رہو جب تک کہ وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجہاد 42 (3178)، (تحفة الأشراف: 15689) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ایک جنگی تدبیر تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بتلائی کہ یہ کافر اقوام جب تک مسلمانوں کے خلاف اقدام نہ کریں، مسلمانوں کو بھی ان سے جنگ میں ابتداء نہ کرنی چاہئے۔

Narrated from Abi Sukainah One of the Companions: The Prophet ﷺ said: Let the Abyssinians alone as long as they let you alone, and let the Turks alone as long as they leave you alone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4288


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5430)
أخرجه النسائي (3178 وسنده حسن)
9. باب فِي قِتَالِ التُّرْكِ
9. باب: کافر ترکوں سے لڑنے کا بیان۔
Chapter: Regarding fighting the Turks.
حدیث نمبر: 4303
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب يعني الإسكندراني، عن سهيل يعني ابن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون الترك قوما وجوههم كالمجان المطرقة يلبسون الشعر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الْإِسْكَنْدَرَانِيَّ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ يَلْبَسُونَ الشَّعْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک مسلمان ترکوں سے نہ لڑیں جو ایک ایسی قوم ہو گی جن کے چہرے تہ بہ تہ جمی ہوئی ڈھالوں کے مانند ہونگے، اور وہ بالوں کے لباس پہنتے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن 18 (2912)، سنن النسائی/الجہاد 42 (3179)، سنن ابن ماجہ/الفتن 36 (4096)، (تحفة الأشراف: 12766)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 95 (2928)، 96 (2929)، المناقب 25 (3590)، مسند احمد (2 /239، 271، 300، 319، 338، 475، 493، 530) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: The last hour will not come before the Muslims fight with the Turks, a people whose faces look as if they were shields covered with skin, and who will wear sandals of hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4289


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2912)
حدیث نمبر: 4304
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وابن السرح وغيرهما، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رواية، قال ابن السرح: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر، ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الاعين ذلف الآنف كان وجوههم المجان المطرقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ السَّرْحِ وَغَيْرُهُمَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ ذُلْفَ الْآنُفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے جن کی جوتیاں بالوں کی ہوں گی، اور قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناک چپٹی ہوں گی، اور ان کے چہرے اس طرح ہوں گے گویا تہ بہ تہ ڈھال ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجہاد 96 (2929)، صحیح مسلم/ الإمارة 12 (2912)، سنن الترمذی/ الفتن 40 (2215)، سنن ابن ماجہ/ الفتن 36 (4096)، (تحفة الأشراف: 13125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/239) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: The last hour will not come before you fight with a people whose sandals are of hair, and the Last hour will not come before you fight with a people who have small eyes, short noses, and whose faces look as if they were shields covered with skin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4290


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2929) صحيح مسلم (2912)
حدیث نمبر: 4305
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا جعفر بن مسافر التنيسي، حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا بشير بن المهاجر، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم في حديث، يقاتلكم قوم صغار الاعين يعني الترك، قال:" تسوقونهم ثلاث مرار حتى تلحقوهم بجزيرة العرب فاما في السياقة الاولى فينجو من هرب منهم، واما في الثانية فينجو بعض ويهلك بعض، واما في الثالثة فيصطلمون او كما قال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثِ، يُقَاتِلُكُمْ قَوْمٌ صِغَارُ الْأَعْيُنِ يَعْنِي التُّرْكَ، قَالَ:" تَسُوقُونَهُمْ ثَلَاثَ مِرَارٍ حَتَّى تُلْحِقُوهُمْ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَأَمَّا فِي السِّيَاقَةِ الْأُولَى فَيَنْجُو مَنْ هَرَبَ مِنْهُمْ، وَأَمَّا فِي الثَّانِيَةِ فَيَنْجُو بَعْضٌ وَيَهْلَكُ بَعْضٌ، وَأَمَّا فِي الثَّالِثَةِ فَيُصْطَلَمُونَ أَوْ كَمَا قَالَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: تم سے ایک ایسی قوم لڑے گی جس کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی یعنی ترک، پھر فرمایا: تم انہیں تین بار پیچھے کھدیڑ دو گے، یہاں تک کہ تم انہیں جزیرہ عرب سے ملا دو گے، تو پہلی بار میں ان میں سے جو بھاگ گیا وہ نجات پا جائے گا، اور دوسری بار میں کچھ بچ جائیں گے، اور کچھ ہلاک ہو جائیں گے، اور تیسری بار میں ان کا بالکل خاتمہ ہی کر دیا جائے گا «أو کماقال» (جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 1949)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/348) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہی روایت امام احمد نے اپنی مسند میں نقل کی ہے جس کا سیاق ابوداود کی اس حدیث کے سیاق کے مخالف ہے، اس میں ہے بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا، میں نے آپ کو کہتے سنا کہ میری امت کو ایک ایسی قوم تین بار کھدیڑے گی جس کے چہرے چوڑے، اور آنکھیں چھوٹیں ہوں گی، گویا ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال ہوں گے، یہاں تک کہ وہ انہیں جزیرہ عرب سے ملا دیں گے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھدیڑنے والے ترک ہوں گے، وہ مسلمانوں کو کھدیڑیں گے، اس اختلاف کے ذکر کے بعد صاحب عون لکھتے ہیں: «وعندي أن الصواب هي رواية أحمد وأما رواية أبي داود فالظاهر أنه وقع الوهم فيه من بعض الرواة»، اور اپنے اس نقطہ نظر کی تائید میں انہوں نے مزید شواہد بھی ذکر کئے ہیں (ملاحظہ ہو عون المعبود،۴؍۱۸۷)، علی کل حال بریدہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ضعیف ہے۔

Buraidah said: In the tradition telling that people with small eyes, i. e. the Turks, will fight against you, the prophet ﷺ said: You will drive them off three times till you catch up with them in Arabia. On the first occasion when you drive them off those who fly will be safe, on the second occasion some will be safe and some will perish, but on the third occasion they will be extirpated, or he said words to that effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4291


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5431)
بشير بن المھاجر و ثقه الجمھور
10. باب فِي ذِكْرِ الْبَصْرَةِ
10. باب: بصرہ کا بیان۔
Chapter: On The Mention Of Al-Basrah.
حدیث نمبر: 4306
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثني ابي، حدثنا سعيد بن جمهان، حدثنا مسلم بن ابي بكرة، قال: سمعت ابي يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل ناس من امتي بغائط يسمونه البصرة عند نهر يقال له: دجلة يكون عليه جسر يكثر اهلها وتكون من امصار المهاجرين"، قال ابن يحيى: قال ابو معمر: وتكون من امصار المسلمين فإذا كان في آخر الزمان جاء بنو قنطوراء عراض الوجوه صغار الاعين حتى ينزلوا على شط النهر، فيتفرق اهلها ثلاث فرق فرقة ياخذون اذناب البقر والبرية وهلكوا، وفرقة ياخذون لانفسهم وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم ويقاتلونهم وهم الشهداء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ يَكْثُرُ أَهْلُهَا وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُهَاجِرِينَ"، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ فَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ، فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ وَهَلَكُوا، وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَكَفَرُوا، وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ وَهُمُ الشُّهَدَاءُ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ دجلہ نامی ایک نہر کے قریب کے ایک نشیبی زمین پر اتریں گے جسے وہ لوگ بصرہ کہتے ہوں گے، اس پر ایک پل ہو گا، وہاں کے لوگ (تعداد میں) دیگر شہروں کے بالمقابل زیادہ ہوں گے، اور وہ مہاجرین کے شہروں میں سے ہو گا (ابومعمر کی روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا)، پھر جب آخری زمانہ ہو گا تو وہاں قنطورہ ۱؎ کی اولاد (اہل بصرہ کے قتل کے لیے) آئیگی جن کے چہرے چوڑے، اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی، یہاں تک کہ وہ نہر کے کنارے اتریں گے، پھر تین گروہوں میں بٹ جائیں گے، ایک گروہ تو بیل کی دم، اور صحرا کو اختیار کر کے ہلاک ہو جائے گا، اور ایک گروہ اپنی جانوں کو بچا کر کافر ہو جانے کو قبول کر لے گا، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنے پیچھے چھوڑ کر نکل کھڑا ہو گا، اور ان سے لڑے گا یہی لوگ شہداء ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11704)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/40، 45) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ترکوں کے جد اعلیٰ کا نام ہے۔

Narrated Abu Bakrah: The Messenger of Allah ﷺ said: Some of my people will alight on low-lying ground, which they will call al-Basrah, beside a river called Dajjal (the Tigris) over which there is a bridge. Its people will be numerous and it will be one of the capital cities of immigrants (or one of the capital cities of Muslims, according to the version of Ibn Yahya who reported from Abu Mamar). At the end of time the descendants of Qantura' will come with broad faces and small eyes and alight on the bank of the river. The town's inhabitants will then separate into three sections, one of which will follow cattle and (live in) the desert and perish, another of which will seek security for themselves and perish, but a third will put their children behind their backs and fight the invaders, and they will be the martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4292


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5432)
حدیث نمبر: 4307
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الصباح، حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، حدثنا موسى الحناط، لا اعلمه إلا ذكره، عن موسى بن انس، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له:" يا انس إن الناس يمصرون امصارا وإن مصرا منها يقال له: البصرة او البصيرة فإن انت مررت بها او دخلتها فإياك وسباخها وكلاءها وسوقها وباب امرائها وعليك بضواحيها فإنه يكون بها خسف وقذف ورجف وقوم يبيتون يصبحون قردة وخنازير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْحَنَّاطُ، لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا ذَكَرَهُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا أَنَسُ إِنَّ النَّاسَ يُمَصِّرُونَ أَمْصَارًا وَإِنَّ مِصْرًا مِنْهَا يُقَالُ لَهُ: الْبَصْرَةُ أَوْ الْبُصَيْرَةُ فَإِنْ أَنْتَ مَرَرْتَ بِهَا أَوْ دَخَلْتَهَا فَإِيَّاكَ وَسِبَاخَهَا وَكِلَاءَهَا وَسُوقَهَا وَبَابَ أُمَرَائِهَا وَعَلَيْكَ بِضَوَاحِيهَا فَإِنَّهُ يَكُونُ بِهَا خَسْفٌ وَقَذْفٌ وَرَجْفٌ وَقَوْمٌ يَبِيتُونَ يُصْبِحُونَ قِرَدَةً وَخَنَازِير".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ شہر بسائیں گے انہیں شہروں میں سے ایک شہر ہو گا جسے بصرہ یا بصیرہ کہا جاتا ہو گا، اگر تم اس سے گزرنا یا اس میں داخل ہونا تو اس کی سب شور زمین اس کی کلاء ۱؎ اس کے بازار اور اس کے امراء کے دروازوں سے اپنے آپ کو بچانا، اور اپنے آپ کو اس کے اطراف ہی میں رکھنا، کیونکہ اس میں «خسف» (زمینوں کا دھنسنا) «قذف» (پتھر برسنا) اور «رجف» (زلزلہ) ہو گا، اور کچھ لوگ رات صحیح سالم ہو کر گزاریں گے، اور صبح کو بندر اور سور ہو کر اٹھیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1616) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بصرہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: The people will establish cities, Anas, and one of them will be called al-Basrah or al-Busayrah. If you should pass by it or enter it, avoid its salt-marshes, its Kall, its market, and the gate of its commanders, and keep to its environs, for the earth will swallow some people up, pelting rain will fall and earthquakes will take place in it, and there will be people who will spend the night in it and become apes and swine in the morning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4293


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الراوي شك في اتصاله فالسند معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 153
حدیث نمبر: 4308
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثني إبراهيم بن صالح بن درهم، قال: سمعت ابي، يقول: انطلقنا حاجين فإذا رجل فقال لنا: إلى جنبكم قرية يقال لها الابلة؟ قلنا: نعم، قال: من يضمن لي منكم ان يصلي لي في مسجد العشار ركعتين او اربعا ويقول: هذه لابي هريرة، سمعت خليلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله يبعث من مسجد العشار يوم القيامة شهداء لا يقوم مع شهداء بدر غيرهم"، قال ابو داود: هذا المسجد مما يلي النهر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَالِحِ بْنِ دِرْهَمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: انْطَلَقْنَا حَاجِّينَ فَإِذَا رَجُلٌ فَقَالَ لَنَا: إِلَى جَنْبِكُمْ قَرْيَةٌ يُقَالُ لَهَا الْأُبُلَّةُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: مَنْ يَضْمَنُ لِي مِنْكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ لِي فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا وَيَقُولَ: هَذِهِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعْتُ خَلِيلِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مِنْ مَسْجِدِ الْعَشَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ لَا يَقُومُ مَعَ شُهَدَاءِ بَدْرٍ غَيْرُهُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْمَسْجِدُ مِمَّا يَلِي النَّهْرَ.
صالح بن درہم کہتے ہیں کہ ہم حج کے ارادہ سے چلے تو اچانک ہمیں ایک شخص ملا ۱؎ جس نے ہم سے پوچھا: کیا تمہارے قریب میں کوئی ایسی بستی ہے جسے ابلّہ کہا جاتا ہو؟ ہم نے کہا: ہاں، ہے، پھر اس نے کہا: تم میں سے کون اس بات کی ضمانت لیتا ہے کہ وہ وہاں مسجد عشار میں میرے لیے دو یا چار رکعت نماز پڑھے؟ اور کہے: اس کا ثواب ابوہریرہ کو ملے کیونکہ میں نے اپنے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ قیامت کے دن مسجد عشّار سے ایسے شہداء اٹھائے گا جن کے علاوہ کوئی اور شہداء بدر کے ہم پلہ نہ ہوں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مسجد نہر ۲؎ کے متصل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13501) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔
۲؎: اس سے مراد نہر فرات ہے۔

Salih ibn Dirham said: We went on the pilgrimage and met a man who asked us: Is there a town near you called al-Ubullah? We said: Yes. He said: Is there any of you who will undertake to pray two or four rak'ahs on my behalf in the mosque of al-Ashshar, stating "they are on behalf of Abu Hurairah"? He (Abu Hurairah) said: I heard my friend Abul Qasim ﷺ say: On the Day of Resurrection Allah will raise martyrs from the mosque of al-Ashshar, who will be the only ones to rise with the martyrs of Badr. Abu Dawud said: This mosque is near the river.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4294


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إبراهيم بن صالح ضعفه الدار قطني والجمهور وقال الحافظ ابن حجر: فيه ضعف (تق: 186)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 153
11. باب النَّهْىِ عَنْ تَهْيِيجِ الْحَبَشَةِ
11. باب: اہل حبشہ سے چھیڑ چھاڑ منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Agitating The Abyssinians.
حدیث نمبر: 4309
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا القاسم بن احمد البغدادي، حدثنا ابو عامر، عن زهير بن محمد، عن موسى بن جبير، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اتركوا الحبشة ما تركوكم فإنه لا يستخرج كنز الكعبة إلا ذو السويقتين من الحبشة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حَنِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اتْرُكُوا الْحَبَشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل حبشہ کو چھوڑے رہو جب تک وہ تمہیں چھوڑے ہوئے ہیں ۱؎، کیونکہ کعبہ کے خزانے کو سوائے ایک باریک پنڈلیوں والے حبشی کے کوئی اور نہیں نکالے گا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8604)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/371) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان سے چھیڑ خوانی میں پہل نہ کرو۔
۲؎: ایسا قیامت کے قریب عیسیٰ علیہ السلام کے ظہور کے وقت ہو گا۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: Leave the Abyssinians alone as long as they leave you alone, for it is only the Abyssinian with short legs who will seek to take out the treasure of the Kabah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4295


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5429)
12. باب أَمَارَاتِ السَّاعَةِ
12. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
Chapter: Signs of the hour.
حدیث نمبر: 4310
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن ابي حيان التيمي، عن ابي زرعة، قال: جاء نفر إلى مروان بالمدينة فسمعوه يحدث، في الآيات ان اولها الدجال قال فانصرفت إلى عبد الله بن عمرو فحدثته، فقال عبد الله: لم يقل شيئا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها او الدابة على الناس ضحى فايتهما كانت قبل صاحبتها فالاخرى على اثرها"، قال عبد الله: وكان يقرا الكتب واظن اولهما خروجا طلوع الشمس من مغربها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ يُحَدِّثُ، فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا الدَّجَّالُ قَالَ فَانْصَرَفْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَمْ يَقُلْ شَيْئًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا أَوِ الدَّابَّةُ عَلَى النَّاسِ ضُحًى فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى أَثَرِهَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ وَأَظُنُّ أَوَّلَهُمَا خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا.
ابوزرعہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ مروان کے پاس مدینہ آئے تو وہاں اسے (قیامت کی) نشانیوں کے متعلق بیان کرتے سنا کہ سب سے پہلی نشانی ظہور دجال کی ہو گی، تو میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، اور ان سے اسے بیان کیا، تو عبداللہ نے صرف اتنا کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ پہلی نشانی سورج کا پچھم سے طلوع ہونا ہے، یا بوقت چاشت لوگوں کے درمیان دابہ (چوپایہ) کا ظہور ہے، ان دونوں میں سے جو نشانی بھی پہلے واقع ہو دوسری بالکل اس سے متصل ہو گی، اور عبداللہ بن عمرو جن کے زیر مطالعہ آسمانی کتابیں رہا کرتی تھیں کہتے ہیں: میرا خیال ہے ان دونوں میں پہلے سورج کا پچھم سے نکلنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن 23 (2941)، سنن ابن ماجہ/الفتن 32 (4069)، (تحفة الأشراف: 8959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu zurah said: A group of people came to Marwan in Madina, and they heard him say that the first of the signs to appear would be the coming forth of the Dajjal (Antichirst). He said: I then went to Abdullah bin Amr and mentioned it to him. He did not say anything (reliable). I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The first of the signs to appear will be the rising of the sun in its place of setting and the coming forth of the beast against mankind in the forenoon. Whichever of them comes first will soon be followed by the other. Abdullah who used to read the scriptures (Torah, Gospel) said: I think the first of them will be the rising of the sun in its place of setting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4296


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2941)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.