(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، سمع جعفر بن عون، حدثنا ابو العميس، اخبرنا قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن عمر بن الخطاب،" ان رجلا من اليهود، قال له: يا امير المؤمنين، آية في كتابكم تقرءونها لو علينا معشر اليهود نزلت لاتخذنا ذلك اليوم عيدا، قال: اي آية؟ قال: اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا سورة المائدة آية 3، قال عمر: قد عرفنا ذلك اليوم والمكان الذي نزلت فيه على النبي صلى الله عليه وسلم وهو قائم بعرفة يوم جمعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ، قَالَ لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: أَيُّ آيَةٍ؟ قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، قَالَ عُمَرُ: قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ".
ہم سے اس حدیث کو حسن بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے جعفر بن عون سے سنا، وہ ابوالعمیس سے بیان کرتے ہیں، انہیں قیس بن مسلم نے طارق بن شہاب کے واسطے سے خبر دی۔ وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! تمہاری کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس (کے نزول کے) دن کو یوم عید بنا لیتے۔ آپ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے جواب دیا (سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ)” آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا “ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو (خوب) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے۔
Narrated 'Umar bin Al-Khattab: Once a Jew said to me, "O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration." 'Umar bin Al-Khattab asked, "Which is that verse?" The Jew replied, "This day I have perfected your religion For you, completed My favor upon you, And have chosen for you Islam as your religion." (5:3) 'Umar replied,"No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at 'Arafat (i.e. the Day of Hajj)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 44
وقوله: {وما امروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة وذلك دين القيمة}:وَقَوْلُهُ: {وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ}:
اور اللہ پاک نے فرمایا ” حالانکہ ان کافروں کو یہی حکم دیا گیا کہ خالص اللہ ہی کی بندگی کی نیت سے ایک طرف ہو کر اسی اللہ کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی پختہ دین ہے “۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك بن انس، عن عمه ابي سهيل بن مالك، عن ابيه، انه سمع طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس يسمع دوي صوته ولا يفقه ما يقول حتى دنا، فإذا هو يسال عن الإسلام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس صلوات في اليوم والليلة، فقال: هل علي غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وصيام رمضان، قال: هل علي غيره؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، قال: هل علي غيرها؟ قال: لا إلا ان تطوع، قال: فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افلح إن صدق".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمِّه أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ، قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مالک سے، انہوں نے اپنے باپ (مالک بن ابی عامر) سے، انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ سے وہ کہتے تھے نجد والوں میں ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے (تو اور بات ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے (تو اور بات ہے) طلحہ نے کہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے (تو اور بات ہے) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا۔ یوں کہتا جاتا تھا، قسم اللہ کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا۔
Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A man from Najd with unkempt hair came to Allah's Apostle and we heard his loud voice but could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he was asking about Islam. Allah's Apostle said, "You have to offer prayers perfectly five times in a day and night (24 hours)." The man asked, "Is there any more (praying)?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can)." Allah's Apostle further said to him: "You have to observe fasts during the month of Ramadan." The man asked, "Is there any more fasting?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to observe the Nawafil fasts (you can.)" Then Allah's Apostle further said to him, "You have to pay the Zakat (obligatory charity)." The man asked, "Is there any thing other than the Zakat for me to pay?" Allah's Apostle replied, "No, unless you want to give alms of your own." And then that man retreated saying, "By Allah! I will neither do less nor more than this." Allah's Apostle said, "If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 45
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله بن علي المنجوفي، قال: حدثنا روح، قال: حدثنا عوف، عن الحسن، ومحمد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الاجر بقيراطين كل قيراط مثل احد، ومن صلى عليها ثم رجع قبل ان تدفن، فإنه يرجع بقيراط"، تابعه عثمان المؤذن، قال: حدثنا عوف، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ"، تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی روایت کی طرح۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out of sincere faith and hoping to attain Allah's reward and remains with it till the funeral prayer is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns before the burial, will return with the reward of one Qirat only."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 46
وقال إبراهيم التيمي: ما عرضت قولي على عملي إلا خشيت ان اكون مكذبا، وقال ابن ابي مليكة: ادركت ثلاثين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كلهم يخاف النفاق على نفسه، ما منهم احد يقول إنه على إيمان جبريل، وميكائيل، ويذكر عن الحسن ما خافه إلا مؤمن ولا امنه إلا منافق، وما يحذر من الإصرار على النفاق والعصيان من غير توبة، لقول الله تعالى: ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية 135.وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ: مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلَّا خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذِّبًا، وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ، مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَيُذْكَرُ عَنْ الْحَسَنِ مَا خَافَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا أَمِنَهُ إِلَّا مُنَافِقٌ، وَمَا يُحْذَرُ مِنَ الْإِصْرَارِ عَلَى النِّفَاقِ وَالْعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ، لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135.
اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا: ” اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے “۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، قال: حدثنا شعبة، عن زبيد، قال: سالت ابا وائل عن المرجئة، فقال، حدثني عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ، فَقَالَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے زبید بن حارث سے، کہا میں نے ابووائل سے مرجیہ کے بارے میں پوچھا، (وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، قال: اخبرني عبادة بن الصامت، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يخبر بليلة القدر، فتلاحى رجلان من المسلمين، فقال:" إني خرجت لاخبركم بليلة القدر، وإنه تلاحى فلان وفلان، فرفعت وعسى ان يكون خيرا لكم، التمسوها في السبع والتسع والخمس".(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ، الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے حمید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے (وہ کون سی رات ہے) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔ (تو اب ایسا کرو کہ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔
Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 47
37. باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان، اسلام، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں پوچھنا۔
(37) Chapter. The asking of (angel) Jibril (Gabriel) from the Prophet ﷺ about Belief, Islam, Ihsan (perfection) and the knowledge of the Hour (Doomsday).
وبيان النبي صلى الله عليه وسلم له ثم قال: «جاء جبريل- عليه السلام- يعلمكم دينكم» . فجعل ذلك كله دينا، وما بين النبي صلى الله عليه وسلم لوفد عبد القيس من الإيمان، وقوله تعالى: {ومن يبتغ غير الإسلام دينا فلن يقبل منه}.وَبَيَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ ثُمَّ قَالَ: «جَاءَ جِبْرِيلُ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ» . فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ دِينًا، وَمَا بَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مِنَ الإِيمَانِ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ}.
اور اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام باتوں کو (جو جبرائیل علیہ السلام کے سامنے بیان کی گئی تھیں) دین ہی قرار دیا اور ان باتوں کے بیان میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بیان فرمائی تھی اور اللہ پاک کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ابو حيان التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بارزا يوما للناس، فاتاه جبريل، فقال: ما الإيمان؟ قال:" الإيمان ان تؤمن بالله وملائكته وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث، قال: ما الإسلام؟ قال: الإسلام ان تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان، قال: ما الإحسان؟ قال: ان تعبد الله كانك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك، قال: متى الساعة؟ قال: ما المسئول عنها باعلم من السائل، وساخبرك عن اشراطها إذا ولدت الامة ربها، وإذا تطاول رعاة الإبل البهم في البنيان في خمس لا يعلمهن إلا الله، ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله عنده علم الساعة سورة لقمان آية 34، ثم ادبر، فقال: ردوه، فلم يروا شيئا، فقال: هذا جبريل، جاء يعلم الناس دينهم"، قال ابو عبد الله: جعل ذلك كله من الإيمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ، قَالَ: مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، قَالَ: مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ، قَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ سورة لقمان آية 34، ثُمَّ أَدْبَرَ، فَقَالَ: رُدُّوهُ، فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا، فَقَالَ: هَذَا جِبْرِيلُ، جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: جَعَلَ ذَلِك كُلَّهُ مِنَ الْإِيمَانِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس (اللہ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے (دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے (یاد رکھو) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔
Narrated Abu Huraira: One day while the Prophet was sitting in the company of some people, (The angel) Gabriel came and asked, "What is faith?" Allah's Apostle replied, 'Faith is to believe in Allah, His angels, (the) meeting with Him, His Apostles, and to believe in Resurrection." Then he further asked, "What is Islam?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah Alone and none else, to offer prayers perfectly to pay the compulsory charity (Zakat) and to observe fasts during the month of Ramadan." Then he further asked, "What is Ihsan (perfection)?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah as if you see Him, and if you cannot achieve this state of devotion then you must consider that He is looking at you." Then he further asked, "When will the Hour be established?" Allah's Apostle replied, "The answerer has no better knowledge than the questioner. But I will inform you about its portents. 1. When a slave (lady) gives birth to her master. 2. When the shepherds of black camels start boasting and competing with others in the construction of higher buildings. And the Hour is one of five things which nobody knows except Allah. The Prophet then recited: "Verily, with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour--." (31. 34) Then that man (Gabriel) left and the Prophet asked his companions to call him back, but they could not see him. Then the Prophet said, "That was Gabriel who came to teach the people their religion." Abu 'Abdullah said: He (the Prophet) considered all that as a part of faith.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 48
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے صالح بن کیسان سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، ان کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، ان کو ابوسفیان بن حرب نے کہ ہرقل (روم کے بادشاہ) نے ان سے کہا۔ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ اس رسول کے ماننے والے بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں۔ تو نے جواب میں بتلایا کہ وہ بڑھ رہے ہیں۔ (ٹھیک ہے) ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جائے اور میں نے تجھ سے پوچھا تھا کہ کوئی اس کے دین میں آ کر پھر اس کو برا جان کر پھر جاتا ہے؟ تو نے کہا۔ نہیں، اور ایمان کا یہی حال ہے۔ جب اس کی خوشی دل میں سما جاتی ہے تو پھر اس کو کوئی برا نہیں سمجھ سکتا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to him, "I asked you whether they (followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith. When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be displeased with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 49