وهو قول وفعل ويزيد وينقص، قال الله تعالى: ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم [سورة الفتح آية 4]، وزدناهم هدى [سورة الكهف آية 13]، ويزيد الله الذين اهتدوا هدى [سورة مريم آية 76]، والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم [سورة محمد آية 17]، وقوله: ويزداد الذين آمنوا إيمانا سورة المدثر آية 31، وقوله: ايكم زادته هذه إيمانا فاما الذين آمنوا فزادتهم إيمانا [سورة التوبة آية 124]، وقوله جل ذكره: فاخشوهم فزادهم إيمانا [سورة آل عمران آية 173]، وقوله تعالى: وما زادهم إلا إيمانا وتسليما [سورة الاحزاب آية 22]، والحب في الله والبغض في الله من الإيمان، وكتب عمر بن عبد العزيز إلى عدي بن عدي: إن للإيمان فرائض وشرائع وحدودا وسننا، فمن استكملها استكمل الإيمان، ومن لم يستكملها لم يستكمل الإيمان، فإن اعش فسابينها لكم حتى تعملوا بها، وإن امت فما انا على صحبتكم بحريص.وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ [سورة الفتح آية 4]، وَزِدْنَاهُمْ هُدًى [سورة الكهف آية 13]، وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى [سورة مريم آية 76]، وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ [سورة محمد آية 17]، وَقَوْلُهُ: وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا سورة المدثر آية 31، وَقَوْلُهُ: أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا [سورة التوبة آية 124]، وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا [سورة آل عمران آية 173]، وَقَوْلُهُ تَعَالَى: وَمَا زَادَهُمْ إِلا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا [سورة الأحزاب آية 22]، وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الْإِيمَانِ، وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ: إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا، فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الْإِيمَانَ، فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ.
اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“[سورة الفتح: 4] اور فرمایا کہ ”ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا۔“[سورة الكهف: 13] اور فرمایا کہ ”جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے۔“[سورة مريم: 76] اور فرمایا کہ ”جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی۔“[سورة محمد: 17] اور فرمایا کہ ”جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا۔“[سورة المدثر: 31] اور فرمایا کہ ”اس سورۃ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا۔“[سورة التوبه: 124] اور فرمایا کہ ”منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا «حسبنا الله و نعم الوكيل» ۔“[سورة آل عمران: 173] اور فرمایا کہ ”ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔“[سورة الاحزاب: 22] اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔
وقال إبراهيم: ولكن ليطمئن قلبي [سورة البقرة آية 260]، وقال معاذ بن جبل: اجلس بنا نؤمن ساعة، وقال ابن مسعود: اليقين الإيمان كله، وقال ابن عمر: لا يبلغ العبد حقيقة التقوى حتى يدع ما حاك في الصدر، وقال مجاهد: شرع لكم من الدين، اوصيناك يا محمد وإياه دينا واحدا، وقال ابن عباس: شرعة ومنهاجا سبيلا وسنة.وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي [سورة البقرة آية 260]، وَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: اجْلِسْ بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: الْيَقِينُ الْإِيمَانُ كُلُّهُ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ التَّقْوَى حَتَّى يَدَعَ مَا حَاكَ فِي الصَّدْرِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ، أَوْصَيْنَاكَ يَا مُحَمَّدُ وَإِيَّاهُ دِينًا وَاحِدًا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا سَبِيلًا وَسُنَّةً.
اور ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ ”لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسلی ہو جائے۔“ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک صحابی (اسود بن بلال نامی) سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے (اور صبر آدھا ایمان ہے۔ رواہ الطبرانی) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ بندہ تقویٰ کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اسے بالکل چھوڑ نہ دے۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ «شرع لکم من الدين» الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ (اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو نوح علیہ السلام کے لیے ٹھہرایا تھا) اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لیے وصیت کی ہے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت کریمہ «شرعة ومنهاجا» کے متعلق فرمایا کہ اس سے «سبيل»(سیدھا راستہ) اور سنت (نیک طریقہ) مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
2. بَابُ دُعَاؤُكُمْ إِيمَانُكُمْ:
2. باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان، عن عكرمة بن خالد، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بني الإسلام على خمس، شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ، شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے یہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی۔ انہوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: Islam is based on (the following) five (principles): 1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. 2. To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and perfectly. 3. To pay Zakat (i.e. obligatory charity) . 4. To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca) 5. To observe fast during the month of Ramadan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 8
وقول الله تعالى: {ليس البر ان تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ولكن البر من آمن بالله واليوم الآخر والملائكة والكتاب والنبيين وآتى المال على حبه ذوي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل والسائلين وفي الرقاب واقام الصلاة وآتى الزكاة والموفون بعهدهم إذا عاهدوا والصابرين في الباساء والضراء وحين الباس اولئك الذين صدقوا واولئك هم المتقون}. وقوله: {قد افلح المؤمنون} الآية.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ}. وَقَوْلِهِ: {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} الآيَةَ.
اور اللہ پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم (نماز میں) اپنا منہ پورب یا پچھم کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی ہے جو اللہ (کی ذات و صفات) پر یقین رکھے اور قیامت کو برحق مانے اور فرشتوں کے وجود پر ایمان لائے اور آسمان سے نازل ہونے والی کتاب کو سچا تسلیم کرے۔ اور جس قدر نبی رسول دنیا میں تشریف لائے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں اپنے (حاجت مند) رشتہ داروں کو اور (نادار) یتیموں کو اور دوسرے محتاج لوگوں کو اور (تنگ دست) مسافروں کو اور (لاچاری) میں سوال کرنے والوں کو اور (قیدی اور غلاموں کی) گردن چھڑانے میں اور نماز کی پابندی کرتا ہو اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وعدہ کریں۔ اور وہ لوگ جو صبر و شکر کرنے والے ہیں تنگ دستی میں اور بیماری میں اور (معرکہ) جہاد میں یہی لوگ وہ ہیں جن کو سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نمازوں میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ جو زکوٰۃ سے پاکیزگی حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں جو ان کے علاوہ (زنا یا لواطت یا مشت زنی وغیرہ سے) شہوت رانی کریں ایسے لوگ حد سے نکلنے والے ہیں۔ اور جو لوگ اپنی امانت و عہد کا خیال رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی کامل طور پر حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنت الفردوس کی وراثت حاصل کر لیں گے پھر وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابوعامر عقدی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان بن بلال نے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Faith (Belief) consists of more than sixty branches (i.e. parts). And Haya (This term "Haya" covers a large number of concepts which are to be taken together; amongst them are self respect, modesty, bashfulness, and scruple, etc.) is a part of faith."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 9
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے وہ عبداللہ بن ابی السفر اور اسماعیل سے روایت کرتے ہیں، وہ دونوں شعبی سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہی مذکورہ حدیث) اور کہا کہ عبدالاعلیٰ نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: The Prophet said, "A Muslim is the one who avoids harming Muslims with his tongue and hands. And a Muhajir (emigrant) is the one who gives up (abandons) all what Allah has forbidden."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 10
ہم کو سعید بن یحییٰ بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی، انہوں نے اس حدیث کو اپنے والد سے نقل کیا، انہوں نے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔
Narrated Abu Musa: Some people asked Allah's Apostle, "Whose Islam is the best? i.e. (Who is a very good Muslim)?" He replied, "One who avoids harming the Muslims with his tongue and hands."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 11
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا الليث، عن، يزيد، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، ان رجلا سالا النبي صلى الله عليه وسلم، اي الإسلام خير؟ قال:" تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ، يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
ہم سے حدیث بیان کی عمرو بن خالد نے، ان کو لیث نے، وہ روایت کرتے ہیں یزید سے، وہ ابوالخیر سے، وہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے کہ ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: A man asked the Prophet , "What sort of deeds or (what qualities of) Islam are good?" The Prophet replied, 'To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you do not Know (See Hadith No. 27).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 12
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعن حسين المعلم، قال: حدثنا قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يؤمن احدكم حتى يحب لاخيه ما يحب لنفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ".
ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے، ان کو یحییٰ نے، انہوں نے شعبہ سے نقل کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔