ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں مانگ نکالنی چاہتی تو سر کے بیچ سے نکالتی، اور پیشانی کے بالوں کو دونوں آنکھوں کے بیچ کی سیدھ سے آدھا ایک طرف اور آدھا دوسری طرف لٹکا دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90، 275) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When I parted the hair of the Messenger of Allah ﷺ I made a parting from the crow of his head and let his forelock hang between his eyes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4177
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4447)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے بال لمبے تھے تو جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ”نحوست ہے، نحوست“ تو میں واپس لوٹ گیا اور جا کر اسے کاٹ ڈالا، پھر دوسرے دن آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تیرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی، یہ اچھا ہے“۔
Narrated Wail ibn Hujr: I came to the Prophet ﷺ and I had long hair. When the Messenger of Allah ﷺ saw me, he said: Evil, evil! He said: I then returned and cut them off. I then came to him in the morning. He said (to me): I did not intend to do evil to you. This is much better.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4178
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (3636 وسنده صحيح) والنسائي (5055 وسنده صحيح، سفيان الثوري صرح بالسماع عنده)
Narrated Umm Hani: The Prophet ﷺ came to Makkah and he had four plaits of hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4179
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1781) ابن ماجه (3631) ابن أبي نجيح عنعن وقال البخاري:”ولا أعرف لمجاهد سماعًا من أم ھانيء‘‘ (سنن الترمذي: 1781) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر کے گھر والوں کو تین دن کی مہلت دی پھر آپ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”آج کے بعد میرے بھائی پر تم نہ رونا ۱؎“ پھر فرمایا: ”میرے پاس میرے بھتیجوں کو بلاؤ“ تو ہمیں آپ کی خدمت میں لایا گیا، ایسا لگ رہا تھا گویا ہم چوزے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجام کو بلاؤ“ اور آپ نے اسے حکم دیا تو اس نے ہمارے سر مونڈے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبی 3 (5229)، (تحفة الأشراف: 5216)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے پتہ چلا کہ چیخ و پکار اور سینہ کوبی کے بغیر میت پر تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔
Narrated Abdullah ibn Jafar: The Prophet ﷺ gave the children of Jafar three day' time to visit them. He then came to visit them, and said: Do not weep over my brother after this day. He said: Call to me the children of my brother. We were brought to him as if we were chicken. He said: Call a barber to me. He then ordered and our heads were shaved.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4180
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4463) أخرجه النسائي (5229 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عثمان بن عثمان، قال: احمد كان رجلا صالحا، قال: اخبرنا عمر بن نافع، عن ابيه، عن ابن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع والقزع ان يحلق راس الصبي فيترك بعض شعره". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: أَحْمَدُ كَانَ رَجُلًا صَالِحًا، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ وَالْقَزَعُ أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ فَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعْرِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئیے جائیں۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع، وهو ان يحلق راس الصبي فتترك له ذؤابة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ، وَهُوَ أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ فَتُتْرَكَ لَهُ ذُؤَابَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کی چوٹی چھوڑ دی جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/101، 143، 154) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى صبيا قد حلق بعض شعره وترك بعضه فنهاهم عن ذلك، وقال: احلقوه كله او اتركوه كله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعْرِهِ وَتُرِكَ بَعْضُهُ فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: احْلِقُوهُ كُلَّهُ أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال منڈے ہوئے تھے اور کچھ چھوڑ دئیے گئے تھے تو آپ نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: ”یا تو پورا مونڈ دو، یا پورا چھوڑے رکھو“۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ saw a boy with part of his head shaved and part left unshaven. He forbade them to do that, saying: Shave it all or leave it all.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4183
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه مسلم (2120) مختصرًا ولم يذكر اللفظ
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک چوٹی تھی، میری ماں نے مجھ سے کہا: میں اس کو نہیں کاٹوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ازراہ شفقت) اسے پکڑ کر کھینچتے تھے۔
Narrated Anas ibn Malik: I had a hanging lock of hair. My mother said to me: I shall not cut it, for the Messenger of Allah ﷺ used to stretch it our and hold it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4184
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ميمون بن عبد اللّٰه عن ثابت: مجهول (تق: 7048) أو لعله ميمون بن أبان مستور (أيضًا: 7042) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
حجاج بن حسان کا بیان ہے ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، مجھ سے میری بہن مغیرہ نے بیان کیا: تو اس وقت لڑکا تھا اور تیرے سر پر دو چوٹیاں یا دو لٹیں تھیں تو انہوں نے تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی اور کہا: ان دونوں کو مونڈوا ڈالو، یا انہیں کاٹ ڈالو کیونکہ یہ یہود کا طریقہ ہے۔
Narrated Anas ibn Malik: Al-Hajjaj ibn Hassan said: We entered upon Anas ibn Malik. My sister al-Mughirah said: You were a boy in those days and you had two locks of hair. He (Anas) rubbed your head and invoked blessing on you. He said: Shave them (i. e. the locks) or clip them, for this is the fashion of the Jews.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4185
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مغيرة بنت حسان،لم أجد من وثقها فھي: مجهولة،كما في التحرير (8685) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" الفطرة خمس او خمس من الفطرة: الختان والاستحداد ونتف الإبط وتقليم الاظفار وقص الشارب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْفِطْرَةُ خَمْسٌ أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَنَتْفُ الْإِبِطِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَقَصُّ الشَّارِبِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں یا فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کا بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا اور مونچھ کاٹنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، 64 (5891) الاستئذان 51 (6297)، صحیح مسلم/الطھارة 16 (257)، سنن النسائی/الطھارة 9 (9)، الزینة من المجتبی 1 (5227)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (292)، (تحفة الأشراف: 13126)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، موطا امام مالک/صفة النبی 3 (3 موقوفاً) مسند احمد (2/239) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: The inborn characteristics of man are five. Another version says: Five things are of the inborn characteristics of man: circumcision, shaving the pubes, plucking out hair under the armpit, paring the nails and clipping the moustaches.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4186
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5889) صحيح مسلم (257)