ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں مانگ نکالنی چاہتی تو سر کے بیچ سے نکالتی، اور پیشانی کے بالوں کو دونوں آنکھوں کے بیچ کی سیدھ سے آدھا ایک طرف اور آدھا دوسری طرف لٹکا دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90، 275) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When I parted the hair of the Messenger of Allah ﷺ I made a parting from the crow of his head and let his forelock hang between his eyes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4177
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4447)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4189
فوائد ومسائل: ٹیڑھی مانگ نکالنا اسوہ رسولﷺ کے خلاف اور مشرکین اور کفار کی موافقت اور مشابہت ہے، اس لیے مسلمانوں کو اس بدعادت سے باز رہنا چاہیئے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا تو وہ اُنہی میں سے ہو گا۔ (سنن أبی داود، اللباس، حدیث:4031)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4189