(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى صبيا قد حلق بعض شعره وترك بعضه فنهاهم عن ذلك، وقال: احلقوه كله او اتركوه كله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعْرِهِ وَتُرِكَ بَعْضُهُ فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: احْلِقُوهُ كُلَّهُ أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال منڈے ہوئے تھے اور کچھ چھوڑ دئیے گئے تھے تو آپ نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: ”یا تو پورا مونڈ دو، یا پورا چھوڑے رکھو“۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ saw a boy with part of his head shaved and part left unshaven. He forbade them to do that, saying: Shave it all or leave it all.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4183
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه مسلم (2120) مختصرًا ولم يذكر اللفظ
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4195
فوائد ومسائل: مسلمانوں کو مشرکین اور کفار کی تقلید و نقالی سے احتراز کرنا واجب ہے۔ بچوں کا معاملہ ان کے والدین اور سرپرستوں سے متعلق ہے۔ ان پر لازم ہے کہ بچوں کے لباس اور حجامت میں اسلامی ثقافت کو ملحوظِ خاطر رکھا کریں۔ اور یہ معا ملہ جب بچوں میں ناجائز ہے تو بڑوں کے لیئے بطریقِ اولیٰ ناجائز ہو گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4195
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5051
´سر منڈانے کی اجازت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا، اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور کچھ نہیں، آپ نے ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا: ”یا تو پورا سر مونڈو، یا پھر پورے سر پر بال رکھو۔“[سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5051]
اردو حاشہ: کافر لوگ سر مونڈتے وقت کچھ بال کسی بت وغیرہ کے نام پر رکھ چھوڑتے تھے جس طرح آج کل بھی بعض جاہل لوگ کسی پیر کے نام کی بودی رکھتے ہیں، حالانکہ غیراللہ کی ایسی تعظیم حرام ہے، لہذا آپ نے منع فرمایا۔ ویسے بھی یہ چیز نامناسب لگتی ہے۔ آدمی بھدا لگتا ہے اور یہ فطرت انسانیہ کے خلاف ہے۔ البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سر کے ہر حصے سے ایک جیسے یا ایک جتنے بال کٹوائے جائیں بلکہ اگر کانوں کے قریب سے زیادہ ترشوالیے جائیں تاکہ کانوں میں نہ پڑیں اور سر کے اوپر سے کم کٹوالیے جائیں تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دیکھنے میں متناسب ہوں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5051