(موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" لعن الله الواشمات، قال محمد: والواصلات، وقال عثمان: والمتنمصات، ثم اتفقا: والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله عز وجل، فبلغ ذلك امراة من بني اسد يقال لها: ام يعقوب زاد عثمان كانت تقرا القرآن ثم اتفقا، فاتته فقالت: بلغني عنك انك لعنت الواشمات والمستوشمات، قال محمد: والواصلات، وقال عثمان: والمتنمصات، ثم اتفقا: والمتفلجات، قال عثمان: للحسن المغيرات خلق الله تعالى، فقال: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله تعالى، قالت: لقد قرات ما بين لوحي المصحف فما وجدته، فقال: والله لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه ثم قرا: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: إني ارى بعض هذا على امراتك، قال: فادخلي فانظري، فدخلت ثم خرجت، فقال: ما رايت؟ وقال عثمان: فقالت: ما رايت، فقال: لو كان ذلك ما كانت معنا". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ زَادَ عُثْمَانُ كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ اتَّفَقَا، فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، قَالَ عُثْمَانُ: لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: إِنِّي أَرَى بَعْضَ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ، قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتِ؟ وَقَالَ عُثْمَانُ: فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ ذَلِكَ مَا كَانَتْ مَعَنَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جسم میں گودنے لگانے والیوں اور گودنے لگوانے والیوں پر لعنت کی ہے، (محمد کی روایت میں ہے) اور بال جوڑنے والیوں پر، (اور عثمان کی روایت میں ہے) اور اپنے بال اکھیڑنے والیوں پر، جو زیب و زینت کے واسطہ منہ کے روئیں اکھیڑتی ہیں، اور خوبصورتی کے لیے اپنے دانتوں میں کشادگی کرانے والیوں، اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر۔ تو یہ خبر قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت (ام یعقوب نامی) کو پہنچی جو قرآن پڑھا کرتی تھی، تو وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر اور بال جوڑنے والیوں اور بال اکھیڑنے والیوں پر اور دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والیوں پر خوبصورتی کے لیے جو اللہ کی بنائی ہوئی شکل تبدیل کر دیتی ہیں پر لعنت کی ہے؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: میں ان پر کیوں نہ لعنت کروں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو اور وہ اللہ کی کتاب کی رو سے بھی ملعون ہوں؟ تو اس عورت نے کہا: میں تو پورا قرآن پڑھ چکی ہوں لیکن یہ مسئلہ مجھے اس میں کہیں نہیں ملا؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو یہ مسئلہ ضرور پاتی پھر آپ نے آیت کریمہ «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا»”اور تمہیں جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں رک جاؤ“(الحشر: ۷) پڑھی تو وہ بولی: میں نے تو اس میں سے بعض چیزیں آپ کی بیوی کو بھی کرتے دیکھا ہے، آپ نے کہا: اچھا اندر جاؤ اور دیکھو تو وہ اندر گئیں پھر باہر آئیں تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا دیکھا ہے؟ تو اس عورت نے کہا: مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی تو پھر میرے ساتھ نہ رہتی۔
Abdullah (b. Mas'us) said: Allah has cursed the woman who tattoo and the women who have themselves tattooed, the women who add false hair (according to the version of Muhammad bin Isa) and the women who pluck hairs from their faces (according to the version on Uthman). The agreed version then goes: The women who spaces between their teeth for beauty, changing what Allah has created. When a woman of Banu Asad called Umm Ya'qub, who read the Quran (according to the version of Uthman) heard it, she came to him (according to the agreed version) and said: I have heard that you have cursed the women who tattoo, those have themselves tattooed, those who add false hair (according to the version of Muhammad), those pluck hairs from their faces, and those who make spaces between their teeth (according to the agreed version), for changing what Allah has created (according to the version of Uthman). He said: Why should I not curse those whom the Messenger of Allah ﷺ had cursed and those who were mentioned in Allah's Book ? She said: I have read it from cover to cover and have not found in it. He said: I swear by Allah, if you read it, you would have found it. He then read: What the Messenger has brought you accept, and what he has forbidden refrain from it. She said: I find some of these thing in you wife. He said: Enter (the house) and see. She said: I then entered (the house) and came out. He asked: What did you see ? She said: I did not see (anything). He said: Had it been so, she would have not have been with us. This is according to the version of Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4157
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5931) صحيح مسلم (2125)
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن اسامة، عن ابان بن صالح، عن مجاهد بن جبر، عن ابن عباس، قال:" لعنت الواصلة والمستوصلة والنامصة والمتنمصة والواشمة والمستوشمة من غير داء"، قال ابو داود: وتفسير الواصلة التي تصل الشعر بشعر النساء والمستوصلة المعمول بها، والنامصة التي تنقش الحاجب حتى ترقه والمتنمصة المعمول بها، والواشمة التي تجعل الخيلان في وجهها بكحل او مداد والمستوشمة المعمول بها. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لُعِنَتِ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ مِنْ غَيْرِ دَاءٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَاءِ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّى تُرِقَّهُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلَانَ فِي وَجْهِهَا بِكُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ملعون قرار دی گئی ہے بال جوڑنے والی، اور جڑوانے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی، اور بغیر کسی بیماری کے گودنے لگانے والی اور گودنے لگوانے والی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «واصلة» اس عورت کو کہتے ہیں جو عورتوں کے بال میں بال جوڑے، اور «مستوصلة» اسے کہتے ہیں جو ایسا کروائے، اور «نامصة» وہ عورت ہے جو ابرو کے بال اکھیڑ کر باریک کرے، اور «متنمصة» وہ ہے جو ایسا کروائے، اور «واشمة» وہ عورت ہے جو چہرہ میں سرمہ یا سیاہی سے خال (تل) بنائے، اور «مستوشمة» وہ ہے جو ایسا کروائے۔
Narrated Ibn Abbas: The woman who supplies fake hair and the one who asks for it, the woman who pulls out hair for other people and the woman who depilates herself, the woman who tattoos and the one who has it done when there is no disease to justify it have been cursed. Abu Dawud said: Wasilah means the woman who adds false hair to the hair of women. Mustawsilah means the one who asks for adding the hair to her hair. namisah means a woman who plucks hair from the brow until she makes it thin; mutanammisah means the woman who depilates herself ; washimah is a woman who tattoos in the face with antimony or ink ; mustawshimah is a woman with whom it is done.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4158
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن وھب عنعن و لبعض الحديث شواھد صحيحة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
(مقطوع) حدثنا محمد بن جعفر بن زياد، قال: حدثنا شريك، عن سالم، عن سعيد بن جبير، قال:" لا باس بالقرامل"، قال ابو داود: كانه يذهب إلى ان المنهي عنه شعور النساء، قال ابو داود: كان احمد يقول القرامل ليس به باس. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيَكٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" لَا بَأْسَ بِالْقَرَامِلِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ إِلَى أَنَّ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ شُعُورُ النِّسَاءِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ أَحْمَدُ يَقُولُ الْقَرَامِلُ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: گویا وہ اس بات کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دوسری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی باندھنی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد کہتے تھے: چوٹی باندھنے میں کوئی حرج نہیں۔
Saeed bin Jubair said: There is no harm in fastening the hair with silk or woollen threads. Abu Dawud said: It appears that he held the view that what is prohibited is the adding of the hair of women. Abu Dawud said: Ahmad (b. hanbal) used to say: There is no harm in tying the hair with silk or woollen threads.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4159
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے خوشبو کا (تحفہ) پیش کیا جائے تو وہ اسے لوٹائے نہیں کیونکہ وہ خوشبودار ہے اور اٹھانے میں ہلکا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 5 (2253)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 20 (5261)، (تحفة الأشراف: 13945)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/320) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے رکھنے اور اٹھانے میں کسی پریشانی اور زحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone is presented some perfume, he should not return it, for it is a thing of good fragrance and light to bear.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4160
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، اخبرنا ثابت بن عمارة، حدثني غنيم بن قيس، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا استعطرت المراة فمرت على القوم ليجدوا ريحها فهي كذا وكذا، قال: قولا شديدا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنِي غُنَيْمُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا اسْتَعْطَرَتِ الْمَرْأَةُ فَمَرَّتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: قَوْلًا شَدِيدًا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے“ آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔
Narrated Abu Musa: The Prophet ﷺ said: If a woman uses perfume and passes the people so that they may get its odour, she is so-and-so, meaning severe remarks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4161
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1065) أخرجه الترمذي (2786 وسنده حسن) ورواه النسائي (5129 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة، قال: لقيته امراة وجد منها ريح الطيب ينفح ولذيلها إعصار، فقال: يا امة الجبار جئت من المسجد؟ قالت: نعم، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال: إني سمعت حبي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تقبل صلاة لامراة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة"، قال ابو داود: الإعصار غبار. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الطِّيبِ يَنْفَحُ وَلِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ جِئْتِ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ لِامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْإِعْصَارُ غُبَارٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بولی: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے مسجد جانے کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی: ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اس عورت کی نماز قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے، جب تک واپس لوٹ کر جنابت کا غسل نہ کر لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعصار» غبار ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (4002)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ہوا جو مٹی و غبار کے ساتھ گولائی میں ستون کے مانند اوپر اٹھتی ہے، جسے بگولہ کہا جاتا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: A woman met him and he found the odour of perfume in her. Her clothes were fluttering in the air. He said: O maid-servant of the Almighty, are you coming from the mosque? She replied: Yes. He said: For it did you use perfume? She replied: Yes. He said: I heard my beloved Abul Qasim ﷺ say: The prayer of a woman who uses perfume for this mosque is not accepted until she returns and takes a bath like that of sexual defilement (perfectly). Abu Dawud said: Al-i'sar means dust.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4162
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1064) عاصم بن عبيد الله تابعه عبد الرحمن بن الحارث بن أبي عبيد عند البيھقي (3/133، 134 وسنده حسن) وللحديث شواھد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے خوشبو کی دھونی لے رکھی ہو تو وہ ہمارے ساتھ عشاء کے لیے (مسجد میں) نہ آئے“(بلکہ وہ گھر ہی میں پڑھ لے)۔ ابن نفیل کی روایت میں «العشاء» کے بجائے «عشاء الآخرة» ہے (یعنی عشاء کی صلاۃ)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 30 (444)، سنن النسائی/الزینة 37 (5131)، (تحفة الأشراف: 12207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If a woman fumigates herself with perfume, she must not attend the night prayer with us. Ibn Nufayl said: Isha' means night prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4163
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار بن ياسر، قال:" قدمت على اهلي ليلا وقد تشققت يداي، فخلقوني بزعفران، فغدوت على النبي صلى الله عليه وسلم، فسلمت عليه فلم يرد علي، ولم يرحب بي، وقال: اذهب فاغسل هذا عنك، فذهبت فغسلته ثم جئت وقد بقي علي منه ردع فسلمت فلم يرد علي ولم يرحب بي، وقال: اذهب فاغسل هذا عنك، فذهبت فغسلته ثم جئت فسلمت عليه فرد علي ورحب بي، وقال: إن الملائكة لا تحضر جنازة الكافر بخير ولا المتضمخ بالزعفران ولا الجنب، قال: ورخص للجنب إذا نام او اكل او شرب ان يتوضا". (موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ وَلَا الْجُنُبَ، قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ أَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس رات کو آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو ان لوگوں نے اس میں زعفران کا خلوق (ایک مرکب خوشبو ہے) لگا دیا، پھر میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا تو آپ نے نہ میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں نے جا کر اسے دھو دیا، پھر آیا، اور میرے ہاتھ پر خلوق کا اثر (دھبہ) باقی رہ گیا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں گیا اور میں نے اسے دھویا، پھر آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور خوش آمدید کہا، اور فرمایا: ”فرشتے کافر کے جنازہ میں کوئی خیر لے کر نہیں آتے، اور نہ اس شخص کے جو زعفران ملے ہو، نہ جنبی کے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی کہ وہ سونے، کھانے، یا پینے کے وقت وضو کر لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/320) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنة (4601) (حسن)»
Narrated Ammar ibn Yasir: I came to my family at night (after a journey) with my hands chapped and they perfumed me with saffron. In the morning I went to the Prophet ﷺ and gave him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash this off yourself. I then went away and washed it off me. I came to him but there remained a spot of it on me. I give him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash it off yourself. I then went away and washed it off me. I then came and gave him a greeting. He responded to me and welcomed me, saying: The angels do not attend the funeral of an unbeliever bringing good to it, nor a man who smears himself with saffron, nor a man who is sexually defiled. He said: He permitted the man who was sexually defiled to perform ablution when he slept, ate or drank.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4164
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (225) مختصرًا والحديث الآتي (4601) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خود اپنے ہاتھوں میں خلوق ملا، پہلی روایت زیادہ کامل ہے اس میں ”دھونے کا ذکر ہے“۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عمر بن عطاء سے پوچھا: وہ لوگ محرم تھے؟ کہا: نہیں، بلکہ سب مقیم تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10376) (حسن)»
The tradition mentioned above (No. 4164) has also been transmitted by Ammar ibn Yasir through a different chain of narrators. This version has: Ammar said: I used khaluq. The first version is more perfect; it mentioned "taking a bath". Ibn Jurayj said: I said to Umar (a transmitter): They might be wearing ihram (robe of pilgrim)? He replied: No, they were residents.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4165
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف فيه رجل مجھول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کے بدن میں کچھ بھی خلوق (زعفران سے مرکب خوشبو) لگی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8911)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/403) (ضعیف)»
Al-Rabi bin Anas, quoting his two grandfathers, said: We heard Abu Musa say: The Messenger of Allah ﷺ said: Allah does not accept the prayer of a man who has any khaluq (perfume composed of saffron) on his body. Abu Dawud said: His grandfathers were Zaid and Ziyad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4166
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زيد وزياد جدا الربيع بن أنس: مجهولان (تق: 2166،2110) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148