سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
5. باب فِي صِلَةِ الشَّعْرِ
باب: دوسرے کے بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 4171
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيَكٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" لَا بَأْسَ بِالْقَرَامِلِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ إِلَى أَنَّ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ شُعُورُ النِّسَاءِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ أَحْمَدُ يَقُولُ الْقَرَامِلُ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: گویا وہ اس بات کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دوسری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی باندھنی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد کہتے تھے: چوٹی باندھنے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18679) (ضعیف منکر)»
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
شريك عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4171 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4171
فوائد ومسائل:
یہ قول سندََا ضعیف ہے، تاہم موباف (دھاگوں) کی بنی چو ٹی) کے استعمال میں کو ئی حرج معلوم نہیں ہوتا، امام احمد ؒ کے قول سے بھی واضح ہے۔
واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4171