The tradition mentioned above has also been transmitted through a different chain of narrators by Ibn Fudail on his father's authority. This version has: "The curtain was embellished. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4138
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، حدثنا عمران بن حطان، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان لا يترك في بيته شيئا فيه تصليب إلا قضبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصْلِيبٌ إِلَّا قَضَبَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کسی ایسی چیز کو جس میں صلیب کی تصویر بنی ہوتی بغیر کاٹے یا توڑے نہیں چھوڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس90 (5952)، (تحفة الأشراف: 17424)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/52، 237، 252) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Prophet ﷺ said: The angels do not enter a house which contains a picture, a dog, or a man who is impure by sexual defilement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4140
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه ابن ماجه (3650 وسنده حسن) والنسائي (262 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (227)
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، اخبرنا خالد، عن سهيل يعني ابن ابي صالح، عن سعيد بن يسار الانصاري، عن زيد بن خالد الجهني، عن ابي طلحة الانصاري، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تمثال، وقال: انطلق بنا إلى ام المؤمنين عائشة نسالها عن ذلك، فانطلقنا، فقلنا: يا ام المؤمنين إن ابا طلحة، حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا وكذا فهل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يذكر ذلك؟ قالت: لا، ولكن ساحدثكم بما رايته فعل، خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض مغازيه وكنت اتحين قفوله، فاخذت نمطا كان لنا فسترته على العرض، فلما جاء استقبلته فقلت: السلام عليك يا رسول الله ورحمة الله وبركاته الحمد لله الذي اعزك واكرمك، فنظر إلى البيت فراى النمط فلم يرد علي شيئا ورايت الكراهية في وجهه فاتى النمط حتى هتكه ثم قال: إن الله لم يامرنا فيما رزقنا ان نكسو الحجارة واللبن، قالت: فقطعته وجعلته وسادتين وحشوتهما ليفا فلم ينكر ذلك علي". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تِمْثَالٌ، وَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ نَسْأَلْهَا عَنْ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْنَا، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا وَكَذَا فَهَلْ سَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ بِمَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَكُنْتُ أَتَحَيَّنُ قُفُولَهُ، فَأَخَذْتُ نَمَطًا كَانَ لَنَا فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْعَرَضِ، فَلَمَّا جَاءَ اسْتَقْبَلْتُهُ فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَعَزَّكَ وَأَكْرَمَكَ، فَنَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ فَرَأَى النَّمَطَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا وَرَأَيْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ فَأَتَى النَّمَطَ حَتَّى هَتَكَهُ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا فِيمَا رَزَقَنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَاللَّبِنَ، قَالَتْ: فَقَطَعْتُهُ وَجَعَلْتُهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ".
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو“۔ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ میں تم سے بیان کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں نکلے، میں آپ کی واپسی کی منتظر تھی، میں نے ایک پردہ لیا جو میرے پاس تھا اور اسے دروازے کی پڑی لکڑی پر لٹکا دیا، پھر جب آئے تو میں نے آپ کا استقبال کیا اور کہا: سلامتی ہو آپ پر اے اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو عزت بخشی اور اپنے فضل و کرم سے نوازا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر پر نظر ڈالی، تو آپ کی نگاہ پردے پر گئی تو آپ نے میرے سلام کا کوئی جواب نہیں دیا، میں نے آپ کے چہرہ پر ناگواری دیکھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردے کے پاس آئے اور اسے اتار دیا اور فرمایا: ”اللہ نے ہمیں یہ حکم نہیں دیا ہے کہ ہم اس کی عطا کی ہوئی چیزوں میں سے پتھر اور اینٹ کو کپڑے پہنائیں“ پھر میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لیے، اور ان میں کھجور کی چھال کا بھراؤ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس کام پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
Narrated Abu Talhat al-Ansari: I heard the Prophet ﷺ say: The angels do not enter a house which contains a dog or a picture. Zaid bin Khalid al-Juhani said to Saeed bin Yasar al-Ansari, the transmitter of this tradition: Go with me to Aishah, Mother of Faithful, so that we ask about it. So we went and said to her: Mother of Faithful, Abu Talhah has transmitted to us a tradition so-and-so. Have you heard the Prophet ﷺ mentioning that ? She replied: No but I tell what I saw him doing. The Messenger of Allah ﷺ went on an expedition and I was waiting for his return. I got a carpet which I hung as a screen on a stick over the door. When he came I received him and said: Peace be upon you, Messenger of Allah, His mercy and His blessings. Praise to be Allah Who gave you dominance and respect. Then he looked at the house and saw the carpet; and he did not respond to me at all. I found (signs of) disapproval in his face. He then came to the carpet and tore it down. He then said: Allah has not commanded us to clothe stones and clay out of the sustenance He has given us. She said: I then cut it to pieces and made two pillows out of it and stuffed them with palm fibre, and he did not disapprove of it to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4141
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن سهيل، بإسناده مثله، قال: فقلت: يا امه إن هذا حدثني، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: وقال فيه سعيد بن يسار مولى بني النجار. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ إِنَّ هَذَا حَدَّثَنِي، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَقَالَ فِيهِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي النَّجَّارِ.
اس سند سے بھی سہیل سے اسی طرح مروی ہے اس میں «فقلنا يا أم المؤمنين إن أبا طلحة حدثنا عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کے بجائے «فقلت يا أمه إن هذا حدثني أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال» ہے نیز اس میں «سعيد بن يسار الأنصاري» کے بجائے «سعيد بن يسار مولى بني النجار» ہے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Suhail through a different chain of narrators like the previous one. This version has: I said: Mother, he has told me that the Prophet ﷺ has said: He also said the words ; Saeed bin yasir client of Banu al-Najjar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4142
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4153)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن بكير، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن خالد، عن ابي طلحة، انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة"، قال بسر: ثم اشتكى زيد، فعدناه فإذا على بابه ستر فيه صورة فقلت لعبيد الله الخولاني ربيب ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: الم يخبرنا زيد عن الصور يوم الاول؟ فقال عبيد الله: الم تسمعه حين قال إلا رقما في ثوب. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ"، قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى زَيْدٌ، فَعُدْنَاهُ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ قَالَ إِلَّا رَقْمًا فِي ثَوْبٍ.
زید بن خالد رضی اللہ عنہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے ہیں جس میں تصویر ہو“۔ بسر جو حدیث کے راوی ہیں کہتے ہیں: پھر زید بن خالد بیمار ہوئے تو ہم ان کی عیادت کرنے کے لیے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹک رہا ہے جس میں تصویر ہے تو میں نے ام المؤمنین میمونہ کے ربیب (پروردہ) عبیداللہ خولانی سے کہا: کیا زید نے ہمیں تصویر کی ممانعت کے سلسلہ میں اس سے پہلے حدیث نہیں سنائی تھی (پھر یہ کیا ہوا؟) تو عبیداللہ نے کہا: کیا آپ نے ان سے نہیں سنا تھا انہوں نے یہ بھی تو کہا تھا ”سوائے اس نقش و نگار کے جو کپڑے پر ہو“۔
Narrated Abu Talhah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: The angels do not enter the house which contains a picture. Busr (b. Saeed), the transmitter of this tradition, said: Zaid (b. Khalid al-Juhani) then fell it and we paid him a sick visit. There was a curtain with a picture hanging at his door. I then said to Ubaid Allah al-Khawlani', the step-son of Maimunah, wife of the Prophet ﷺ: Did Zaid not tell us about pictures on the first day ? Ubaid Allah said: Did you not hear him when he said: Except a figure on a garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4143
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5958) صحيح مسلم (2106)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، ان إسماعيل بن عبد الكريم حدثهم، قال: حدثني إبراهيم يعني ابن عقيل، عن ابيه، عن وهب بن منبه،عن جابر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم امر عمر بن الخطاب رضي الله عنه زمن الفتح وهو بالبطحاء ان ياتي الكعبة، فيمحو كل صورة فيها فلم يدخلها النبي صلى الله عليه وسلم حتى محيت كل صورة فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنَّ إِسْمَاعِيل بْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ،عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ، فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت جب آپ بطحاء میں تھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور جتنی تصویریں ہوں سب کو مٹا ڈالیں، آپ اس وقت تک کعبہ کے اندر تشریف نہیں لے گئے جب تک سبھی تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/335، 336، 383، 385، 396) (حسن صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ ordered Umar ibn al-Khattab who was in al-Batha' at the time of the conquest (of Makkah) to visit the Kabah and obliterate all images in it. The Prophet ﷺ did not enter it until all the images were obliterated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4144
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أصله عند الترمذي (1749 وسنده صحيح) بلفظ آخر
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن السباق، عن ابن عباس، قال: حدثتني ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن جبريل عليه السلام كان وعدني ان يلقاني الليلة فلم يلقني ثم وقع في نفسه جرو كلب تحت بساط لنا فامر به فاخرج ثم اخذ بيده ماء فنضح به مكانه فلما لقيه جبريل عليه السلام، قال: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة فاصبح النبي صلى الله عليه وسلم فامر بقتل الكلاب حتى إنه ليامر بقتل كلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ بِسَاطٍ لَنَا فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ فَلَمَّا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے آج رات مجھ سے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں ملے“ پھر آپ کو خیال آیا کہ ہماری چارپائی کے نیچے کتے کا پلا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکالا گیا، پھر اپنے ہاتھ میں پانی لے کر آپ نے وہاں چھڑکاؤ کیا تو جبرائیل آپ سے ملے اور کہنے لگے: ”ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو“ پھر صبح ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا یہاں تک کہ آپ چھوٹے باغوں کے کتوں کو بھی مار ڈالنے کا حکم دے رہے تھے صرف آپ بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ رہے تھے (کیونکہ بغیر کتوں کے ان کی دیکھ ریکھ دشوار ہوتی ہے)۔
Narrated Ibn Abbas: Maimunah, wife of the Prophet ﷺ reported him as saying: Gabriel ﷺ promised to visit me last night, but he did not visit me. Then it occurred to him that there was a pup under his bed. So he ordered and it was turned out. He then got water in his hand and sprinkled it on its place. When Gabriel ﷺ met him, he said: We do not enter a house which contains a dog or a picture. When the morning came, the Prophet ﷺ ordered to kill dogs. He ordered to kill the dog which guarded a small orchard, and left the dog which guarded the big orchard.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4145
(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، حدثنا ابو إسحاق الفزاري، عن يونس بن ابي إسحاق، عن مجاهد، قال: حدثنا ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاني جبريل عليه السلام، فقال لي: اتيتك البارحة فلم يمنعني ان اكون دخلت إلا انه كان على الباب تماثيل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب، فمر براس التمثال الذي في البيت يقطع فيصير كهيئة الشجرة، ومر بالستر فليقطع فليجعل منه وسادتين منبوذتين توطآن ومر بالكلب فليخرج ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا الكلب لحسن او حسين كان تحت نضد لهم فامر به فاخرج"، قال ابو داود: والنضد شيء توضع عليه الثياب شبه السرير. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لِي: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي فِي الْبَيْتِ يُقْطَعُ فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآَنِ وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا الْكَلْبُ لِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ فَأُمِرَ بِهِ فَأُخْرِجَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالنَّضَدُ شَيْءٌ تُوضَعُ عَلَيْهِ الثِّيَابُ شَبَهُ السَّرِيرِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: میں کل رات آپ کے پاس آیا تھا لیکن اندر نہ آنے کی وجہ صرف وہ تصویریں رہیں جو آپ کے دروازے پر تھیں اور آپ کے گھر میں (دروازے پر) ایک منقش پردہ تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، اور گھر میں کتا بھی تھا تو آپ کہہ دیں کہ گھر میں جو تصویریں ہوں ان کا سر کاٹ دیں تاکہ وہ درخت کی شکل کی ہو جائیں، اور پردے کو پھاڑ کر اس کے دو غالیچے بنا لیں تاکہ وہ بچھا کر پیروں سے روندے جائیں اور حکم دیں کہ کتے کو باہر نکال دیا جائے“، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا، اسی دوران حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا کتا ان کے تخت کے نیچے بیٹھا نظر آیا، آپ نے حکم دیا تو وہ بھی باہر نکال دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «نضد» چارپائی کی شکل کی ایک چیز ہے جس پر کپڑے رکھے جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 44 (2806)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 60 (5367)، (تحفة الأشراف: 14345)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/305، 308، 478) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ said: Gabriel ﷺ came to me and said: I came to you last night and was prevented from entering simply because there were images at the door, for there was a decorated curtain with images on it in the house, and there was a dog in the house. So order the head of the image which is in the house to be cut off so that it resembles the form of a tree; order the curtain to be cut up and made into two cushions spread out on which people may tread; and order the dog to be turned out. The Messenger of Allah ﷺ then did so. The dog belonged to al-Hasan or al-Husayn and was under their couch. So he ordered it to be turned out. Abu Dawud said: Al-Nadd means a thing on which clothes are placed like a couch.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4146
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4501) أخرجه الترمذي (2806 وسنده صحيح)