(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، ومسلم بن إبراهيم، قالا: حدثنا شعبة، عن الاشعث بن سليم، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيمن ما استطاع في شانه كله في طهوره وترجله ونعله"، قال مسلم: وسواكه ولم يذكر في شانه كله، قال ابو داود: رواه عن شعبةمعاذ ولم يذكر سواكه. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَنَعْلِهِ"، قَالَ مُسْلِمٌ: وَسِوَاكِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَمُعَاذ وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَاكَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طاقت بھر اپنے تمام کاموں میں، وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں داہنے سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے۔ مسلم بن ابراہیم کی روایت میں «وسواكه» بھی ہے یعنی ”مسواک کرنے میں“ اور انہوں نے «في شأنه كله» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معاذ نے شعبہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے ”مسواک کرنے کا ذکر“ نہیں کیا ہے۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ liked to begin with the right side as far as possible in all conditions: in his purification, and combing. The narrator Muslim added: "in using tooth-stick, " and he did not mention "in all his conditions". Abu Dawud said: Shubah transmitted it from Muadh, but did not mention "his tooth-stick. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4128
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (168) صحيح مسلم (268)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا لبستم وإذا توضاتم فابدءوا بايامنكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا لَبِسْتُمْ وَإِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَءُوا بِأَيَامِنِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کپڑے پہنو اور جب وضو کرو تو اپنے داہنے سے شروع کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 42 (402)، (تحفة الأشراف: 12380)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 28 (1766)، مسند احمد (2/354) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When you put on (a garment) and when you perform ablution, you should begin with your right side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4129
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (402) الأعمش مدلس وعنعن في ھذا اللفظورواه الترمذي (1766) من حديث شعبة عن الأعمش به بلفظ ”كان إذا لبس ثوبًا بدأبميا منه‘‘ وسنده صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 147
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستروں اور بچھونوں کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ایک بستر تو آدمی کو چاہیئے، ایک اس کی بیوی کو چاہیئے اور ایک مہمان کے لیے اور چوتھا بستر شیطان کے لیے ہوتا ہے“۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ mentioned bedding and said: There should be bedding for a man, bedding for his wife, and third for a guest, but a fourth for the devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4130
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا وكيع. ح وحدثنا عبد الله بن الجراح، عن وكيع، عن إسرائيل، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم في بيته، فرايته متكئا على وسادة"، زاد ابن الجراح على يساره، قال ابو داود: رواه إسحاق بن منصور، عن إسرائيل ايضا على يساره. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ، فَرَأَيْتُهُ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ"، زَادَ ابْنُ الْجَرَّاحِ عَلَى يَسَارِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ أَيْضًا عَلَى يَسَارِهِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔ ابن الجراح نے «على يساره» کا اضافہ کیا ہے ”یعنی آپ اپنے بائیں پہلو پر ٹیک لگائے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسحاق بن منصور نے اسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں بھی «على يساره» کا لفظ ہے۔
Narrated Jabir ibn Samurah: When I came to the Prophet ﷺ in his house, I saw him sitting reclining on a pillow. The narrator Ibn al-Jarrah added: "on his left side". Abu Dawud said: Ishaq bin Mansur transmitted it from Isra'il, also mentioning the words "on his left side".
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4131
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (2770 وسنده صحيح)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اہل یمن کے سفر کے چند ساتھیوں کو دیکھا ان کے بچھونے چمڑوں کے تھے، تو انہوں نے کہا: جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھنے والے رفقاء کو دیکھنا پسند ہو تو وہ انہیں دیکھ لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7080)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/120) (صحیح الإسناد)»
Saeed ibn Amr al-Qurashi quoting his father said: Ibn Umar (once) saw some fellow travellers of the Yemen. They had their saddles (on camels) of leather. He said: If anyone likes to see the fellow travellers most resembling to the Companions of the Messenger of Allah ﷺ, he should see them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4132
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، عن جابر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتخذتم انماطا، قلت: وانى لنا الانماط، قال: اما إنها ستكون لكم انماط". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا الْأَنْمَاطُ، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟“ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے“۔
Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Have you made cushions ? I said: How can we afford cushions ? He said: Soon you will have cushions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5161) صحيح مسلم (2083)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔
Narrated Aishah: The pillow of the Messenger of Allah ﷺ on which he slept at night (according to the version on Ibn Mani') was of leather stuffed with palm fibre (according to the agreed version).
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4134
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن نمير، حدثنا فضيل بن غزوان، عن نافع، عن عبد الله بن عمر" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة رضي الله عنها، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل، قال: وقلما كان يدخل إلا بدا بها فجاء علي رضي الله عنه فرآها مهتمة، فقال: ما لك؟ قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلي فلم يدخل فاتاه علي رضي الله عنه، فقال: يا رسول الله إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها فلم تدخل عليها، قال: وما انا والدنيا وما انا والرقم، فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: قل لرسول الله صلى الله عليه وسلم ما يامرني به، قال: قل لها فلترسل به إلى بني فلان". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ، قَالَ: وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَا لَكِ؟ قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ فَلَمْ يَدْخُلْ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا، قَالَ: وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا وَمَا أَنَا وَالرَّقْمَ، فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ، فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: قُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْمُرُنِي بِهِ، قَالَ: قُلْ لَهَا فَلْتُرْسِلْ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکتے دیکھا تو آپ اندر داخل نہیں ہوئے بہت کم ایسا ہو تاکہ آپ اندر جائیں اور پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نہ ملیں، اتنے میں علی رضی اللہ عنہ آ گئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غمگین دیکھا تو پوچھا: کیا بات ہے؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تھے لیکن اندر نہیں آئے، علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر یہ بات بڑی گراں گزری ہے کہ آپ ان کے پاس تشریف لائے اور اندر نہیں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دنیا سے کیا سروکار، مجھے نقش و نگار سے کیا واسطہ؟“ یہ سن کر وہ واپس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور آپ نے جو فرمایا تھا انہیں بتایا، اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اس پردے کے متعلق آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس سے کہو: اسے وہ بنی فلاں کو بھیج دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة وفضلھا 27 (2613)، (تحفة الأشراف: 8252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ came to Fatimah and found a curtain hanging at her door, so he did not enter. Whenever he entered (the house), he would visit her first. Then Ali came and found that Fatimah was grieved. He asked: What is the matter with you? She replied: The Messenger of Allah ﷺ came to me but did not enter (the house). Ali then came to him and said: Messenger of Allah, Fatimah felt it keenly that you came to visit her but did not go in. He replied: What have I to do with this world? What have I to do with prints and figures (on the curtain)? He (Ali) then went to Fatimah and informed her of what the Messenger of Allah ﷺ had said. She said: Ask the Messenger of Allah ﷺ what he me to do about it. He (the Prophet) said: Tell her that she must send it to so-and-so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4137