Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
44. باب فِي الْفُرُشِ
باب: بستر اور بچھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4146
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ وِسَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ مَنِيعٍ: الَّتِي يَنَامُ عَلَيْهَا بِاللَّيْلِ ثُمَّ اتَّفَقَا مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 6 (2082)، (تحفة الأشراف: 17202)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 16 (6456)، سنن الترمذی/اللباس 27 (1761)، وصفة القیامة 32 (17202)، سنن ابن ماجہ/الزھد 11 (4151)، مسند احمد (6 /48، 56، 73، 108، 207، 212) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2082)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4146 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4146  
فوائد ومسائل:
ضروریات زندگی میں کفالت اور قناعت سے کام لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4146   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4151  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مطلب یہ ہے کہ بستر عمدہ کپڑے کا نہیں تھا جس میں اون یا روئی بھری ہوئی ہو بلکہ چمڑے کا بستر بنا ہوا تھا، اس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی جو سخت اور ناہموار ہوتی ہے۔
لیکن چمڑے کی وجہ سے اس کی سختی زیادہ محسوس نہیں ہوتی۔
اہل عرب چمڑے کو سادہ انداز سے تیار کرتے تھے جو نہ زیادہ قیمتی ہوتا تھا، نہ خوبصورت۔
اس لحاظ سے چمڑے کا بستر انتہائی سادگی کی مثال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4151   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2469  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چمڑے کا ایک تکیہ (بستر) تھا جس پر آپ آرام فرماتے تھے اس میں کھجور کی پتلی چھال بھری ہوئی تھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2469]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس ذات گرامی کی سادہ زندگی کا حال تھا جو سید المرسلین تھے،
آج کی پرتکلف زندگی آپ ﷺ کی اس سادہ زندگی سے کس قدر مختلف ہے،
کاش ہم مسلمان آپ کی اس سادگی کو اپنے لیے نمونہ بنائیں،
اور اسے اختیار کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2469   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5446  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ گاؤ تکیہ جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے، چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5446]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أدم:
أديم کی جمع ہے،
رنگا ہوا چمڑا۔
(2)
ليف:
کھجورکی چھال۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5446   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6456  
6456. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6456]
حدیث حاشیہ:
یہ تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر وتکیہ۔
آج اکثر مدعیان عمل بالسنہ کیا ایسی زندگی پر قناعت کر سکتے ہیں جن کے عیش کو دیکھ کر شاید فرعون وہامان بھی محو حیرت ہو جائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6456   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6456  
6456. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6456]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہیں کے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور اس کے نشانات آپ کے جسم مبارک پر نمایاں تھے اور سر کے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال تھی۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5843) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر دیکھا جو ایک تہ شدہ چادر پر مشتمل تھا۔
اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بستر بھیجا جس میں اون بھری ہوئی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر آئے اور اسے دیکھا تو فرمایا:
عائشہ! اسے واپس کر دو،اللہ کی قسم! اگر میں چاہوں تو اللہ تعالیٰ ان پہاڑوں کو سونے اور چاندی میں بدل دے۔
(فتح الباري: 354/11، والصحیحة للألباني، حدیث: 2484)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6456