سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
37. باب فِي الْمُضْطَرِّ إِلَى الْمَيْتَةِ
37. باب: مردار کھانے پر مجبور ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding one who is compelled by necessity to eat dead meat.
حدیث نمبر: 3816
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، ان رجلا نزل الحرة ومعه اهله وولده، فقال رجل: إن ناقة لي ضلت فإن وجدتها فامسكها، فوجدها فلم يجد صاحبها، فمرضت، فقالت امراته: انحرها، فابى، فنفقت، فقالت: اسلخها حتى نقدد شحمها ولحمها وناكله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه، فساله، فقال:" هل عندك غنى يغنيك؟، قال: لا، قال: فكلوها، قال: فجاء صاحبها فاخبره الخبر، فقال: هلا كنت نحرتها، قال: استحييت منك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلًا نَزَلَ الْحَرَّةَ وَمَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ضَلَّتْ فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا فَلَمْ يَجِدْ صَاحِبَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتْ: اسْلُخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ شَحْمَهَا وَلَحْمَهَا وَنَأْكُلَهُ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَكُلُوهَا، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: هَلَّا كُنْتَ نَحَرْتَهَا، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرہ میں قیام کیا، تو ایک شخص نے اس سے کہا: میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا، اس نے اسے پا لیا لیکن اس کے مالک کو نہیں پاس کا پھر وہ بیمار ہو گئی، تو اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر ڈالو، لیکن اس نے انکار کیا، پھر اونٹنی مر گئی تو اس کی بیوی نے کہا: اس کی کھال نکال لو تاکہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کر کھا سکیں، اس نے کہا: جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے (مردار کھانے سے) بے نیاز کرے اس شخص نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کھاؤ۔ راوی کہتے ہیں: اتنے میں اس کا مالک آ گیا، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا: تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کر لیا؟ اس نے کہا: میں نے تم سے شرم محسوس کی (اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2150)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/87، 88، 89، 97، 104) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Samurah: A man alighted at Harrah with his wife and children. A man said (to him): My she-camel has strayed; if you find it, detain it. He found it, but did not find its owner, and it fell ill. His wife said: Slaughter it. But he refused and it died. She said: Skin it so that we may dry its fat and flesh and then eat them. He said: Let me ask the Messenger of Allah ﷺ. So he came to him (the Prophet) and asked him. He said: Have you sufficient for your needs? He replied: No. He then said: Then eat it. Then its owner came and he told him the story. He said: Why did you not slaughter it? He replied: I was ashamed (or afraid) of you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3807


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3817
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا عقبة بن وهب بن عقبة العامري، قال: سمعت ابي يحدث، عن الفجيع العامري، انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما يحل لنا من الميتة؟، قال: ما طعامكم؟، قلنا: نغتبق ونصطبح، قال ابو نعيم: فسره لي عقبة قدح غدوة، وقدح عشية، قال: ذاك وابي الجوع، فاحل لهم الميتة على هذه الحال"، قال ابو داود: الغبوق من آخر النهار، والصبوح من اول النهار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عُقْبَةَ الْعَامِرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ الْفُجَيْعِ الْعَامِرِيِّ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا يَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَيْتَةِ؟، قَالَ: مَا طَعَامُكُمْ؟، قُلْنَا: نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَسَّرَهُ لِي عُقْبَةُ قَدَحٌ غُدْوَةً، وَقَدَحٌ عَشِيَّةً، قَالَ: ذَاكَ وَأَبِي الْجُوعُ، فَأَحَلَّ لَهُمُ الْمَيْتَةَ عَلَى هَذِهِ الْحَالِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ، وَالصَّبُوحُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ.
فجیع عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا: مردار میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کھانا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم شام کو دودھ پیتے ہیں اور صبح کو دودھ پیتے ہیں۔ ابونعیم کہتے ہیں: عقبہ نے مجھ سے اس کی تفسیر یہ کی کہ صبح کو ایک پیالہ پیتے ہیں اور شام کو ایک پیالہ پیتے ہیں میرا کل یہی کھانا ہے قسم ہے میرے والد کی میں بھوکا رہتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورت حال میں ان کے لیے مردار کو حلال کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «غبوق» کے معنی دن کے آخری حصہ کے ہیں اور «صبوح» کے معنی دن کے شروع حصہ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11021) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عقبہ عامری لین الحدیث ہیں)

Narrated Al-Faji ibn Abdullah al-Amiri: Al-Faji came to the Messenger of Allah ﷺ and asked: Is not dead meat lawful for us? He said: What is your food? We said: Some food in the evening and some in the morning. Abu Nuaym said: Uqbah explained it to me saying: a cup (of milk) in the morning and a cup in the evening; this does not satisfy the hunger. So made the carrion lawful for them in this condition. Abu Dawud said: Ghabuq is a drink in the evening and Sabuh is a drink in the morning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3808


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
في سماع وھب بن عقبة من فجيع رضي اللّٰه عنه نظر
والحديث ضعفه البيهقي (357/9) بقوله:”وفي ثبوت ھذه الأحاديث نظر“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
38. باب فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ مِنَ الطَّعَامِ
38. باب: ایک وقت میں دو قسم کے کھانے جمع کرنا۔
Chapter: Regarding combining two types of food.
حدیث نمبر: 3818
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد العزيز بن ابي رزمة، اخبرنا الفضل بن موسى، عن حسين بن واقد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وددت ان عندي خبزة بيضاء من برة سمراء ملبقة بسمن ولبن، فقام رجل من القوم، فاتخذه فجاء به، فقال: في اي شيء كان هذا؟ قال: في عكة ضب، قال: ارفعه"، قال ابو داود: هذا حديث منكر، قال ابو داود: وايوب ليس هو السختياني.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ، فَقَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا؟ قَالَ: فِي عُكَّةِ ضَبٍّ، قَالَ: ارْفَعْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَيُّوبُ لَيْسَ هُوَ السَّخْتِيَانِيُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے گندمی رنگ کے گیہوں کی سفید روٹی جو گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہو بہت محبوب ہے تو قوم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کس برتن میں تھا؟ اس نے کہا: سانڈا (سوسمار) کی کھال کے بنے ہوئے ایک برتن میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو اسے اٹھا لے جاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث میں وارد ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأطعمة 47 (3341)، (تحفة الأشراف: 7551) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ایوب بن خوط متروک الحدیث ہیں)

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: I wish I had a white loaf made from tawny and softened with clarified butter and milk. A man from among the people got up and getting one brought it. He asked: In which had it been? He replied: In a lizard skin. He said: Take it away. Abu Dawud said: This is a munkar (rejected) tradition. Abu Dawud said: Ayyub, the narrator of this tradition, is not (Ayyub) al-Sakhtiyani.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3809


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3341)
أيوب ھذا ينظر فيه ولعله ابن خوط كما في النكت الظراف (75/9) وھو متروك (تقريب التهذيب: 612)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
39. باب فِي أَكْلِ الْجُبْنِ
39. باب: پنیر کھانے کا بیان۔
Chapter: Regarding eating cheese.
حدیث نمبر: 3819
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى البلخي، حدثنا إبراهيم بن عيينة، عن عمرو بن منصور، عن الشعبي، عن ابن عمر، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بجبنة في تبوك، فدعا بسكين فسمى وقطع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبْنَةٍ فِي تَبُوكَ، فَدَعَا بِسِكِّينٍ فَسَمَّى وَقَطَعَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پنیر لائی گئی آپ نے چھری منگائی اور بسم الله پڑھ کر اسے کاٹا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7114)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الأشربة 40 (3052)، 20 (3827) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ was brought a piece of cheese in Tabuk. He called for a knife, mentioned Allah's name and cut it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3810


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4227)
40. باب فِي الْخَلِّ
40. باب: سرکہ کا بیان۔
Chapter: Regarding vinegar.
حدیث نمبر: 3820
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا معاوية بن هشام، حدثنا سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نعم الإدام الخل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأطعمة 35 (1842)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 33 (3317)، (تحفة الأشراف: 2579)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة40 (3052)، سنن النسائی/الأیمان 20 (3827) مسند احمد (3/304، 371، 389،390)، سنن الدارمی/الأطعمة 18 (2092) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir reported the Prophet ﷺ as saying: What a good condiment vinegar is!
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3811


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (3821)
حدیث نمبر: 3821
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، ومسلم بن إبراهيم، قالا: حدثنا المثنى بن سعيد، عن طلحة بن نافع، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نعم الإدام الخل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الأطعمة 30 (2052)، سنن النسائی/ الأیمان 20 (3827)، (تحفة الأشراف: 2338) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah reported the Prophet ﷺ as sayings: What a good condiment vinegar is!
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3812


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2052)
41. باب فِي أَكْلِ الثُّومِ
41. باب: لہسن کھانے کا بیان۔
Chapter: Regarding eating garlic.
حدیث نمبر: 3822
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عطاء بن ابي رباح، ان جابر بن عبد الله، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اكل ثوما او بصلا، فليعتزلنا او ليعتزل مسجدنا، وليقعد في بيته، وإنه اتي ببدر فيه خضرات من البقول، فوجد لها ريحا، فسال فاخبر بما فيها من البقول، فقال: قربوها إلى بعض اصحابه كان معه، فلما رآه كره اكلها، قال: كل فإني اناجي من لا تناجي"، قال احمد بن صالح ببدر: فسره ابن وهب طبق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي"، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِبَدْرٍ: فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ.
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (854)، الأطعمة 49 (ز545)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، (تحفة الأشراف: 2485)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1806)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 59 (3363)، مسند احمد (3/ 374، 387، 400) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah reported the Messenger of Allah ﷺ as sayings: He who eats garlic or onion must keep away from us. Or he said: must keep away from our mosque or must sit in his house. A dish containing green vegetables was brought to him, and noticing that it had an odour he asked (about it). He was told that it contained some vegetables. He then said: Bring it near, to one of his companion who was with him. When he saw it, he abominated eating it, and said: eat for I hold intimate converse with one with whom you do not. Ahmad bin Salih said: Ibn Wahb explained the word badr as meaning dish.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3813


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (855) صحيح مسلم (564)
حدیث نمبر: 3823
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو، ان بكر بن سوادة حدثه، ان ابا النجيب مولى عبد الله بن سعد حدثه، ان ابا سعيد الخدري حدثه، انه ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الثوم والبصل، وقيل:" يا رسول الله، واشد ذلك كله الثوم افتحرمه؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: كلوه، ومن اكله منكم فلا يقرب هذا المسجد حتى يذهب ريحه منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّومُ وَالْبَصَلُ، وَقِيلَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلُّهُ الثُّومُ أَفَتُحَرِّمُهُ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ فَلَا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لہسن اور پیاز کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ان میں سب سے زیادہ سخت لہسن ہے کیا آپ اسے حرام کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ اور جو شخص اسے کھائے وہ اس مسجد (مسجد نبوی) میں اس وقت تک نہ آئے جب تک اس کی بو نہ جاتی رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(تحفة الأشراف: 4438)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (566)، مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The garlic and onions were mentioned before the Messenger of Allah ﷺ. He was told: The most severe of them is garlic. Would you make it unlawful? The Prophet ﷺ said: Eat it, and he who eats it should not come near this mosque until its odour goes away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3814


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
صححه ابن خزيمة (1669 وسنده حسن) أبو النجيب وثقه ابن خزيمة وابن حبان فھو حسن الحديث
حدیث نمبر: 3824
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الشيباني، عن عدي بن ثابت، عن زر بن حبيش، عن حذيفة اظنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من تفل تجاه القبلة جاء يوم القيامة تفله بين عينيه، ومن اكل من هذه البقلة الخبيثة فلا يقربن مسجدنا ثلاثا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَظُنُّهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَفْلُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ثَلَاثًا".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قبلہ کی جانب تھوکا تو اس کا تھوک قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہوا آئے گا، اور جس نے ان گندی سبزیوں کو کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3326) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman: Zirr ibn Hubaysh said: Hudhayfah traced, I think, to the Messenger of Allah ﷺ the saying: He who spits in the direction of the qiblah will come on the Day of Resurrection in the state that his saliva will be between his eyes; and he who eats from this noxious vegetable should not come near our mosque, saying it three times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3815


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
جرير بن عبدالحميد شك في رفع الحديث
فالسند معلل
وللحديث طريق موقوف عند ابن أبي شيبة (2/ 365) وسنده صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
حدیث نمبر: 3825
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اكل من هذه الشجرة فلا يقربن المساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت (لہسن) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (853)، صحیح مسلم/المساجد 17 (561)، (تحفة الأشراف: 8143)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 58 (1016)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2097) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: He who eats from this plant should not come near the mosques.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3816


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (853) صحيح مسلم (561)

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.