(مرفوع) حدثنا سعيد بن نصير، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياكل البطيخ بالرطب، فيقول: نكسر حر هذا ببرد هذا وبرد هذا بحر هذا". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ، فَيَقُولُ: نَكْسِرُ حَرَّ هَذَا بِبَرْدِ هَذَا وَبَرْدَ هَذَا بِحَرِّ هَذَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز یا خربوزہ پکی ہوئی تازہ کھجور کے ساتھ کھاتے تھے اور فرماتے تھے: ”ہم اس (کھجور) کی گرمی کو اس (تربوز) کی ٹھنڈک سے اور اس (تربوز) کی ٹھنڈک کو اس (کھجور) کی گرمی سے توڑتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 36 (1843) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to eat melon with fresh dates, and he used to say: The heat of the one is broken by the coolness of the other, and the coolness of the one by the heat of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3827
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4225)
بسر سلمی کے لڑکے عبداللہ و عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیا، آپ مکھن اور کھجور پسند کرتے تھے۔
Narrated Abdullah ibn Busr ibn Atiyyah ibn Busr: The Messenger of Allah ﷺ came to visit us and we offered him butter and dates, for he liked butter and dates.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3828
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4232) أخرجه ابن ماجه (3334 وسنده صحيح) ابنا بسر سلميين ھما عبد الله بن بسر وعطية بن بسر رضي الله عنھما
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرتے تھے تو ہم مشرکین کے برتن اور مشکیزے پاتے تو انہیں کام میں لاتے تو آپ اس کی وجہ سے ہم پر کوئی نکیر نہیں فرماتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2400)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/327، 343، 379، 389) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: I was on an expedition along with the Messenger of Allah ﷺ. We got the vessels and skins of the polytheists and used them. But he did not object to them (i. e. us) for that (action).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3829
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہا: ہم اہل کتاب کے پڑوس میں رہتے، وہ اپنی ہانڈیوں میں سور کا گوشت پکاتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن مل جائیں تو ان میں کھاؤ پیئو، اور اگر ان کے علاوہ برتن نہ ملیں تو انہیں پانی سے دھو ڈالو پھر ان میں کھاؤ اور پیو“۔
Abu Thalabah al-khushani said that he asked the Messenger of Allah ﷺ: We live in the neighbourhood of the People of the Book and they cook in their pots (the flesh of) swine and drink wine in their vessels. The Messenger of Allah ﷺ said: If you find any other pots, then eat in them and drink. But if you do not find any others, then wash them with water and eat and drink (In them).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3830
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وامر علينا ابا عبيدة بن الجراح نتلقى عيرا لقريش، وزودنا جرابا من تمر لم نجد له غيره، فكان ابو عبيدة يعطينا تمرة تمرة كنا نمصها كما يمص الصبي، ثم نشرب عليها من الماء، فتكفينا يومنا إلى الليل، وكنا نضرب بعصينا الخبط، ثم نبله بالماء، فناكله، وانطلقنا على ساحل البحر، فرفع لنا كهيئة الكثيب الضخم، فاتيناه فإذا هو دابة تدعى العنبر، فقال ابو عبيدة: ميتة ولا تحل لنا، ثم قال: لا، بل نحن رسل رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي سبيل الله، وقد اضطررتم إليه فكلوا، فاقمنا عليه شهرا، ونحن ثلاث مائة حتى سمنا، فلما قدمنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرنا ذلك له فقال: هو رزق اخرجه الله لكم، فهل معكم من لحمه شيء فتطعمونا منه؟، فارسلنا منه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ، ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ وَلَا تَحِلُّ لَنَا، ثُمَّ قَالَ: لَا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا، فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ، فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا مِنْهُ؟، فَأَرْسَلْنَا مِنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہو جاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ایک چیز ظاہر ہوئی، جب ہم لوگ اس کے قریب آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ایک مچھلی ہے جسے عنبر کہتے ہیں۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے اور ہمارے لیے جائز نہیں۔ پھر وہ کہنے لگے: نہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے لوگ ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم مجبور ہو چکے ہو لہٰذا اسے کھاؤ، ہم وہاں ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے اور ہم تین سو آدمی تھے یہاں تک کہ ہم (کھا کھا کر) موٹے تازے ہو گئے، جب ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: ”وہ رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا تھا، کیا تمہارے پاس اس کے گوشت سے کچھ بچا ہے، اس میں سے ہمیں بھی کھلاؤ“ ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے کھایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 4 (1935)، (تحفة الأشراف: 2724، 5045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/311، 378) (صحیح)»
) Jabir said: The Messenger of Allah ﷺ sent us on an expedition and made Abu Ubaidah bin al-Jarrah our leader. We had to meet a caravan of the Quraish. He gave us a bag of dates as a light meal during the journey. We had nothing except that. Abu Ubaidah would give each of us one date. We used to suck them as a child sucks, and drink water after that and it sufficed us that day till night. We used to beat leaves off the trees with our sticks (for food), wetted them with water and ate them. We then went to the coast of the sea. There appeared to us a body like a great mound. When we came to it, we found that it was an animal called al-anbar. Abu Ubaidah said: It is a carrion, and it is not lawful for us. He then said: No, we are the Messengers of the Apostel of Allah ﷺ and we are in the path of Allah. If you are forced by necessity (to eat it), then eat it. We stayed feeding on it for one mouth, till we became fat, and we were three hundred in number. When we came to the Messenger of Allah ﷺ, we mentioned it to him. He said: It is a provision which Allah has brought forth for you, and give us some to eat if you have any meat of it with you. So we sent some of it to the Messenger of Allah ﷺ and he ate (it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3831
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2483) صحيح مسلم (1935)
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”(جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ“۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، والحسن بن علي، واللفظ للحسن، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وقعت الفارة في السمن فإن كان جامدا فالقوها وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه"، قال الحسن: قال عبد الرزاق: وربما حدث به معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَاللَّفْظُ لِلْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ فَإِنْ كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ"، قَالَ الْحَسَنُ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب چوہیا گھی میں گر جائے تو اگر گھی جما ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد کا حصہ پھینک دو (اور باقی کھا لو) اور اگر گھی پتلا ہو تو اس کے قریب مت جاؤ“۔ حسن کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کہا: اس روایت کو بسا اوقات معمر نے: «عن الزهري عن عبيدالله بن عبدالله عن ابن عباس عن ميمونة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » کے طریق سے بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13303، 18065) (شاذ)ط (کیوں کہ معمر کے سوا زہری کے اکثر تلامذہ اس کو میمونہ کی حدیث سے اور بغیر تفصیل کے روایت کرتے ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When a mouse falls into clarified butter, if it is sold, throw the mouse and what is around it away, but if it is in a liquid state, do not go near it. Al-Hasan said: AbdurRazzaq said: This tradition has been transmitted by Mamar, from az-Zuhri, from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Abbas, from Maymunah, from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3833
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزهري عنعن ومعمر خالفه الثقات فيه والحديث ضعفه البخاري والترمذي وغيرھما انظر الحديث الآتي (3843) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137
اس سند سے بھی ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے زہری کی حدیث کے مثل روایت ہے جسے انہوں نے ابن مسیب کے واسطہ سے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، أي بھذا السیاق، (تحفة الأشراف: 18065) (شاذ)» (کیوں کہ معمر کے سوا زہری کے دیگر تلامذہ میمونہ کی حدیث سے بھی بغیر تفصیل روایت کرتے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The tradition mentioned above (No. 3833) has also been transmitted by Ibn Abbas from Maymunah, from the Prophet ﷺ like the tradition narrated by az-Zuhri, from Ibn al-Musayyab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3834
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (4265) وانظر الحديث السابق (3842) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وقع الذباب في إناء احدكم فامقلوه فإن في احد جناحيه داء وفي الآخر شفاء وإنه يتقي بجناحه الذي فيه الداء فليغمسه كله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَامْقُلُوهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً وَإِنَّهُ يَتَّقِي بِجَنَاحِهِ الَّذِي فِيهِ الدَّاءُ فَلْيَغْمِسْهُ كُلُّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے برتن میں ڈبو دو کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء، اور وہ اپنے اس بازو کو برتن کی طرف آگے بڑھا کر اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے، اس کے پوری مکھی کو ڈبو دینا چاہیئے“۔
تخریج الحدیث: «تفر دبہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13049)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3320)، الطب 58 (5782)، سنن ابن ماجہ/الطب 31 (3505)، سنن الدارمی/الأطعمة 12 (2081) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when a fly alights in anyone’s vessel, he should plunge it all in, for in one of its wings there is a disease, and in the other is a cure. It prevents the wing of it is which there is a cure, so plunge it all in (the vessel).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3835
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4143) أخرجه ابن خزيمة (105) ابن عجلان صرح بالسماع عند الطحاوي في مشكل الآثار (4/283 وسنده حسن) وله شواھد عند البخاري (3320)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا اكل طعاما لعق اصابعه الثلاث، وقال: إذا سقطت لقمة احدكم فليمط عنها الاذى ولياكلها ولا يدعها للشيطان، وامرنا ان نسلت الصحفة، وقال: إن احدكم لا يدري في اي طعامه يبارك له". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ، وَقَالَ: إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ يُبَارَكُ لَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: ”جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے چاہیئے کہ لقمہ صاف کر کے کھا لے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پلیٹ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت ہے“۔
Anas bin Malik said that when the Messenger of Allah ﷺ ate food, he licked his three fingers. And he said: If the morsel of one of you falls down, he should wipe away anything injurious on it and eat it and not leave it for the devil. And he ordered us to clean the dish, for one of you does not leave it for the devil. And he ordered us to clean the dish, for one of you does not know in what part of his food the blessing lies.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3836