عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرح کی قربت و منزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 38 (107)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 4 (36)، (تحفة الأشراف: 3623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/165، 166)، سنن الدارمی/المقدمة 25 (239) (صحیح)»
Abdullah bin al-Zubair said on the authority of the father: I asked al-zubair: What prevents you from narrating traditions from the Messenger of Allah ﷺ as his Companions narrate from him. But I heard him say: He who lies about me deliberately will certainly come to his abode in Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3643
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اپنی عقل سے کوئی بات کہی اور درستگی کو پہنچ گیا تو بھی اس نے غلطی کی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 1 (2952)، (تحفة الأشراف: 3262) (ضعیف)» (اس کے راوی سہیل ضعیف ہیں)
ابو سلام ایک شخص سے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (اہم) بات بیان کرتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے (تاکہ اچھی طرح سامع کی سمجھ میں آ جائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15676) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی سابق لین الحدیث ہیں، مگر یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور الطوسي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، قال: جلس ابو هريرة إلى جنب حجرة عائشة رضي الله عنها وهي تصلي، فجعل يقول:" اسمعي يا ربة الحجرة مرتين، فلما قضت صلاتها، قالت: الا تعجب إلى هذا وحديثه؟ إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحدث الحديث لو شاء العاد ان يحصيه احصاه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: جَلَسَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تُصَلِّي، فَجَعَلَ يَقُولُ:" اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ مَرَّتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا، قَالَتْ: أَلَا تَعْجَبُ إِلَى هَذَا وَحَدِيثِهِ؟ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُحَدِّثُ الْحَدِيثَ لَوْ شَاءَ الْعَادُّ أَنْ يُحْصِيَهُ أَحْصَاهُ".
عروہ کہتے ہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے بغل میں بیٹھے تھے اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو وہ کہنے لگے: سن اے حجرے والی! دو بار یہ جملہ کہا، جب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نماز سے فارغ ہوئیں تو کہنے لگیں: کیا تمہیں اس پر اور اس کی حدیث پر تعجب نہیں کہ وہ کیسے جلدی جلدی بیان کر رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کلام کرتے تو اگر شمار کرنے والا اسے شمار کرنا چاہتا تو شمار کر لیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاف صاف اور بالکل واضح انداز میں بات کرتے تھے)۔
Urwah said: Abu Hurairah sat beside the apartment of Aishah while she was praying. He then began to say: Listen, O lady of the apartment, saying twice. When she finish her prayer, she said: Are you not surprised at him and his narrate traditions from the Messenger of the Allah ﷺ gave a talk, a man could count it if he wished to count.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3646
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3567) صحيح مسلم (2493)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان عروة بن الزبير حدثه، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" الا يعجبك ابو هريرة؟ جاء فجلس إلى جانب حجرتي يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يسمعني ذلك، وكنت اسبح، فقام قبل ان اقضي سبحتي، ولو ادركته لرددت عليه إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يسرد الحديث مثل سردكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ؟ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ مِثْلَ سَرْدِكُمْ".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تمہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب نہیں کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک جانب بیٹھے اور مجھے سنانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے، میں نفل نماز پڑھ رہی تھی، تو وہ قبل اس کے کہ میں اپنی نماز سے فارغ ہوتی اٹھے (اور چلے گئے) اور اگر میں انہیں پاتی تو ان سے کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الناقب 23 (3568تعلیقًا)، م فضائل الصحابة 35 (2493)، (تحفة الأشراف: 16698)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ المناقب 9 (2643)، مسند احمد (6/ 118، 157) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Are you not surprised at Abu Hurairah? He came and sat beside my apartment, and began to narrate traditions from the Messenger of Allah ﷺ making me hear them. I am saying supererogatory prayer. He got up (and went away) before I finished my prayer. Had I found him, I would have replied to him. The Messenger of Allah ﷺ did not narrate traditions quickly one after another as you narrate quickly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3647
Narrated Muawiyah: The Holy Prophet ﷺ forbade the discussion of thorny questions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3648
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن سعد الدمشقي ضعفه أھل الشام ووثقه ابن حبان وحده وقال:”يخطئ‘‘ و ضعفه راجح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 130
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فتوی دیا“ اور سلیمان بن داود مہری کی روایت میں ہے جس کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا۔ تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا“۔ سلیمان مہری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ جس نے اپنے بھائی کو کسی ایسے امر کا مشورہ دیا جس کے متعلق وہ یہ جانتا ہو کہ بھلائی اس کے علاوہ دوسرے میں ہے تو اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 8 (53)، (تحفة الأشراف: 14611)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/321، 365)، سنن الدارمی/المقدمة 20 (161) (حسن)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone is given a legal decision ignorantly, the sin rests on the one who gave it. Sulayman al-Mahri added in his version: If anyone advises his brother, knowing that guidance lies in another direction, he has deceived him. These are the wordings of Sulayman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3649
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (242) أخرجه ابن ماجه (53 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا علي بن الحكم، عن عطاء، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سئل عن علم فكتمه الجمه الله بلجام من نار يوم القيامة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أَلْجَمَهُ اللَّهُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے کوئی دین کا مسئلہ پوچھا گیا اور اس نے اسے چھپا لیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 3 (2649)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 24 (261)، (تحفة الأشراف: 14196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 305، 344، 353، 495، 496، 499، 508) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: He who is asked something he knows and conceals it will have a bridle of fire put on him on the Day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3650
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (223) أخرجه الترمذي (2649 وسنده حسن)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ (علم دین) مجھ سے سنتے ہو اور لوگ تم سے سنیں گے اور پھر جن لوگوں نے تم سے سنا ہے لوگ ان سے سنیں گے“۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، حدثني عمر بن سليمان من ولد عمر بن الخطاب، عن عبد الرحمن بن ابان، عن ابيه، عن زيد بن ثابت، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" نضر الله امرا سمع منا حديثا فحفظه حتى يبلغه، فرب حامل فقه إلى من هو افقه منه، ورب حامل فقه ليس بفقيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی بات سنی اور اسے یاد رکھا یہاں تک کہ اسے دوسروں تک پہنچا دیا کیونکہ بہت سے حاملین فقہ ایسے ہیں جو فقہ کو اپنے سے زیادہ فقہ و بصیرت والے کو پہنچا دیتے ہیں، اور بہت سے فقہ کے حاملین خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 7 (2656)، (تحفة الأشراف: 3694)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 18 (1230)، مسند احمد (1/437، 5/183)، سنن الدارمی/المقدمة 24(235) (صحیح)»
Narrated Zayd ibn Thabit: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: May Allah brighten a man who hears a tradition from us, gets it by heart and passes it on to others. Many a bearer of knowledge conveys it to one who is more versed than he is; and many a bearer of knowledge is not versed in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3652
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (229، 5321) أخرجه الترمذي (2656 وسنده صحيح) وابن ماجه (4105 وسنده صحيح)