سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے مسائل
6. باب تَكْرِيرِ الْحَدِيثِ
باب: ایک بات کو باربار دہرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3653
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ هَاشِمِ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ رَجُلٍ خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا حَدَّثَ حَدِيثًا أَعَادَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
ابو سلام ایک شخص سے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (اہم) بات بیان کرتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے (تاکہ اچھی طرح سامع کی سمجھ میں آ جائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15676) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی سابق لین الحدیث ہیں، مگر یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سابق بن ناجية صحح له الحاكم والذھبي ووثقه ابن حبان فھو حسن الحديث
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3653 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3653
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
حسب ظروف ومصالح مدرس خطیب اور واعظ کو چاہیے کے اپنی بات سامعین کے کوب ذہن نشین کرائے اور بات دہرانے کو عیب نہ جانے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3653