(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن الحجاج الصواف، حدثني يحيى بن ابي كثير، عن هلال بن ابي ميمونة، عن عطاء بن يسار، عن معاوية بن الحكم السلمي، قال: قلت:" يا رسول الله، جارية لي صككتها صكة، فعظم ذلك علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: افلا اعتقها؟، قال: ائتني بها، قال: فجئت بها، قال: اين الله؟، قالت: في السماء، قال: من انا؟، قالت: انت رسول الله، قال: اعتقها، فإنها مؤمنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَارِيَةٌ لِي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَفَلَا أُعْتِقُهَا؟، قَالَ: ائْتِنِي بِهَا، قَالَ: فَجِئْتُ بِهَا، قَالَ: أَيْنَ اللَّهُ؟، قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
معاویہ بن حکم سلمی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مارا ہے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھپڑ کو عظیم جانا، تو میں نے عرض کیا: میں کیوں نہ اسے آزاد کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے آؤ“ میں اسے لے کر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“ اس نے کہا: آسمان کے اوپر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو، یہ مومنہ ہے“۔
Narrated Muawiyah bin al-Hakam al-Sulami: I said: Messenger of Allah, I have a slave girl whom I slapped. This grieved the Messenger of Allah ﷺ. I said to him: Should I not emancipate her? He said: Bring her to me. He said: Then I brought her. He asked: Where is Allah ? She replied: In the heaven. He said: Who am I ? She replied: You are the Messenger of Allah. He said: Emancipate her, she is a believer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3276
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (537) انظر الحديث السابق (930)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن الشريد: ان امه اوصته ان يعتق عنها رقبة مؤمنة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امي اوصت ان اعتق عنها رقبة مؤمنة، وعندي جارية سوداء نوبية، فذكر نحوه، قال ابو داود: خالد بن عبد الله ارسله، لم يذكر الشريد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ: أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْهُ أَنْ يَعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَرْسَلَهُ، لَمْ يَذْكُرِ الشَّرِيدَ.
شرید سے روایت ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں اپنی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دینے کی وصیت کی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں ان کی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دوں، اور میرے پاس نوبہ (حبش کے پاس ایک ریاست ہے) کی ایک کالی لونڈی ہے۔۔۔ پھر اوپر گزری ہوئی حدیث کی طرح ذکر کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ خالد بن عبداللہ نے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے، شرید کا ذکر نہیں کیا ہے۔
Narrated Ash-Sharid ibn Suwayd ath-Thaqafi: Sharid's mother left a will to emancipate a believing slave on her behalf. So he came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah, my mother left a will that I should emancipate a believing slave for her, and I have a black Nubian slave-girl. He mentioned a tradition about the test of the girl. Abu Dawud said: Khalid bin Abdullah narrated this tradition direct from the Prophet ﷺ. He did not mention the name of al-Sharid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3277
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (3683 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني، حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرني المسعودي، عن عون بن عبد الله، عن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة:" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بجارية سوداء، فقال: يا رسول الله، إن علي رقبة مؤمنة، فقال لها: اين الله؟، فاشارت إلى السماء باصبعها، فقال لها: فمن انا؟، فاشارت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وإلى السماء، يعني انت رسول الله، فقال: اعتقها، فإنها مؤمنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَارِيَةٍ سَوْدَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَقَالَ لَهَا: أَيْنَ اللَّهُ؟، فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ بِأُصْبُعِهَا، فَقَالَ لَهَا: فَمَنْ أَنَا؟، فَأَشَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى السَّمَاءِ، يَعْنِي أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ایک کالی لونڈی لے کر آیا، اور اس نے عرض کیا: اﷲ کے رسول! میرے ذمہ ایک مومنہ لونڈی آزاد کرنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لونڈی) سے پوچھا: ”اﷲ کہاں ہے؟“ تو اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا (یعنی آسمان کے اوپر ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آسمان کی طرف اشارہ کیا یعنی (یہ کہا) آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لونڈی لے کر آنے والے شخص سے) کہا: ”اسے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (حسن لغیرہ)» (اس کے راوی مسعود ی اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور یزید بن ہارون نے ان سے اختلاط کے بعد ہی روایت لی ہے لیکن معاویہ سلمی کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے) (الصحیحة: 3161، تراجع الألباني: 107)
Narrated Abu Hurairah: A man brought the Prophet ﷺ a black slave girl. He said: Messenger of Allah, emancipation of believing slave is due to me. He asked her: Where is Allah ? She pointed to the heaven with her finger. He then asked her: Who am I ? She pointed to the Prophet ﷺ and to the heaven, that is to say: You are the Messenger of Allah. He then said: Set her free, she is a believer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3278
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المسعودي اختلط قبل موته (تق: 3919) وسماع يزيد بن ھارون منه بعد اختلاطه (الكواكب النيرات ص55 ت 35) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا شريك، عن سماك، عن عكرمة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والله لاغزون قريشا، والله لاغزون قريشا، والله لاغزون قريشا، ثم قال: إن شاء الله"، قال ابو داود: وقد اسند هذا الحديث غير واحد، عن شريك، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، اسنده عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال الوليد بن مسلم: عن شريك، ثم لم يغزهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِد، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَسْنَدَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ: عَنْ شَرِيكٍ، ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا“ پھر کہا: ”ان شاءاللہ (اگر اللہ نے چاہا)“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو ایک نہیں کئی لوگوں نے شریک سے، شریک نے سماک سے، سماک نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسنداً بیان کیا ہے، اور ولید بن مسلم نے شریک سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”پھر آپ نے ان سے غزوہ نہیں کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19116) (ضعیف)» (البانی نے اسے صحیح ابی داود (3285) میں عن عکرمة مرسلا داخل کیا ہے، ابن حبان نے مسند ابن عباس کو صحیح میں ذکر کیا ہے 4343)
Narrated Ikrimah ibn Abu Jahl: The Prophet ﷺ said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh; I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh; I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh. He then said: "If Allah wills. " Abu Dawud said: A number of persons have narrated this tradition from Sharik, from Simak, from Ikrimah, from Ibn Abbas who reported from the Prophet ﷺ: "But he did not fight against them. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3279
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،عكرمة من التابعين ورواية شريك القاضي ضعيفة،شريك عنعن (تقدم: 95) وانظر (ح 68) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا ابن بشر، عن مسعر، عن سماك، عن عكرمة، يرفعه، قال:" والله لاغزون قريشا، ثم قال: إن شاء الله، ثم قال: والله لاغزون قريشا إن شاء الله، ثم قال: والله لاغزون قريشا، ثم سكت، ثم قال: إن شاء الله"، قال ابو داود: زاد فيه الوليد بن مسلم، عن شريك، قال: ثم لم يغزهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ سَكَتَ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ فِيهِ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ.
عکرمہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا“، پھر فرمایا: ”ان شاءاللہ“ پھر فرمایا: ”قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا ان شاءاللہ“ پھر فرمایا: ”قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا“ پھر آپ خاموش رہے پھر فرمایا: ”ان شاءاللہ“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے شریک سے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: ”پھر آپ نے ان سے جہاد نہیں کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19116) (ضعیف)» (عکرمة سے سماک کی روایت میں اضطراب ہے، نیز حدیث مرسل ہے کہ عکرمہ نے صحابی کا تذکر ہ نہیں کیا ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 3286، والتلخیص الحبیر 2496)
وضاحت: ۱؎: اگر قسم میں ”ان شاء اللہ“ بدون توقف اور سکوت کہے تب قسم میں حانث ہونے سے کفارہ لازم نہیں آئے گا، ورنہ لازم آئے گا، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۲۶۱) میں ہے، یہ حدیث ضعیف ہے۔
Narrated Ikrimah: The Prophet ﷺ as saying: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. The then said: If Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish if Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. He then kept silence. Then he said: If Allah wills. Abu Dawud said: Al-Walid bin Muslim said on the authority of Sharik: He then said: But he did not fight against them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3280
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،عكرمة من التابعين ورواية شريك القاضي ضعيفة،شريك عنعن (تقدم: 95) وانظر (ح 68) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نذر سے منع فرماتے تھے، اور فرماتے تھے کہ نذر تقدیر کے فیصلے کو کچھ بھی نہیں ٹالتی سوائے اس کے کہ اس سے بخیل (کی جیب) سے کچھ نکال لیا جاتا ہے۔ مسدد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں منجانب اللہ جو فیصلہ ہو چکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آ سکتی، اس لئے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر شدہ امر میں کوئی تبدیلی آ سکتی ہے۔
Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ forbade to make a vow. He said: It has not effect against fate, it is only from the miserly that it is means by which something is extracted. Musaddad said: The Messenger of Allah ﷺ said: A vow does not avert anything (i. e. has no effect against fate).
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3281
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6608) صحيح مسلم (1639)
(مرفوع) حدثنا ابو داود، قال: قرئ على الحارث بن مسكين، وانا شاهد اخبركم ابن وهب، قال: اخبرني مالك، عن ابي الزناد، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ياتي ابن آدم النذر القدر بشيء لم اكن قدرته له، ولكن يلقيه النذر القدر قدرته، يستخرج من البخيل، يؤتي عليه ما لم يكن يؤتي من قبل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَكُمْ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ الْقَدَرَ بِشَيْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ الْقَدَرَ قَدَّرْتُهُ، يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي مِنْ قَبْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ کہتا ہے:) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لیے مقدر نہ کیا ہو لیکن نذر اسے اس تقدیر سے ملاتی ہے جسے میں نے اس کے لیے لکھ دیا ہے، یہ بخیل سے وہ چیز نکال لیتی ہے جسے وہ اس نذر سے پہلے نہیں نکالتا ہے (یعنی اپنی بخالت کے سبب صدقہ خیرات نہیں کرتا ہے مگر نذر کی وجہ سے کر ڈالتا ہے)۱؎“۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A vow does not provide for the son of Adam anything which I did not decree for him, but a vow draws it. A Divine decree is one which I have destined, it is extracted from a miser. He is given what he was not given before.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3282
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6694) صحيح مسلم (1640)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن طلحة بن عبد الملك الايلي، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله، فلا يعصه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ، فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے ۱؎“۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone vows to obey Allah, let him obey Him, but if anyone vows to disobey Him, let him not disobey Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3283
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأیمان 2 (1524)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3865-3869)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (2125)، (تحفة الأشراف: 17770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/247) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ as saying: No vow must be taken to do an act of disobedience, and the atonement for it is the same as for an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3284
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الزھري صرح بالسماع عند النسائي (3869 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، قال: حدثنا ابن وهب، عن يونس،عن ابن شهاب بمعناه وإسناده، قال ابو داود: سمعت احمد بن شبوية، يقول: قال ابن المبارك، يعني في هذا الحديث: حدث ابو سلمة، فدل ذلك على ان الزهري لم يسمعه من ابي سلمة، وقال احمد بن محمد: وتصديق ذلك ما حدثنا ايوب يعني ابن سليمان، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول: افسدوا علينا هذا الحديث، قيل له: وصح إفساده عندك، وهل رواه غير ابن ابي اويس، قال ايوب: كان امثل منه يعني ايوب بن سليمان بن بلال، وقد رواه ايوب. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ،عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ شَبُّويَةَ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، يَعْنِي فِي هَذَا الْحَدِيثِ: حَدَّثَ أَبُو سَلَمَةَ، فَدَلَّ ذَلِكَ عَلَى أَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَتَصْدِيقُ ذَلِك مَا حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: أَفْسَدُوا عَلَيْنَا هَذَا الْحَدِيثَ، قِيلَ لَهُ: وَصَحَّ إِفْسَادُهُ عِنْدَكَ، وَهَلْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ أَيُّوبُ: كَانَ أَمْثَلَ مِنْهُ يَعْنِي أَيُّوبَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ.
اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں میں نے احمد بن شبویہ کو کہتے سنا: ابن مبارک نے کہا ہے (یعنی اس حدیث کے بارے میں) کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ زہری نے اسے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے۔ احمد بن محمد کہتے ہیں: اس کی تصدیق وہ روایت کر رہی ہے جسے ہم سے ایوب یعنی ابن سلیمان نے بیان کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں نے اس حدیث کو ہم پر فاسد کر دیا ہے ان سے پوچھا گیا: کیا آپ کے نزدیک اس حدیث کا فاسد ہونا صحیح ہے؟ اور کیا ابن اویس کے علاوہ کسی اور نے بھی اسے روایت کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایوب یعنی ایوب بن سلیمان بن بلال ان سے قوی و بہتر راوی ہیں اور اسے ایوب نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17770) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrators to the same effect. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Shabbuyah say: Ibn al-Mubarak said about this tradition that Abu Salamah had transmitted it. This indicates that al-Zuhri did not hear it from Abu Salamah. Ahmad bin Muhammad said: This is verified by what Ayyub bin Sulaiman narrated to us. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: I have corrupted this tradition for us. He was asked: Do you think that it is correct that this tradition has been corrupted? Has any person other than Ibn Abi Uwais transmitted it ? He replied: Ayyub was similar to him in respect of reliability, and Ayyub transmitted it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3286
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3290)