(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن الحجاج الصواف، حدثني يحيى بن ابي كثير، عن هلال بن ابي ميمونة، عن عطاء بن يسار، عن معاوية بن الحكم السلمي، قال: قلت:" يا رسول الله، جارية لي صككتها صكة، فعظم ذلك علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: افلا اعتقها؟، قال: ائتني بها، قال: فجئت بها، قال: اين الله؟، قالت: في السماء، قال: من انا؟، قالت: انت رسول الله، قال: اعتقها، فإنها مؤمنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَارِيَةٌ لِي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَفَلَا أُعْتِقُهَا؟، قَالَ: ائْتِنِي بِهَا، قَالَ: فَجِئْتُ بِهَا، قَالَ: أَيْنَ اللَّهُ؟، قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
معاویہ بن حکم سلمی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مارا ہے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھپڑ کو عظیم جانا، تو میں نے عرض کیا: میں کیوں نہ اسے آزاد کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے آؤ“ میں اسے لے کر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“ اس نے کہا: آسمان کے اوپر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو، یہ مومنہ ہے“۔
Narrated Muawiyah bin al-Hakam al-Sulami: I said: Messenger of Allah, I have a slave girl whom I slapped. This grieved the Messenger of Allah ﷺ. I said to him: Should I not emancipate her? He said: Bring her to me. He said: Then I brought her. He asked: Where is Allah ? She replied: In the heaven. He said: Who am I ? She replied: You are the Messenger of Allah. He said: Emancipate her, she is a believer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3276
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (537) انظر الحديث السابق (930)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3282
فوائد ومسائل: جب ایک تھپڑ مارنے کے کفارے میں رسول اللہ ﷺ نے اس لونڈی کے مومن ہونے کی بنا پر اسے آذاد کرنے کا فرمایا تو دیگر کفارات میں بدرجہ اولیٰ چاہیے۔ کہ لونڈی اور غلام صاحب ایمان ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3282