سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
13. باب فِيمَا يَلْزَمُ الإِمَامَ مِنْ أَمْرِ الرَّعِيَّةِ وَالْحَجَبَةِ عَنْهُ
13. باب: امام پر رعایا کے کیا حقوق ہیں؟ اور ان حقوق کے درمیان رکاوٹ بننے کا وبال۔
Chapter: Regarding Matters Of Those Who Are Under Imam, His Duties, And Him Secluding Himself From Them.
حدیث نمبر: 2948
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا يحيى بن حمزة، حدثني ابن ابي مريم، ان القاسم بن مخيمرة، اخبره ان ابا مريم الازدي اخبره، قال: دخلت على معاوية، فقال: ما انعمنا بك ابا فلان، وهي كلمة تقولها العرب، فقلت حديثا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ولاه الله عز وجل شيئا من امر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وخلتهم وفقرهم احتجب الله عنه دون حاجته وخلته وفقره، قال: فجعل رجلا على حوائج الناس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا مَرْيَمَ الأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: مَا أَنْعَمَنَا بِكَ أَبَا فُلَانٍ، وَهِيَ كَلِمَةٌ تَقُولُهَا الْعَرَبُ، فَقُلْتُ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمُ احْتَجَبَ اللَّهُ عَنْهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ.
ابومریم ازدی (اسدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، انہوں نے کہا: اے ابوفلاں! بڑے اچھے آئے، میں نے کہا: میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بتا رہا ہوں، میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: جسے اللہ مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام کا ذمہ دار بنائے پھر وہ ان کی ضروریات اور ان کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان رکاوٹ بن جائے ۱؎ تو اللہ اس کی ضروریات اور اس کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۲؎۔ یہ سنا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مقرر کر دیا جو لوگوں کی ضروریات کو سنے اور اسے پورا کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 6 (1333)، (تحفة الأشراف: 12173) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی ضروریات پوری نہ کرے اور ان کی محتاجی و تنگ دستی دور نہ کرے۔
۲؎: یعنی اللہ تعالی بھی اس کی حاجت و ضروریات پوری نہیں کرتا۔

Narrated Abu Maryam al-Azdi: When I entered upon Muawiyah, he said: How good your visit is to us, O father of so-and-so. (This is an idiom used by the Arabs on such occasions). I said: I tell you a tradition which I heard (from the Prophet). I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah puts anyone in the position of authority over the affairs of the Muslims, and he secludes himself (from them), not fulfilling their needs, wants, and poverty, Allah will keep Himself away from him, not fulfilling his need, want and poverty. He said: He (Muawiyah) appointed a man to fulfil the needs of the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2942


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3728، 3729)
أخرجه الترمذي (1333 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2949
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اوتيكم من شيء وما امنعكموه إن انا إلا خازن اضع حيث امرت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أُوتِيكُمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا أَمْنَعُكُمُوهُ إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو کوئی چیز نہ اپنی طرف سے دیتا ہوں اور نہ ہی اسے دینے سے روکتا ہوں میں تو صرف خازن ہوں میں تو بس وہیں خرچ کرتا ہوں جہاں مجھے حکم ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14792)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 7 (3117)، مسند احمد (2/ 314، 482) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is not on my own that I give you or withhold from you: I am just a treasure, putting it where I have been commanded.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2943


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
وھو في صحيفة ھمام بن منبه (43)
حدیث نمبر: 2950
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن مالك بن اوس بن الحدثان، قال:ذكر عمر بن الخطاب يوما الفيء، فقال: ما انا باحق بهذا الفيء منكم، وما احد منا باحق به من احد إلا انا على منازلنا من كتاب الله عز وجل، وقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم فالرجل وقدمه والرجل وبلاؤه والرجل وعياله والرجل وحاجته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ:ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَوْمًا الْفَيْءَ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِهَذَا الْفَيْءِ مِنْكُمْ، وَمَا أَحَدٌ مِنَّا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا أَنَّا عَلَى مَنَازِلِنَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَالرَّجُلُ وَقِدَمُهُ وَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُهُ وَالرَّجُلُ وَعِيَالُهُ وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُهُ.
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک دن فیٔ (بغیر جنگ کے ملا ہوا مال) کا ذکر کیا اور کہا کہ میں اس فیٔ کا تم سے زیادہ حقدار نہیں ہوں اور نہ ہی کوئی دوسرا ہم میں سے اس کا دوسرے سے زیادہ حقدار ہے، لیکن ہم اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم کے اعتبار سے اپنے اپنے مراتب پر ہیں، جو شخص اسلام لانے میں مقدم ہو گا یا جس نے (اسلام کے لیے) زیادہ مصائب برداشت کئے ہونگے یا عیال دار ہو گا یا حاجت مند ہو گا تو اسی اعتبار سے اس میں مال تقسیم ہو گا، ہر شخص کو اس کے مقام و مرتبہ اور اس کی ضرورت کے اعتبار سے مال فیٔ تقسیم کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10636)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/42) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Umar ibn al-Khattab: Malik ibn Aws ibn al-Hadthan said: One day Umar ibn al-Khattab mentioned the spoils of war and said: I am not more entitled to this spoil of war than you; and none of us is more entitled to it than another, except that we occupy our positions fixed by the Book of Allah, Who is Great and Glorious, and the division made by the Messenger of Allah ﷺ, people being arranged according to their precedence in accepting Islam, the hardship they have endured their having children and their need.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2944


قال الشيخ الألباني: حسن موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 107
14. باب فِي قَسْمِ الْفَىْءِ
14. باب: فے یعنی جنگ کے بغیر حاصل ہونے والے مال غنیمت کی تقسیم کا بیان۔
Chapter: Regarding Dividing The Fai’.
حدیث نمبر: 2951
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي، حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، ان عبد الله بن عمر، دخل على معاوية، فقال: حاجتك يا ابا عبد الرحمن، فقال: عطاء المحررين فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اول ما جاءه شيء بدا بالمحررين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: حَاجَتَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: عَطَاءُ الْمُحَرَّرِينَ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَا جَاءَهُ شَيْءٌ بَدَأَ بِالْمُحَرَّرِينَ.
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! کس ضرورت سے آنا ہوا؟ کہا: آزاد کئے ہوئے غلاموں کا حصہ لینے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ جب آپ کے پاس فیٔ کا مال آتا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آزاد غلاموں کا حصہ دینا شروع کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6729) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ آزاد غلاموں کا نام حکومت کے رجسٹر میں نہیں رہتا تھا اس لئے وہ بیچارے محروم رہ جاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان غلاموں کی بابت یاد دلایا اور ان کے حق میں عطیات کے سلسلہ میں سفارش کی۔

Narrated Abdullah ibn Umar: Zayd ibn Aslam said: Abdullah ibn Umar entered upon Muawiyah. He asked: (Tell me) your need, Abu Abdur Rahman. He replied: Give (the spoils) to those who were set free, for I saw the first thing the Messenger of Allah ﷺ did when anything came to him was to give something to those who had been set free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2945


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4058)
حدیث نمبر: 2952
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، حدثنا ابن ابي ذئب، عن القاسم بن عباس، عن عبد الله بن نيار، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بظبية فيها خرز فقسمها للحرة والامة، قالت عائشة: كان ابي رضي الله عنه يقسم للحر والعبد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِظَبْيَةٍ فِيهَا خَرَزٌ فَقَسَمَهَا لِلْحُرَّةِ وَالأَمَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ أَبِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقْسِمُ لِلْحُرِّ وَالْعَبْدِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں خونگے (قیمتی پتھر) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد عورتوں اور لونڈیوں میں تقسیم کر دیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میرے والد (ابوبکر رضی اللہ عنہ) آزاد مردوں اور غلاموں میں تقسیم کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/156، 159، 238) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مونگوں کی تقسیم عورتوں کے لئے مخصوص نہیں ہے۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ was brought a pouch containing bead and divided it among free women and slave women. Aishah said: My father used to divide things between free men and slave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2946


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4059)
حدیث نمبر: 2953
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد الله بن المبارك. ح وحدثنا ابن المصفى، قال: حدثنا ابو المغيرة جميعا، عن صفوان بن عمرو،عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن عوف بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا اتاه الفيء قسمه في يومه، فاعطى الآهل حظين واعطى العزب حظا"، زاد ابن المصفى: فدعينا وكنت ادعى قبل عمار فدعيت فاعطاني حظين وكان لي اهل، ثم دعي بعدي عمار بن ياسر فاعطى له حظا واحدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ جَمِيعًا، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو،عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا أَتَاهُ الْفَيْءُ قَسَمَهُ فِي يَوْمِهِ، فَأَعْطَى الْآهِلَ حَظَّيْنِ وَأَعْطَى الْعَزَبَ حَظًّا"، زَادَ ابْنُ الْمُصَفَّى: فَدُعِينَا وَكُنْتُ أُدْعَى قَبْلَ عَمَّارٍ فَدُعِيتُ فَأَعْطَانِي حَظَّيْنِ وَكَانَ لِي أَهْلٌ، ثُمَّ دُعِيَ بَعْدِي عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأَعْطَى لَهُ حَظًّا وَاحِدًا.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس دن مال فیٔ آتا آپ اسی دن اسے تقسیم کر دیتے، شادی شدہ کو دو حصے دیتے اور کنوارے کو ایک حصہ دیتے، تو ہم بلائے گئے، اور میں عمار رضی اللہ عنہ سے پہلے بلایا جاتا تھا، میں بلایا گیا تو مجھے دو حصے دئیے گئے کیونکہ میں شادی شدہ تھا، اور میرے بعد عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بلائے گئے تو انہیں صرف ایک حصہ دیا گیا (کیونکہ وہ کنوارے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/25، 29) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Awf bin Malik: When the spoils (fai') came to the Messenger of Allah ﷺ, he divided it that day ; he gave two portions to a married man and one to a bachelor. The narrator Ibn al-Musaffa added: We were summoned, and I would be summoned before Ammar. So I was summoned and he gave me two portions, for I had a family ; then Ammar bin Yasir was summoned after me and given one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2947


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4057)
15. باب فِي أَرْزَاقِ الذُّرِّيَّةِ
15. باب: مسلمانوں کی اولاد کو وظیفہ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Providing For Offspring.
حدیث نمبر: 2954
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن جعفر، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انا اولى بالمؤمنين من انفسهم من ترك مالا فلاهله ومن ترك دينا او ضياعا فإلي وعلي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں مسلمانوں سے ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں (بس) جو مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ مال اس کے گھر والوں کا حق ہے اور جو قرض چھوڑ جائے یا عیال، تو وہ (قرض کی ادائیگی اور عیال کی پرورش) میرے ذمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (45)، والصدقات 13 (2416)، (تحفة الأشراف: 2605)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 13 (867)، سنن النسائی/العیدین 21 (1579)، والجنائز 67 (1964)، مسند احمد (3/371) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: I am nearer to the believers than themselves, so if anyone leaves property, it goes to his heirs, and if anyone leaves debt and dependants, let the matter come to me and I shall be responsible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2948


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه مسلم (867)
حدیث نمبر: 2955
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال چھوڑ کر جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو عیال چھوڑ کر مر جائے تو ان کی پرورش ہمارے ذمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الاستقراض 11 (2398)، الفرائض 25 (6763)، صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619)، (تحفة الأشراف: 13410)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 69 (2019)، سنن النسائی/الجنائز 67 (1965)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 13 (2416) مسند احمد (2/290، 453، 455) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone leaves property, it goes to his heirs. And if anyone leaves dependents (without resources), they come to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2949


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6763) صحيح مسلم (1619)
حدیث نمبر: 2956
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول:" انا اولى بكل مؤمن من نفسه فايما رجل مات وترك دينا فإلي ومن ترك مالا فلورثته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَأَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں ہر مسلمان سے اس کی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں، تو جو مر جائے اور قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ مال اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3159) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ as saying: I am nearer to every believer than himself, and if anyone leaves, it goes to his heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2950


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (2954)
16. باب مَتَى يُفْرَضُ لِلرَّجُلِ فِي الْمُقَاتِلَةِ
16. باب: لڑائی میں کس عمر کے مرد کا حصہ لگایا جائے؟
Chapter: The Age Upon Which A Man Is Entitled (To A Share) Due To Fighting.
حدیث نمبر: 2957
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى، عن عبيد الله اخبرني نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم عرضه يوم احد وهو ابن اربع عشرة، فلم يجزه وعرضه يوم الخندق وهو ابن خمس عشرة سنة، فاجازه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَلَمْ يُجِزْهُ وَعُرِضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ وہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے اس وقت ان کی عمر (۱۴) سال تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی، پھر وہ غزوہ خندق کے موقع پر پیش کئے گئے اس وقت وہ پندرہ سال کے ہو گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ میں شرکت کی اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 18 (2664)، والمغازي 29 (4097)، سنن النسائی/الطلاق 20 (3461)، (تحفة الأشراف: 7833، 8115، 8153)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 23 (1864)، سنن الترمذی/الأحکام 24 (1316)، والجھاد 31 (1711)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (2543)، مسند احمد (2/17) ویأتی ہذا الحدیث فی الحدود (4406) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Nafi: That Ibn Umar was presented before the Prophet ﷺ on the day of Uhud, when he was fourteen years old, but he did not allow him. He was again presented to him on the day of Khandaq (the battle of Trench) when he was fifteen years old, he allowed him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2951


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4097)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.