عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس دن مال فیٔ آتا آپ اسی دن اسے تقسیم کر دیتے، شادی شدہ کو دو حصے دیتے اور کنوارے کو ایک حصہ دیتے، تو ہم بلائے گئے، اور میں عمار رضی اللہ عنہ سے پہلے بلایا جاتا تھا، میں بلایا گیا تو مجھے دو حصے دئیے گئے کیونکہ میں شادی شدہ تھا، اور میرے بعد عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بلائے گئے تو انہیں صرف ایک حصہ دیا گیا (کیونکہ وہ کنوارے تھے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/25، 29) (صحیح)»
Narrated Awf bin Malik: When the spoils (fai') came to the Messenger of Allah ﷺ, he divided it that day ; he gave two portions to a married man and one to a bachelor. The narrator Ibn al-Musaffa added: We were summoned, and I would be summoned before Ammar. So I was summoned and he gave me two portions, for I had a family ; then Ammar bin Yasir was summoned after me and given one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2947
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4057)
إذا أتاه الفيء قسمه في يومه فأعطى الآهل حظين وأعطى العزب حظا فدعينا وكنت أدعى قبل عمار فدعيت فأعطاني حظين وكان لي أهل ثم دعي بعدي عمار بن ياسر فأعطى له حظا واحدا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2953
فوائد ومسائل: بیت المال میں سے اسلام کے لئے خدمات کے ساتھ ساتھ ذاتی احوال کے حوالے سے بھی ایک مسلمان کی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ جس کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتیں اس کا حصہ بھی زیادہ ہوتا۔ جبکہ دیگر نظام ہائے معیشت میں بالعموم اس کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔ نیز حقوق کی ادایئگی میں تاخیر کرنا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2953