سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
حدیث نمبر: 3078
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، اخبرنا ابن وهب، اخبرني مالك، قال هشام: العرق الظالم ان يغرس الرجل في ارض غيره فيستحقها بذلك، قال مالك: والعرق الظالم كل ما اخذ واحتفر وغرس بغير حق.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، قَالَ هِشَامٌ: الْعِرْقُ الظَّالِمُ أَنْ يَغْرِسَ الرَّجُلُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ فَيَسْتَحِقَّهَا بِذَلِكَ، قَالَ مَالِكٌ: وَالْعِرْقُ الظَّالِمُ كُلُّ مَا أُخِذَ وَاحْتُفِرَ وَغُرِسَ بِغَيْرِ حَقٍّ.
مالک نے خبر دی کہ ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ ظالم رگ سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص کسی غیر کی زمین میں درخت لگائے اور پھر اس زمین پر اپنا حق جتائے۔ امام مالک کہتے ہیں: ظالم رگ ہر وہ زمین ہے جو ناحق لے لی جائے یا اس میں گڈھا کھود لیا جائے یا درخت لگا لیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (3073)، (تحفة الأشراف: 4463) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hisham said “The unjust vein means that a man implants a tree in the land of another man so that they may be entitled to it. Malik said “The unjust vein means that a man takes (a thing) digs a pit and implants a tree without (his) right.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3072


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3079
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب بن خالد، عن عمرو بن يحيى، عن العباس الساعدي يعني ابن سهل بن سعد، عن ابي حميد الساعدي، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم تبوك فلما اتى وادي القرى إذا امراة في حديقة لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" اخرصوا، فخرص رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اوسق، فقال للمراة: احصي ما يخرج منها، فاتينا تبوك فاهدى ملك ايلة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء وكساه بردة وكتب له يعني ببحره، قال: فلما اتينا وادي القرى، قال للمراة: كم كان في حديقتك؟ قالت: عشرة اوسق خرص رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني متعجل إلى المدينة فمن اراد منكم ان يتعجل معي فليتعجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" اخْرُصُوا، فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ: أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، فَأَتَيْنَا تَبُوكَ فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدَةً وَكَتَبَ لَهُ يَعْنِي بِبَحْرِهِ، قَالَ: فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَى، قَالَ لِلْمَرْأَةِ: كَمْ كَانَ فِي حَدِيقَتِكِ؟ قَالَتْ: عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ".
ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تبوک (جہاد کے لیے) چلا، جب آپ وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت کو اس کے باغ میں دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: تخمینہ لگاؤ (کہ باغ میں کتنے پھل ہوں گے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق ۱؎ کا تخمینہ لگایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے کہا: آپ اس سے جو پھل نکلے اس کو ناپ لینا، پھر ہم تبوک آئے تو ایلہ ۲؎ کے بادشاہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفید رنگ کا ایک خچر تحفہ میں بھیجا آپ نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی اور اسے (جزیہ کی شرط پر) اپنے ملک میں رہنے کی سند (دستاویز) لکھ دی، پھر جب ہم لوٹ کر وادی قری میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا: تیرے باغ میں کتنا پھل ہوا؟ اس نے کہا: دس وسق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق ہی کا تخمینہ لگایا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جلد ہی مدینہ کے لیے نکلنے والا ہوں تو تم میں سے جو جلد چلنا چاہے میرے ساتھ چلے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 54 (1481)، والجزیة 2 (3161)، صحیح مسلم/الحج 93 (1392)، (تحفة الأشراف: 11891)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع پانچ رطل (تقریباً ڈھائی کلو) کا۔
۲؎: شام کی ایک آبادی کا نام ہے۔
۳؎: باب سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ پر اس عورت کی ملکیت برقرار رکھی اس لئے کہ اس نے اس زمین کو آباد کیا تھا، اور جو کسی بنجر زمین کو آباد کر ے وہی اس کا حقدار ہے۔

Abu Humaid Al Saeedi said “I went to Tabuk on an expedition along with the Messenger of Allah ﷺ. When he reached Wadi Al Qura, he found a woman in her garden. The Messenger of Allah ﷺ said to his Companions “Assess (the quantity o fruits). The Messenger of Allah ﷺ assessed ten wasqs. ” He said to the woman “Count the produce of it. We then came to Tabuk. ” The monarch of Ailah presented a white mule as a gift to the Messenger of Allah ﷺ. He presented a cloak as a gift o him and wrote a document for his land at sea coast. When we came to Wadi Al Qura he said to the woman “How much is the produce of your garden?” She replied “Ten wasqs which the Messenger of Allah ﷺ had assessed. ” The Messenger of Allah ﷺ said “I am going quickly to Madeenah if any of you intend to go quickly with me, he should make haste. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3073


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1481) صحيح مسلم (1392 بعد ح 2281)
حدیث نمبر: 3080
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الواحد بن غياث، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن جامع بن شداد، عن كلثوم، عن زينب: انها كانت تفلي راس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعنده امراة عثمان بن عفان، ونساء من المهاجرات وهن يشتكين منازلهن انها تضيق عليهن ويخرجن منها، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تورث دور المهاجرين النساء، فمات عبد الله بن مسعود فورثته امراته دارا بالمدينة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ كُلْثُومٍ، عَنْ زَيْنَبَ: أَنَّهَا كَانَتْ تَفْلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَنِسَاءٌ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ وَهُنَّ يَشْتَكِينَ مَنَازِلَهُنَّ أَنَّهَا تَضِيقُ عَلَيْهِنَّ وَيُخْرَجْنَ مِنْهَا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوَرَّثَ دُورَ الْمُهَاجِرِينَ النِّسَاءُ، فَمَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوُرِّثَتْهُ امْرَأَتُهُ دَارًا بِالْمَدِينَةِ.
زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے جوئیں نکال رہی تھیں، اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیوی اور کچھ دوسرے مہاجرین کی عورتیں آپ کے پاس بیٹھیں تھیں اور اپنے گھروں کی شکایت کر رہی تھیں کہ ان کے گھر ان پر تنگ ہو جاتے ہیں، وہ گھروں سے نکال دی جاتی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مہاجرین کی عورتیں ان کے مرنے پر ان کے گھروں کی وارث بنا دی جائیں، تو جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عورت مدینہ میں ایک گھر کی وارث ہوئی (شاید یہ حکم مہاجرین کے ساتھ خاص ہو) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15889)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/363) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مہاجر عورتیں پردیس میں تھیں اور جب ان کے شوہر کے ورثاء شوہر کے گھر سے ان کو نکال دیتے تھے تو ان کو پردیس میں سخت پریشانیوں کا سامنا ہوتا تھا اس لئے گھروں کو ان کے لئے الاٹ کر دیا گیا یہ ان کے لئے خاص حکم تھا، تمام حالات میں گھروں میں بھی حسب حصص ترکہ تقسیم ہو گا، اور باب سے تعلق یہ ہے کہ ان کے شوہروں نے خالی جگہوں پر ہی یہ گھر بنائے تھے اس لئے ان کے لئے یہ گھر بطور مردہ زمین کو زندہ کرنے کے حق کے ہو گئے تھے۔

Narrated Zaynab: She was picking lice from the head of the Messenger of Allah ﷺ while the wife of Uthman ibn Affan and the immigrant women were with him. They complained about their houses that they had been narrowed down to them and they were evicted from them. The Messenger of Allah ﷺ ordered that the houses of the Immigrants should be given to their wives. Thereafter Abdullah ibn Masud died, and his wife inherited his house in Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3074


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113
38. باب مَا جَاءَ فِي الدُّخُولِ فِي أَرْضِ الْخَرَاجِ
38. باب: خراج کی زمین میں رہنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Entering Kharaj Lands.
حدیث نمبر: 3081
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا هارون بن محمد بن بكار بن بلال، اخبرنا محمد بن عيسى يعني ابن سميع، حدثنا زيد بن واقد، حدثني ابو عبد الله، عن معاذ، انه قال: من عقد الجزية في عنقه فقد برئ مما عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(موقوف) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عَقَدَ الْجِزْيَةَ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس نے اپنی گردن میں جزیہ کا قلادہ ڈالا (یعنی اپنے اوپر جزیہ مقرر کرایا) تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے بری ہو گیا (یعنی اس نے اچھا نہ کیا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11372) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن عیسیٰ سیٔ الحفظ ہیں)

Narrated Muadh ibn Jabal: He who put the necklace of jizyah in his neck abandoned the way followed by the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3075


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مسلم أبو عبد اللّٰه الخزاعي لم أجد من وثقه وھو مقبول (أي مجهول الحال) انظر التقريب (6658) وفي سماعه من معاذ رضي اللّٰه عنه نظر
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113
حدیث نمبر: 3082
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح الحضرمي، حدثنا بقية حدثنا عمارة بن ابي الشعثاء، حدثني سنان بن قيس، حدثني شبيب بن نعيم، حدثني يزيد بن خمير، حدثني ابو الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اخذ ارضا بجزيتها فقد استقال هجرته ومن نزع صغار كافر من عنقه فجعله في عنقه فقد ولى الإسلام ظهره"، قال: فسمع مني خالد بن معدان هذا الحديث، فقال لي: اشبيب حدثك؟ قلت: نعم قال: فإذا قدمت فسله فليكتب إلي بالحديث، قال: فكتبه له، فلما قدمت سالني خالد بن معدان القرطاس فاعطيته فلما قراه ترك ما في يده من الارضين حين سمع ذلك، قال ابو داود: هذا يزيد بن خمير اليزني ليس هو صاحب شعبة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي شَبِيبُ بْنُ نُعَيْمٍ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِجِزْيَتِهَا فَقَدِ اسْتَقَالَ هِجْرَتَهُ وَمَنْ نَزَعَ صَغَارَ كَافِرٍ مِنْ عُنُقِهِ فَجَعَلَهُ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ وَلَّى الإِسْلَامَ ظَهْرَهُ"، قَالَ: فَسَمِعَ مِنِّي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِي: أَشُبَيْبٌ حَدَّثَكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَإِذَا قَدِمْتَ فَسَلْهُ فَلْيَكْتُبْ إِلَيَّ بِالْحَدِيثِ، قَالَ: فَكَتَبَهُ لَهُ، فَلَمَّا قَدِمْتُ سَأَلَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ الْقِرْطَاسَ فَأَعْطَيْتُهُ فَلَمَّا قَرَأَهُ تَرَكَ مَا فِي يَدِهِ مِنَ الأَرْضِينَ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الْيَزَنِيُّ لَيْسَ هُوَ صَاحِبَ شُعْبَةَ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جزیہ والی زمین خرید لی تو اس نے (گویا) اپنی ہجرت فسخ کر دی اور جس نے کسی کافر کی ذلت (یعنی جزیہ کو) اس کے گلے سے اتار کر اپنے گلے میں ڈال لیا (یعنی جزیے کی زمین خرید لے کر زراعت کرنے لگا اور جزیہ دینا قبول کر لیا) تو اس نے اسلام کو پس پشت ڈل دیا۔ (اس حدیث کے راوی سنان) کہتے ہیں: خالد بن معدان نے یہ حدیث مجھ سے سنی تو انہوں نے کہا: کیا شبیب نے تم سے یہ حدیث بیان کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب تم شبیب کے پاس جاؤ تو ان سے کہو کہ وہ یہ حدیث مجھ کو لکھ بھیجیں۔ سنان کہتے ہیں: (میں نے ان سے کہا) تو شبیب نے یہ حدیث خالد کے لیے لکھ کر (مجھ کو) دی، پھر جب میں خالد بن معدان کے پاس آیا تو انہوں نے قرطاس (کاغذ) مانگا میں نے ان کو دے دیا، جب انہوں نے اسے پڑھا، تو ان کے پاس جتنی خراج کی زمینیں تھیں سب چھوڑ دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید بن خمیر یزنی ہیں، شعبہ کے شاگرد نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10969) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سنان بن قیس لیّن الحدیث ہیں، نیز اس میں بقیہ بھی ہیں جو متکلم فیہ ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ حکم غالباً ابتداء اسلام میں تھا یا پھر یہ تہدید ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ صر ف کاشتکار بن کر رہ جائے اور جہاد کو بھول جائے۔

Narrated Abud Darda: The Prophet ﷺ said: If anyone takes land by (paying) its jizyah, he renounces his immigration; and if anyone takes off the disgrace of an unbeliever from his neck he turns away his back from Islam. He (the narrator) said: Thereafter Khalid ibn Madan heard this tradition from me, and he said: Has Shubayb narrated it to you? I said: Yes. He said! When you come to him, ask him to write this tradition to me. He said: He then wrote it for him. When I came, Khalid ibn Madan asked me for the paper and I gave it to him. When he read (the paper), he abandoned the lands he had in his possession the moment he heard this. Abu Dawud said: This Yazid bin Khumair al-Yazani is not the disciple of Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3076


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمارة مجهول و سنان بن قيس مقبول (تقريب التهذيب: 4850،2643) أي مجهول الحال
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114
39. باب فِي الأَرْضِ يَحْمِيهَا الإِمَامُ أَوِ الرَّجُلُ
39. باب: امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟
Chapter: Land Protected By A Ruler Or By A Man.
حدیث نمبر: 3083
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن الصعب بن جثامة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا حمى إلا لله ولرسوله"، قال ابن شهاب: وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حمى النقيع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ.
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المساقاة 11 (2370)، الجہاد 146 (3012)، (تحفة الأشراف: 4941)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/37، 38، 71، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al Sab bin Jaththamah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “There is no (permission for) protected land except for Allaah and His Prophet. Ibn Shihab said “It has reached me that the Messenger of Allah ﷺ protected Naqi’. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3077


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2370)
حدیث نمبر: 3084
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عبد الرحمن بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس، عن الصعب بن جثامة، ان النبي صلى الله عليه وسلم. حمى النقيع، وقال:" لا حمى إلا لله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حمَى النَّقِيعَ، وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4941) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی حکومت کے مویشی جیسے جہاد سے یا زکاۃ میں حاصل ہونے والے جانوروں کے لیے چراگاہ کو خاص کرنا جائز ہے، اور عام آدمی کسی جگہ یا چشمہ وغیرہ کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے روک لے تو یہ صحیح نہیں ہے، یہ حکم ایسی زمینوں کا ہے جو کسی خاص آدمی کی ملکیت اور قبضے میں نہیں ہے۔

Narrated As-Sab ibn Jaththamah: The Prophet ﷺ protected Naqi and said: There is no (permission for) protected land except for Allah Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3078


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3083)
40. باب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ
40. باب: دفینہ کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ar-Rikaz (Buried Treasure) And The Levy Due On It.
حدیث نمبر: 3085
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب وابي سلمة، سمعا ابا هريرة، يحدث ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" في الركاز الخمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، والمساقاة 3 (2355)، والدیات 28 (6912)، 29 (6913)، صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن الترمذی/الأحکام 37 (1377)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2494)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2673)، (تحفة الأشراف: 13128، 15147)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 492، 495، 499، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (4593) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے باقی چار حصے پانے والے کے ہیں۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: A fifth is payable on buried treasure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3079


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1499) صحيح مسلم (1710)
حدیث نمبر: 3086
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى بن ايوب، حدثنا عباد بن العوام، عن هشام، عن الحسن، قال:" الركاز الكنز العادي".
(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ:" الرِّكَازُ الْكَنْزُ الْعَادِيُّ".
حسن بصری کہتے ہیں کہ رکاز سے مراد جاہلی دور کا مدفون خزانہ ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18555) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض نسخوں میں یحییٰ بن معین ہے، مزی نے تحفۃ الاشراف میں ابن معین ہی لکھا ہے۔
۲؎: حسن بصری نے رکاز کی تعریف «الکنز العادی» سے کی، یعنی زمانہ جاہلیت میں دفن کیا گیا خزانہ، اور ہر پرانی چیز کو عادی «عاد» سے منسوب کر کے کہتے ہیں، گرچہ «عاد» کا عہد نہ ملا ہو، حسن بصری کی یہ تفسیر لؤلؤئی کے سنن ابی داود کے نسخے میں نہیں ہے، امام مزی نے اسے تحفۃ الأشراف میں ابن داسہ کی روایت سے ذکر کیا ہے۔

Al hasan said “Rikaz means treasure buried in pre Islamic times. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3080


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ھشام بن حسان عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114
حدیث نمبر: 3087
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا ابن ابي فديك، حدثنا الزمعي، عن عمته قريبة بنت عبد الله بن وهب، عن امها كريمة بنت المقداد،عن ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب بن هاشم، انها اخبرتها، قالت: ذهب المقداد لحاجته ببقيع الخبخبة، فإذا جرذ يخرج من جحر دينارا، ثم لم يزل يخرج دينارا دينارا حتى اخرج سبعة عشر دينارا، ثم اخرج خرقة حمراء يعني فيها دينار، فكانت ثمانية عشر دينارا، فذهب بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره وقال له: خذ صدقتها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هل هويت إلى الجحر؟ قال: لا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: بارك الله لك فيها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ،عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا، قَالَتْ: ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ، فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ، فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ: خُذْ صَدَقَتَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ؟ قَالَ: لَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا".
ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں مقداد اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چوہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے (وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکالے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقداد ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو پورا واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے سوراخ کا قصد کیا تھا، انہوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تمہیں اس مال میں برکت عطا فرمائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2508)، (تحفة الأشراف: 11550) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ قریبہ لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کا نام ہے۔

Narrated Dubaah daughter of az-Zubayr ibn Abdul Muttalib: Al-Miqdad went to Baqi' al-Khabkhabah for a certain need. He found a mouse taking out a dinar from a hole. It then continued to take out dinars one by one until it took out seventeen dinars. It then took out a red purse containing a dinar. There were thus eighteen dinars. He took them to the Prophet ﷺ, informed him and said to him: Take its sadaqah. The Prophet ﷺ asked him: Did you extend your hand toward the hole? He replied: No. The Messenger of Allah ﷺ then said: May Allah bless you in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3081


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2508)
قريبة مجهولة كما في التحرير (8664)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114

Previous    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.