عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی کوئی جماعت ایسی نہیں جو اللہ کی راہ میں لڑتی ہو پھر مال غنیمت حاصل کرتی ہو، مگر آخرت کا دو تہائی ثواب اسے پہلے ہی دنیا میں حاصل ہو جاتا ہے، اور ایک تہائی (آخرت کے لیے) باقی رہتا ہے، اور اگر اسے مال غنیمت نہیں ملا تو آخرت میں ان کے لیے مکمل ثواب ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 44 (1906)، سنن النسائی/الجھاد 15 (3127)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 13 (2785)، (تحفة الأشراف: 8847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (صحیح)»
Abdullah bin Amr reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “No warlike party will go out to fight in Allaah’s path and gain booty without getting beforehand two-thirds of their rewards in the next world and one-third (of their reward) will remain. And if they do not gain booty, they will get their rewards in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2491
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(دوران جہاد) نماز، روزہ اور ذکر الٰہی (کا ثواب) جہاد میں خرچ کے ثواب پر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (ضعیف)» (اس کے راوی زبان ضعیف ہیں)
Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: (The reward of) prayer, fasting and remembrance of Allah is enhanced seven hundred times over (the reward of) spending in Allah's path.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2492
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زبان: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں نکلا پھر وہ مر گیا، یا مار ڈالا گیا تو وہ شہید ہے، یا اس کے گھوڑے یا اونٹ نے اسے روند دیا، یا کسی سانپ اور بچھو نے ڈنک مار دیا، یا اپنے بستر پہ، یا موت کے کسی بھی سبب سے جسے اللہ نے چاہا مر گیا، تو وہ شہید ہے، اور اس کے لیے جنت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12165) (ضعیف)» (اس کے رواة بقیہ اور ابن ثوبان دونوں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الضعيفة 5361، وأحكام الجنائز 51، وتراجع الألباني 182)
Narrated Abu Malik al-Ashari: Abu Malik heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who goes forth in Allah's path and dies or is killed is a martyr, or has his neck broken through being thrown by his horse or by his camel, or is stung by a poisonous creature, or dies on his bed by any kind of death Allah wishes is a martyr and will go to Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2493
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وقال الذهبي: ”عبد الرحمٰن بن غنم: لم يدركه مكحول فيما أظن“ (تلخيص المستدرك 2/ 78،79) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر میت کا عمل مرنے کے بعد ختم کر دیا جاتا ہے، سوائے سرحد کی پاسبانی اور حفاظت کرنے والے کے، اس کا عمل اس کے لیے قیامت تک بڑھتا رہے گا اور قبر کے فتنہ سے وہ مامون کر دیا جائے گا“۔
Narrated Fadalah ibn Ubayd: The Prophet ﷺ said: Everyone who dies will have fully complete his action, except one who is on the frontier (in Allah's path), for his deeds will be made to go on increasing till the Day of Resurrection, and he will be safe from the trial in the grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2494
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3823) أخرجه الترمذي (1621 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا ابو توبة، حدثنا معاوية يعني ابن سلام، عن زيد يعني ابن سلام، انه سمع ابا سلام قال: حدثني السلولي ابو كبشة، انه حدثه سهل ابن الحنظلية انهم ساروا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، فاطنبوا السير حتى كانت عشية، فحضرت الصلاة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل فارس فقال: يا رسول الله إني انطلقت بين ايديكم حتى طلعت جبل كذا وكذا فإذا انا بهوازن على بكرة آبائهم بظعنهم ونعمهم وشائهم اجتمعوا إلى حنين فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" تلك غنيمة المسلمين غدا إن شاء الله، ثم قال: من يحرسنا الليلة، قال: انس بن ابي مرثد الغنوي: انا يا رسول الله؟، قال: فاركب، فركب فرسا له فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: استقبل هذا الشعب حتى تكون في اعلاه ولا نغرن من قبلك الليلة، فلما اصبحنا خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مصلاه فركع ركعتين، ثم قال: هل احسستم فارسكم؟، قالوا: يا رسول الله ما احسسناه فثوب بالصلاة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهو يلتفت إلى الشعب حتى إذا قضى صلاته وسلم، قال: ابشروا فقد جاءكم فارسكم، فجعلنا ننظر إلى خلال الشجر في الشعب فإذا هو قد جاء حتى وقف على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم، فقال: إني انطلقت حتى كنت في اعلى هذا الشعب حيث امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبحت اطلعت الشعبين كليهما فنظرت فلم ار احدا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل نزلت الليلة؟، قال: لا، إلا مصليا او قاضيا حاجة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد اوجبت فلا عليك ان لا تعمل بعدها". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي السَّلُولِيُّ أَبُو كَبْشَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَأَطْنَبُوا السَّيْرَ حَتَّى كَانَتْ عَشِيَّةً، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَارِسٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي انْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ حَتَّى طَلَعْتُ جَبَلَ كَذَا وَكَذَا فَإِذَا أَنَا بِهَوَازِنَ عَلَى بَكْرَةِ آبَائِهِمْ بِظُعُنِهِمْ وَنَعَمِهِمْ وَشَائِهِمُ اجْتَمَعُوا إِلَى حُنَيْنٍ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" تِلْكَ غَنِيمَةُ الْمُسْلِمِينَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَحْرُسُنَا اللَّيْلَةَ، قَالَ: أَنَسُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيُّ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: فَارْكَبْ، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَقْبِلْ هَذَا الشِّعْبَ حَتَّى تَكُونَ فِي أَعْلَاهُ وَلَا نُغَرَّنَّ مِنْ قِبَلِكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُصَلَّاهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ أَحْسَسْتُمْ فَارِسَكُمْ؟، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَسْنَاهُ فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَكُمْ فَارِسُكُمْ، فَجَعَلْنَا نَنْظُرُ إِلَى خِلَالِ الشَّجَرِ فِي الشِّعْبِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَاءَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي انْطَلَقْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى هَذَا الشِّعْبِ حَيْثُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اطَّلَعْتُ الشِّعْبَيْنِ كِلَيْهِمَا فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ نَزَلْتَ اللَّيْلَةَ؟، قَالَ: لَا، إِلَّا مُصَلِّيًا أَوْ قَاضِيًا حَاجَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَوْجَبْتَ فَلَا عَلَيْكَ أَنْ لَا تَعْمَلَ بَعْدَهَا".
سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کے دن چلے اور بہت ہی تیزی کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ شام ہو گئی، میں نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اتنے میں ایک سوار نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں آپ لوگوں کے آگے گیا، یہاں تک کہ فلاں فلاں پہاڑ پر چڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ سب کے سب اپنی عورتوں، چوپایوں اور بکریوں کے ساتھ بھاری تعداد میں مقام حنین میں جمع ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”ان شاءاللہ یہ سب کل ہم مسلمانوں کا مال غنیمت ہوں گے“، پھر فرمایا: ”رات میں ہماری پہرہ داری کون کرے گا؟“ انس بن ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سوار ہو جاؤ“، چنانچہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھاٹی میں جاؤ یہاں تک کہ اس کی بلندی پہ پہنچ جاؤ اور ایسا نہ ہو کہ ہم تمہاری وجہ سے آج کی رات دھوکہ کھا جائیں“، جب ہم نے صبح کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مصلے پر آئے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں پھر فرمایا: ”تم نے اپنے سوار کو دیکھا؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اسے نہیں دیکھا، پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے لیکن دوران نماز کنکھیوں سے گھاٹی کی طرف دیکھ رہے تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے اور سلام پھیرا تو فرمایا: ”خوش ہو جاؤ! تمہارا سوار آ گیا“، ہم درختوں کے درمیان سے گھاٹی کی طرف دیکھنے لگے، یکایک وہی سوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور سلام کیا اور کہنے لگا: میں گھاٹی کے بالائی حصہ پہ چلا گیا تھا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا تو جب صبح کی تو میں نے دونوں گھاٹیوں پر چڑھ کر دیکھا تو کوئی بھی نہیں دکھائی پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا تم آج رات گھوڑے سے اترے تھے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، البتہ نماز پڑھنے کے لیے یا قضائے حاجت کے لیے اترا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم نے اپنے لیے جنت کو واجب کر لیا، اب اگر اس کے بعد تم عمل نہ کرو تو تمہیں کچھ نقصان نہ ہو گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4650)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ السیر (8870) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تمہارے لئے تمہارا یہی عمل جنت میں داخل ہونے کے لئے کافی ہو گا۔
Narrated Sahl ibn al-Hanzaliyyah: On the day of Hunayn we travelled with the Messenger of Allah ﷺ and we journeyed for a long time until the evening came. I attended the prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. A horseman came and said: Messenger of Allah, I went before you and climbed a certain mountain where saw Hawazin all together with their women, cattle, and sheep, having gathered at Hunayn. The Messenger of Allah ﷺ smiled and said: That will be the booty of the Muslims tomorrow if Allah wills. He then asked: Who will be on guard tonight? Anas ibn Abu Marthad al-Ghanawi said: I shall, Messenger of Allah. He said: Then mount your horse. He then mounted his horse, and came to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah said to him: Go forward to this ravine till you get to the top of it. We should not be exposed to danger from your side. In the morning the Messenger of of Allah ﷺ came out to his place of prayer, and offered two rak'ahs. He then said: Have you seen any sign of your horseman? They said: We have not, Messenger of Allah. The announcement of the time for prayer was then made, and while the Messenger of Allah ﷺ was saying the prayer, he began to glance towards the ravine. When he finished his prayer and uttered salutation, he said: Cheer up, for your horseman has come. We therefore began to look between the trees in the ravine, and sure enough he had come. He stood beside the Messenger of Allah ﷺ, saluted him and said: I continued till I reached the top of this ravine where the Messenger of Allah ﷺ commanded me, and in the morning I looked down into both ravines but saw no one. The Messenger of Allah ﷺ asked him: Did you dismount during the night? He replied: No, except to pray or to relieve myself. The Messenger of Allah ﷺ said: You have ensured your entry to (Paradise). No blame will be attached to you supposing you do not work after it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2495
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5932) انظر الحديث السابق (416)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 47 (1910)، سنن النسائی/الجھاد 2 (3099)، (تحفة الأشراف: 12567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/374) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying “He who dies without having fought or having felt fighting (against the infidels) to be his duty will die guilty of a kind of hypocrisy. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2496
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد نہیں کیا یا کسی جہاد کرنے والے کے لیے سامان جہاد فراہم نہیں کیا یا کسی مجاہد کے اہل و عیال کی بھلائی کے ساتھ خبرگیری نہ کی تو اللہ اسے کسی سخت مصیبت سے دو چار کرے گا“، یزید بن عبداللہ کی روایت میں «قبل يوم القيامة»”قیامت سے پہلے“ کا اضافہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 5 (2762)، (تحفة الأشراف: 4897)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الجھاد 26 (2462) (حسن)»
Narrated Abu Umamah: The Prophet ﷺ said: He who does not join the warlike expedition (jihad), or equip, or looks well after a warrior's family when he is away, will be smitten by Allah with a sudden calamity. Yazid ibn Abdu Rabbihi said in his tradition: 'before the Day of Resurrection".
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2497
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3820) أخرجه ابن ماجه (2762 وسنده حسن) الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند ابن عساكر في الأربعين في الحث علي الجھاد (20) وتابعه صدقة بن خالد عند الطبراني في مسند الشاميين (883)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" جاهدوا المشركين باموالكم وانفسكم والسنتكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو“۔
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد المروزي، حدثني علي بن الحسين، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: إلا تنفروا يعذبكم عذابا اليما سورة التوبة آية 39، و ما كان لاهل المدينة إلى قوله يعملون سورة التوبة آية 120 ـ 121 نسختها الآية التي تليها وما كان المؤمنون لينفروا كافة سورة التوبة آية 122. (موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِلا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا سورة التوبة آية 39، وَ مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَى قَوْلِهِ يَعْمَلُونَ سورة التوبة آية 120 ـ 121 نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي تَلِيهَا وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً سورة التوبة آية 122.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما»”اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا“(سورۃ التوبہ: ۳۹) اور «ما كان لأهل المدينة» سے «يعملون» ”مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گرد و پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں“(سورۃ التوبہ: ۱۰) کو بعد والی آیت «وما كان المؤمنون لينفروا كافة»”مناسب نہیں کہ مسلمان سب کے سب جہاد کے لیے نکل پڑیں“(سورۃ التوبہ: ۱۲۲) نے منسوخ کر دیا ہے۔
Ibn Abbas said “The Quranic verse “Unless you go forth, He will punish you with a grievous penalty, and the verse “It is not fitting for the people of Madina”. . . up to “that Allaah might required their deed with the best (possible reward) have been repealed by the verse. Nor should the believers all go forth together. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2499
نجدہ بن نفیع کہتے ہیں کہ میں نے آیت کریمہ «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما»”اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا“(سورۃ التوبہ: ۳۹) کے سلسلہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: عذاب یہی تھا کہ بارش ان سے روک لی گئی (اور وہ مبتلائے قحط ہو گئے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6523) (ضعیف)» (اس کے راوی نجدة مجہول ہیں)
Najdah bin Nufai said “I asked Ibn Abbas about the verse. “Unless you go forth, He will punish you with a grievous penalty. ” He replied “The rain stopped from them. This was their punishment. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2500
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نجدة بن نفيع مجهول (تق: 7099) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92