علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1081
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مشرکین سے اپنے مالوں، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں سے جہاد کرو۔“ اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1081»
تخریج: «أخرجه النسائي، الجهاد، باب وجوب الجهاد، حديث:3098، والحاكم:2 /81، وأحمد"3 /124، 153، 251، وأبوداود، الجهاد، حديث:2504، وأيضًا في المختارة: (5 /36 رقم:1642).»
تشریح:
1. زبان سے جہاد یہ ہے کہ کافروں پر حجت قائم کر دی جائے اور انھیں توحید الٰہی کی جانب دعوت دی جائے‘ پھر اگر وہ انکار کریں تو ان کی ہجو اور مذمت کی جائے اور اس طرح انھیں رسوا اور ذلیل کیا جائے کہ ان کی ہمتیں ماند پڑ جائیں اور لڑائی سے بزدلی دکھائیں اور میدان میں نہ آئیں۔
2.مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ اللہ کے باغیوں‘ سرکشوں‘ ملحدوں اور بے دین لوگوں کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ کے لیے خود کو ہر لمحہ مستعد رکھیں۔
اس سلسلے میں مال خرچ کریں‘ زبان سے جہاد کریں اور کافروں پر توحید و رسالت اور آخرت پر ایمان کی فرضیت کے دلائل پیش کریں۔
3.آج کے دور میں میڈیا ایسا مؤثر اور عالم گیر ہتھیار ہے کہ لڑنے کی نوبت آنے سے پہلے ہی اذہان و خیالات اور نظریات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔
شعر و شاعری اور اچھے مضامین کے ذریعے سے اس جہاد میں حصہ لینا اس دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1081