ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد نہیں کیا یا کسی جہاد کرنے والے کے لیے سامان جہاد فراہم نہیں کیا یا کسی مجاہد کے اہل و عیال کی بھلائی کے ساتھ خبرگیری نہ کی تو اللہ اسے کسی سخت مصیبت سے دو چار کرے گا“، یزید بن عبداللہ کی روایت میں «قبل يوم القيامة»”قیامت سے پہلے“ کا اضافہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 5 (2762)، (تحفة الأشراف: 4897)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الجھاد 26 (2462) (حسن)»
Narrated Abu Umamah: The Prophet ﷺ said: He who does not join the warlike expedition (jihad), or equip, or looks well after a warrior's family when he is away, will be smitten by Allah with a sudden calamity. Yazid ibn Abdu Rabbihi said in his tradition: 'before the Day of Resurrection".
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2497
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3820) أخرجه ابن ماجه (2762 وسنده حسن) الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند ابن عساكر في الأربعين في الحث علي الجھاد (20) وتابعه صدقة بن خالد عند الطبراني في مسند الشاميين (883)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2503
فوائد ومسائل: امت مسلمہ کو جس ہزیمت کا سامنا ہے۔ بلاشبہ وہ جہاد سے روگردانی اور کفارکے مقابلے میں بزدلی کا نتیجہ ہے۔ اوراللہ عزوجل کی جانب سے قسم قسم کی آفات بھی اس کے مواخذے کی دلیل ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2503
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2762
´جہاد چھوڑ دینے پر وارد وعید کا بیان۔` ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نہ غزوہ کرے، نہ کسی غازی کے لیے سامان جہاد کا انتظام کرے، اور نہ ہی کسی غازی کی غیر موجودگی میں اس کے گھربار کی بھلائی کے ساتھ نگہبانی کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت آنے سے قبل اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2762]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ذاتی طور پر جنگ میں حصہ لینے کے علاوہ مجاہد کی مالی امداد یا مجاہد کے اہل خانہ کی خدمت اور خبر گیری بھی جہاد میں شرکت کے برابرہے۔
(2) اگر کوئی شخص جنگ میں شریک نہیں ہو سکتا تو اسے دوسرے دو کاموں میں ضرور شریک ہونا چاہیے ورنہ وہ ترک جہاد کا مجرم سمجھا جائے گا۔
(3) بعض گناہوں کی سزا دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2762