سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
152. باب فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنَ الْغَنِيمَةِ
152. باب: عورت اور غلام کو مال غنیمت سے کچھ دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Woman And A Slave Being Given Something From The Spoils.
حدیث نمبر: 2727
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محبوب بن موسى ابو صالح، حدثنا ابو إسحاق الفزاري، عن زائدة، عن الاعمش، عن المختار بن صيفي، عن يزيد بن هرمز، قال: كتب نجدة إلى ابن عباس يساله عن كذا وكذا وذكر اشياء، وعن المملوك اله في الفيء شيء، وعن النساء هل كن يخرجن مع النبي صلى الله عليه وسلم، وهل لهن نصيب؟ فقال ابن عباس: لولا ان ياتي احموقة ما كتبت إليه، اما المملوك فكان يحذى، واما النساء فقد كن يداوين الجرحى ويسقين الماء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ كَذَا وَكَذَا وَذَكَرَ أَشْيَاءَ، وَعَنِ الْمَمْلُوكِ أَلَهُ فِي الْفَيْءِ شَيْءٌ، وَعَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، أَمَّا الْمَمْلُوكُ فَكَانَ يُحْذَى، وَأَمَّا النِّسَاءُ فَقَدْ كُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَى وَيَسْقِينَ الْمَاءَ.
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ ۱؎ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو خط لکھا وہ ان سے فلاں فلاں چیزوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے اور بہت سی چیزوں کا ذکر کیا اور غلام کے بارے میں کہ (اگر جہاد میں جائے) تو کیا غنیمت میں اس کو حصہ ملے گا؟ اور کیا عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جاتی تھیں؟ کیا انہیں حصہ ملتا تھا؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ وہ احمقانہ حرکت کرے گا تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (پھر انہوں نے اسے لکھا:) رہے غلام تو انہیں بطور انعام کچھ دے دیا جاتا تھا، (اور ان کا حصہ نہیں لگتا تھا) اور رہیں عورتیں تو وہ زخمیوں کا علاج کرتیں اور پانی پلاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 48 (1812)، سنن الترمذی/السیر 8 (1556)، سنن النسائی/الفیٔ (4138)، مسند احمد (1/248، 294، 308، 320، 344، 349، 352)، (تحفة الأشراف: 6557) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی: نجدہ حروری جو خوارج کا سردار تھا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Yazid ibn Hurmuz said: Najdah wrote to Ibn Abbas asking him about such-and-such, and such-and-such, and he mentioned some things; he (asked) about a slave whether he would get something from the spoils; and he (asked) about women whether they used to go out (on expeditions) along with the Messenger of Allah ﷺ, and whether they would be allotted a share, Ibn Abbas said: Had I not apprehended a folly, I would not have written (a reply) to him. As for the slave, he was given a little of the spoils (as a reward from the booty); as to the women, they would treat the wounded and supply water.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2721


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1812)
حدیث نمبر: 2728
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، قال: حدثنا احمد بن خالد يعني الوهبي، حدثنا ابن إسحاق، عن ابي جعفر، والزهري عن يزيد بن هرمز، قال: كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يساله عن النساء هل كن يشهدن الحرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهل كان يضرب لهن بسهم؟ قال: فانا كتبت كتاب ابن عباس إلى نجدة قد كن يحضرن الحرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما ان يضرب لهن بسهم فلا وقد كان يرضخ لهن.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَهْبِيَّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، وَالزُّهْرِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَشْهَدْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ قَالَ: فَأَنَا كَتَبْتُ كِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى نَجْدَةَ قَدْ كُنَّ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَنْ يُضْرَبَ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَلَا وَقَدْ كَانَ يُرْضَخُ لَهُنَّ.
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا، وہ عورتوں کے متعلق آپ سے پوچھ رہا تھا کہ کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں جایا کرتی تھیں؟ اور کیا آپ ان کے لیے حصہ متعین کرتے تھے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا خط میں نے ہی نجدہ کو لکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں حاضر ہوتی تھیں، رہی ان کے لیے حصہ کی بات تو ان کا کوئی حصہ مقرر نہیں ہوتا تھا البتہ انہیں کچھ دے دیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6557) (صحیح)» ‏‏‏‏

Yazid bin HUmruz said “Najdah Al Hururi wrote to Ibn Abbas asking him whether the women participated in battle along with the Messenger of Allah ﷺ and whether they were allotted a share from the spoils. I (Yazid bin Hurmuz) wrote a letter on behalf of Ibn Abbas to Najdah. They participated in the battle along with the Messenger of Allah ﷺ, but no portion (from the spoils) was allotted to them, they were given only a little of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2722


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (2727)
حدیث نمبر: 2729
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد، وغيره، اخبرنا زيد بن الحباب، قال: حدثنا رافع بن سلمة بن زياد، حدثني حشرج بن زياد، عن جدته ام ابيه، انها خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة خيبر سادس ست نسوة، فبلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث إلينا فجئنا فراينا فيه الغضب فقال:" مع من خرجتن وبإذن من خرجتن؟ فقلنا: يا رسول الله خرجنا نغزل الشعر ونعين به في سبيل الله ومعنا دواء الجرحى ونناول السهام ونسقي السويق، فقال: قمن. حتى إذا فتح الله عليه خيبر اسهم لنا كما اسهم للرجال قال: قلت لها: يا جدة وما كان ذلك قالت: تمرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُهُ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ، أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ، فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا فَجِئْنَا فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ فَقَالَ:" مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَاءُ الْجَرْحَى وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ وَنَسْقِي السَّوِيقَ، فَقَالَ: قُمْنَ. حتَّى إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ أَسْهَمَ لَنَا كَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ: قُلْتُ لَهَا: يَا جَدَّةُ وَمَا كَانَ ذَلِكَ قَالَتْ: تَمْرًا".
حشرج بن زیاد اپنی دادی (ام زیاد اشجعیہ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی جنگ میں نکلیں، یہ چھ عورتوں میں سے چھٹی تھیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا، ہم آئے تو ہم نے آپ کو ناراض دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم کس کے ساتھ نکلیں؟ اور کس کے حکم سے نکلیں؟ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نکل کر بالوں کو بٹ رہی ہیں، اس سے اللہ کی راہ میں مدد پہنچائیں گے، ہمارے پاس زخمیوں کی دوا ہے، اور ہم مجاہدین کو تیر دیں گے، اور ستو گھول کر پلائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا چلو یہاں تک کہ جب خیبر فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھی ویسے ہی حصہ دیا جیسے کہ مردوں کو دیا، حشرج بن زیاد کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا: دادی! وہ حصہ کیا تھا؟ تو وہ کہنے لگیں: کچھ کھجوریں تھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 18319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/271، 371) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة رافع اور حشرج دونوں مجہول ہیں، اور بعض ائمہ کے نزدیک رافع لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ ضعیف روایت ہے اس سے استدلال درست نہیں ہے، کیونکہ صحیح روایت کے مطابق جہاد میں شریک ہونے والی عورتوں کا مال غنیمت میں کوئی متعین حصہ نہیں ہے البتہ انہیں ایسے ہی کچھ دے دیا جاتا ہے۔

Narrated Umm Ziyad: Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Messenger of Allah ﷺ for the battle of Khaybar. They were six in number including herself. (She said): When the Messenger of Allah ﷺ was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry. He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out? We said: Messenger of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley. He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2723


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حشرج بن زياد:لا يعرف ولم يوثقه غير ابن حبان وقال الحافظ في التلخيص الحبير (104/3): ”مجهول‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
حدیث نمبر: 2730
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، عن محمد بن زيد، قال: حدثني عمير مولى آبي اللحم، قال: شهدت خيبر مع سادتي فكلموا في رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر بي فقلدت سيفا فإذا انا اجره فاخبر اني مملوك فامر لي بشيء من خرثي المتاع، قال ابو داود: معناه انه لم يسهم له، قال ابو داود: وقال ابو عبيد: كان حرم اللحم على نفسه فسمي آبي اللحم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوكٌ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَاهُ أَنَّهُ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: كَانَ حَرَّمَ اللَّحْمَ عَلَى نَفْسِهِ فَسُمِّيَ آبِي اللَّحْمِ.
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ مجھ سے عمیر مولی آبی اللحم نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں جنگ خیبر میں اپنے مالکوں کے ساتھ گیا، انہوں نے میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ نے مجھے (ہتھیار پہننے اور مجاہدین کے ساتھ رہنے کا) حکم دیا، چنانچہ میرے گلے میں ایک تلوار لٹکائی گئی تو میں اسے (اپنی کم سنی اور کوتاہ قامتی کی وجہ سے زمین پر) گھسیٹ رہا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں غلام ہوں تو آپ نے مجھے گھر کے سامانوں میں سے کچھ سامان دیئے جانے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حصہ مقرر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں (آبی اللحم) نے اپنے اوپر گوشت حرام کر لیا تھا، اسی وجہ سے ان کا نام آبی اللحم رکھ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 9 (1557)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 37 (2855)، (تحفة الأشراف: 10898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/223)، سنن الدارمی/ السیر 35 (2518) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umayr, client of AbulLahm: I was present at Khaybar along with my masters who spoke about me to the Messenger of Allah ﷺ. He ordered about me, and a sword was girded on me and I was trailing it. He was then informed that I was a slave. He, therefore, ordered that I should be given some inferior goods. Abu Dawud said: This means that he (the Prophet) did not allot a portion of the spoils. Abu Dawud said: Abu Ubaid said: As he (the narrator Abi al-Lahm) made eating meat unlawful on himself, he was called Abi al-Lahm (one who hates meat).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2724


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4005)
أخرجه الترمذي (1557 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 2731
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: كنت اميح اصحابي الماء يوم بدر.
(موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمِيحُ أَصْحَابِي الْمَاءَ يَوْمَ بَدْرٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بدر کے دن (پانی کم ہونے کی وجہ سے) صحابہ کے لیے چلو سے پانی کا ڈول بھر رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2328) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: I supplied water to my companions on the day of Badr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2725


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن ويعارضه حديث مسلم (1813) وھو الصواب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
153. باب فِي الْمُشْرِكِ يُسْهَمُ لَهُ
153. باب: لڑائی میں مسلمانوں کے ساتھ مشرک ہو تو اس کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
Chapter: Regarding An Idolater Being Alloted A Share.
حدیث نمبر: 2732
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ويحيى بن معين، قالا: حدثنا يحيى، عن مالك، عن الفضيل، عن عبد الله بن نيار، عن عروة، عن عائشة، قال:يحيى إن رجلا من المشركين لحق بالنبي صلى الله عليه وسلم ليقاتل معه فقال: ارجع، ثم اتفقا فقال: إنا لا نستعين بمشرك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْفُضَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ:يَحْيَى إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ لَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقَاتِلَ مَعَهُ فَقَالَ: ارْجِعْ، ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ: إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مشرکوں میں سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر ملا تاکہ آپ کے ساتھ مل کر لڑائی کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ جاؤ، ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 51 (1817)، سنن الترمذی/السیر 10 (1558)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 27 (2832)، (تحفة الأشراف: 16358)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 148)، سنن الدارمی/السیر 54 (2538) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said (this is the version of narrator Yahya). A man from the polytheists accompanied the Prophet ﷺ to fight along with him. He said “Go back. Both the narrators (Musaddad and Yahya) then agreed. The Prophet said “We do not want any help from a polytheist. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2726


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1817)
154. باب فِي سُهْمَانِ الْخَيْلِ
154. باب: گھوڑے کے حصے کا بیان۔
Chapter: Alloting Two Shares For The Horse.
حدیث نمبر: 2733
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو معاوية، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اسهم لرجل ولفرسه ثلاثة اسهم سهما له، وسهمين لفرسه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْهَمَ لِرَجُلٍ وَلِفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ سَهْمًا لَهُ، وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی اور اس کے گھوڑے کو تین حصہ دیا: ایک حصہ اس کا اور دو حصہ اس کے گھوڑے کا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجھاد 36 (2854)، (تحفة الأشراف: 8111)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 51 (2863)، المغازي 38 (4228)، صحیح مسلم/الجھاد 17 (1762)، سنن الترمذی/السیر 6 (1554)، مسند احمد (2/2، 62، 72، 80، 143، 152)، سنن الدارمی/السیر 33 (2515) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said “The Messenger of Allah ﷺ allotted three portions for a man and his horse, one for him and two for his horse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2727


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (2863) صحيح مسلم (1762)
حدیث نمبر: 2734
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو معاوية، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثني المسعودي، حدثني ابو عمرة، عن ابيه، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعة نفر ومعنا فرس، فاعطى كل إنسان منا سهما واعطى للفرس سهمين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَمَعَنَا فَرَسٌ، فَأَعْطَى كُلَّ إِنْسَانٍ مِنَّا سَهْمًا وَأَعْطَى لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ.
ابو عمرہ کے والد عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم چار آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہمارے ساتھ ایک گھوڑا تھا، تو آپ نے ہم میں سے ہر آدمی کو ایک ایک حصہ دیا، اور گھوڑے کو دو حصے دئیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (4/138)، (تحفة الأشراف: 12072) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Umrah (al-Ansari?): We four persons, came to the Messenger of Allah ﷺ, and we (i. e. each one of us) had horses. He therefore, allotted one portion for each of us, and two portions for his horse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2728


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو عمرة مجھول الحال والخبر معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
حدیث نمبر: 2735
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا امية بن خالد، حدثنا المسعودي، عن رجل من آل ابي عمرة، عن ابي عمرة بمعناه إلا انه قال: ثلاثة نفر زاد فكان للفارس ثلاثة اسهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ بِمَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَةُ نَفَرٍ زَادَ فَكَانَ لِلْفَارِسِ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ.
اس سند سے بھی ابو عمرہ سے اسی حدیث کے ہم معنی مروی ہے مگر اس میں یہ ہے کہ ہم تین آدمی تھے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ سوار کو تین حصے ملے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12072) (صحیح)» ‏‏‏‏ (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)

The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu ‘Umrah through a different chain of narrators to the same effect. But this version has “Three Persons” and added “To the horseman three portions. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2729


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو عمرة مجھول الحال والخبر معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
155. باب فِيمَنْ أَسْهَمَ لَهُ سَهْمًا
155. باب: جس کے نزدیک گھوڑے کو ایک حصہ دینا چاہئے اس کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Regarding Giving Only One Portion (For The Horse).
حدیث نمبر: 2736
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا مجمع بن يعقوب بن مجمع بن يزيد الانصاري، قال: سمعت ابي يعقوب بن مجمع، يذكر عن عمه عبد الرحمن بن يزيد الانصاري، عن عمه مجمع بن جارية الانصاري، وكان احد القراء الذين قرءوا القرآن قال: شهدنا الحديبية مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرفنا عنها إذا الناس يهزون الاباعر، فقال بعض الناس لبعض ما للناس قالوا: اوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرجنا مع الناس نوجف، فوجدنا النبي صلى الله عليه وسلم واقفا على راحلته عند كراع الغميم، فلما اجتمع عليه الناس قرا عليهم إنا فتحنا لك فتحا مبينا فقال رجل: يا رسول الله افتح هو، قال: نعم، والذي نفس محمد بيده إنه لفتح فقسمت خيبر على اهل الحديبية، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ثمانية عشر سهما، وكان الجيش الفا وخمس مائة فيهم ثلاث مائة فارس، فاعطى الفارس سهمين واعطى الراجل سهما، قال ابو داود: حديث ابي معاوية اصح والعمل عليه وارى الوهم في حديث مجمع انه قال: ثلاث مائة فارس، وكانوا مائتي فارس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ، يَذْكُرُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ قَالَ: شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ َرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا إِذَا النَّاسُ يَهُزُّونَ الْأَبَاعِرَ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ مَا لِلنَّاسِ قَالُوا: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ نُوجِفُ، فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، فَلَمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ قَرَأَ عَلَيْهِمْ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَتْحٌ هُوَ، قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفَتْحٌ فَقُسِّمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَسَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَصَحُّ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ وَأَرَى الْوَهْمَ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَ مِائَةِ فَارِسٍ، وَكَانُوا مِائَتَيْ فَارِسٍ.
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ ان قاریوں میں سے ایک تھے جو قرآت قرآن میں ماہر تھے، وہ کہتے ہیں: ہم صلح حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جب ہم وہاں سے واپس لوٹے تو لوگ اپنی سواریوں کو حرکت دے رہے تھے، بعض نے بعض سے کہا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی گئی ہے تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ (اپنی سواریوں) کو دوڑاتے اور ایڑ لگاتے ہوئے نکلے، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر کراع الغمیم ۱؎ کے پاس کھڑا پایا جب سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إنا فتحنا لك فتحا مبينا» پڑھی، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہی فتح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہی فتح ہے، پھر خیبر کی جنگ میں جو مال آیا وہ صلح حدیبیہ کے لوگوں پر تقسیم ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کے اٹھارہ حصے کئے اور لشکر کے لوگ سب ایک ہزار پانچ سو تھے جن میں تین سو سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں کو دو حصے دئیے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومعاویہ کی حدیث (نمبر ۲۷۳۳) زیادہ صحیح ہے اور اسی پر عمل ہے، اور میرا خیال ہے مجمع کی حدیث میں وہم ہوا ہے انہوں نے کہا ہے: تین سو سوار تھے حالانکہ دو سو سوار تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (3/420)، (تحفة الأشراف: 11214)، ویأتی ہذا الحدیث فی الخراج (3015) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مجمع سے وہم ہو گیا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں)

وضاحت:
۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
۲؎: گویا لشکر کی صحیح تعداد چودہ سو تھی جن میں دو سو سوار تھے، سواروں کو تین تین حصے دئے گئے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔

Narrated Mujammi ibn Jariyah al-Ansari: Mujammi was one of the Quran-reciters (qaris), and he said: We were present with the Messenger of Allah ﷺ at al-Hudaybiyyah. When we returned, the people were driving their camels quickly. The people said to one another: What is the matter with them? They said: Revelation has come down to the Prophet ﷺ. We also proceeded with the people, galloping (our camels). We found the Prophet ﷺ standing on his riding-animal at Kura' al-Ghamim. When the people gathered near him, he recited: "Verily We have granted thee a manifest victory. A man asked: Is this a victory, Messenger of Allah? He replied: Yes. By Him in Whose hands the soul of Muhammad is, this is a victory. Khaybar was divided among those who had been at al-Hudaybiyyah, and the Messenger of Allah ﷺ divided it into eighteen portions. The army consisted of one thousand five hundred men, of which three hundred were cavalry, and he gave two shares to a horseman and one to a foot-soldier. Abu Dawud said: Abu Muawiyah's tradition is sounder, and it is one which is followed. I think the error is in the tradition of Mujammi, because he said: "three hundred horsemen. " when there were only two hundred.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2730


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4006)

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.