سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
152. باب فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنَ الْغَنِيمَةِ
باب: عورت اور غلام کو مال غنیمت سے کچھ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2730
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوكٌ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَاهُ أَنَّهُ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: كَانَ حَرَّمَ اللَّحْمَ عَلَى نَفْسِهِ فَسُمِّيَ آبِي اللَّحْمِ.
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ مجھ سے عمیر مولی آبی اللحم نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں جنگ خیبر میں اپنے مالکوں کے ساتھ گیا، انہوں نے میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ نے مجھے (ہتھیار پہننے اور مجاہدین کے ساتھ رہنے کا) حکم دیا، چنانچہ میرے گلے میں ایک تلوار لٹکائی گئی تو میں اسے (اپنی کم سنی اور کوتاہ قامتی کی وجہ سے زمین پر) گھسیٹ رہا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں غلام ہوں تو آپ نے مجھے گھر کے سامانوں میں سے کچھ سامان دیئے جانے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حصہ مقرر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں (آبی اللحم) نے اپنے اوپر گوشت حرام کر لیا تھا، اسی وجہ سے ان کا نام آبی اللحم رکھ دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 9 (1557)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 37 (2855)، (تحفة الأشراف: 10898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/223)، سنن الدارمی/ السیر 35 (2518) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4005)
أخرجه الترمذي (1557 وسنده صحيح)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2730 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2730
فوائد ومسائل:
ان کا اصل نام عب اللہ بن عبد الملک بن عبد اللہ بن غفار ہے۔
(الإصابة)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2730
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1557
´مال غنیمت میں غلام کے حصے کا بیان۔`
عمیر مولیٰ ابی اللحم رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے مالکان کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک ہوا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے سلسلے میں گفتگو کی اور آپ کو بتایا کہ میں غلام ہوں، چنانچہ آپ نے حکم دیا اور میرے جسم پر تلوار لٹکا دی گئی، میں (کوتاہ قامت ہونے اور تلوار کے بڑی ہونے کے سبب) اسے گھسیٹتا تھا، آپ نے میرے لیے مال غنیمت سے کچھ سامان دینے کا حکم دیا، میں نے آپ کے سامنے وہ دم، جھاڑ پھونک پیش کیا جس سے میں دیوانوں کو جھاڑ پھونک کرتا تھا، آپ نے مجھے اس کا کچھ حصہ چھوڑ دینے اور کچھ یاد رکھنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1557]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو حصہ قرآن وحدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑدینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کوکہا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1557