(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا مجمع بن يعقوب بن مجمع بن يزيد الانصاري، قال: سمعت ابي يعقوب بن مجمع، يذكر عن عمه عبد الرحمن بن يزيد الانصاري، عن عمه مجمع بن جارية الانصاري، وكان احد القراء الذين قرءوا القرآن قال: شهدنا الحديبية مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرفنا عنها إذا الناس يهزون الاباعر، فقال بعض الناس لبعض ما للناس قالوا: اوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرجنا مع الناس نوجف، فوجدنا النبي صلى الله عليه وسلم واقفا على راحلته عند كراع الغميم، فلما اجتمع عليه الناس قرا عليهم إنا فتحنا لك فتحا مبينا فقال رجل: يا رسول الله افتح هو، قال: نعم، والذي نفس محمد بيده إنه لفتح فقسمت خيبر على اهل الحديبية، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ثمانية عشر سهما، وكان الجيش الفا وخمس مائة فيهم ثلاث مائة فارس، فاعطى الفارس سهمين واعطى الراجل سهما، قال ابو داود: حديث ابي معاوية اصح والعمل عليه وارى الوهم في حديث مجمع انه قال: ثلاث مائة فارس، وكانوا مائتي فارس. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ، يَذْكُرُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ قَالَ: شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ َرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا إِذَا النَّاسُ يَهُزُّونَ الْأَبَاعِرَ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ مَا لِلنَّاسِ قَالُوا: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ نُوجِفُ، فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، فَلَمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ قَرَأَ عَلَيْهِمْ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَتْحٌ هُوَ، قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفَتْحٌ فَقُسِّمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَسَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَصَحُّ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ وَأَرَى الْوَهْمَ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَ مِائَةِ فَارِسٍ، وَكَانُوا مِائَتَيْ فَارِسٍ.
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ ان قاریوں میں سے ایک تھے جو قرآت قرآن میں ماہر تھے، وہ کہتے ہیں: ہم صلح حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جب ہم وہاں سے واپس لوٹے تو لوگ اپنی سواریوں کو حرکت دے رہے تھے، بعض نے بعض سے کہا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی گئی ہے تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ (اپنی سواریوں) کو دوڑاتے اور ایڑ لگاتے ہوئے نکلے، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر کراع الغمیم ۱؎ کے پاس کھڑا پایا جب سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إنا فتحنا لك فتحا مبينا» پڑھی، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہی فتح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہی فتح ہے“، پھر خیبر کی جنگ میں جو مال آیا وہ صلح حدیبیہ کے لوگوں پر تقسیم ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کے اٹھارہ حصے کئے اور لشکر کے لوگ سب ایک ہزار پانچ سو تھے جن میں تین سو سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں کو دو حصے دئیے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومعاویہ کی حدیث (نمبر ۲۷۳۳) زیادہ صحیح ہے اور اسی پر عمل ہے، اور میرا خیال ہے مجمع کی حدیث میں وہم ہوا ہے انہوں نے کہا ہے: تین سو سوار تھے حالانکہ دو سو سوار تھے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: گویا لشکر کی صحیح تعداد چودہ سو تھی جن میں دو سو سوار تھے، سواروں کو تین تین حصے دئے گئے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (3/420)، (تحفة الأشراف: 11214)، ویأتی ہذا الحدیث فی الخراج (3015) (ضعیف)» (اس کے راوی مجمع سے وہم ہو گیا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں)
Narrated Mujammi ibn Jariyah al-Ansari: Mujammi was one of the Quran-reciters (qaris), and he said: We were present with the Messenger of Allah ﷺ at al-Hudaybiyyah. When we returned, the people were driving their camels quickly. The people said to one another: What is the matter with them? They said: Revelation has come down to the Prophet ﷺ. We also proceeded with the people, galloping (our camels). We found the Prophet ﷺ standing on his riding-animal at Kura' al-Ghamim. When the people gathered near him, he recited: "Verily We have granted thee a manifest victory. A man asked: Is this a victory, Messenger of Allah? He replied: Yes. By Him in Whose hands the soul of Muhammad is, this is a victory. Khaybar was divided among those who had been at al-Hudaybiyyah, and the Messenger of Allah ﷺ divided it into eighteen portions. The army consisted of one thousand five hundred men, of which three hundred were cavalry, and he gave two shares to a horseman and one to a foot-soldier. Abu Dawud said: Abu Muawiyah's tradition is sounder, and it is one which is followed. I think the error is in the tradition of Mujammi, because he said: "three hundred horsemen. " when there were only two hundred.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2730
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4006)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2736
فوائد ومسائل: غنائم خیبر کے اٹھارہ حصے یوں بنتے ہیں۔ کہ اگر مجاہدین کی تعداد پندرہ سو اوران میں گھوڑ سوار تین سو ہوں۔ اور ہر گھوڑے کا ایک حصہ شمار کیا جائے۔ تو یہ کل تعداد اٹھارہ سو ہوئی۔ چنانچہ ہر ایک حصہ ایک سو کے لئے ہوا اور گھوڑے کے لئے بھی ایک ہی حصہ دیا گیا۔ مگر یہ بات صحیح تر روایات کے خلاف ہے۔ اس اعتبار سے یہ حدیث ضعیف ہے۔ جیسا کہ امام ابو دائود نے کہا ہے کہ۔ صحیح یہ ہے کہ مجاہدین کی تعداد چودہ سو اور ان میں گھوڑ سوار دو سو تھے۔ گھوڑے کے لئے دو حصے تھے۔ اس طرح کل حصے جن میں یہ غنیمتیں تقسیم ہوئیں۔ اٹھارہ سو بنے۔ ہر ایک سو کےلئے ایک حصہ تھا۔ اورکل حصے اٹھارہ بنائے گئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2736