سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
حدیث نمبر: 2627
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا سليمان بن المغيرة، حدثنا حميد بن هلال، عن بشر بن عاصم، عن عقبة بن مالك من رهطه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية فسلحت رجلا منهم سيفا، فلما رجع قال: لو رايت ما لامنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اعجزتم إذ بعثت رجلا منكم، فلم يمض لامري ان تجعلوا مكانه من يمضي لامري".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ مِنْ رَهْطِهِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَسَلَحْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ سَيْفًا، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: لَوْ رَأَيْتَ مَا لَامَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَعَجَزْتُمْ إِذْ بَعَثْتُ رَجُلًا مِنْكُمْ، فَلَمْ يَمْضِ لِأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لِأَمْرِي".
عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (دستہ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Uqbah ibn Malik: The Prophet ﷺ sent a detachment. I gave a sword to a man from among them. When he came back, he said: Would that you saw us how the Messenger of Allah ﷺ rebuked us, saying: When I sent out a man who does not fulfil my command, are you unable to appoint in his place one who will fulfil my command.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2621


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
97. باب مَا يُؤْمَرُ مِنَ انْضِمَامِ الْعَسْكَرِ وَسِعَتِهِ
97. باب: لشکر کو اکٹھا رکھنے اور دوسروں کے لیے جگہ چھوڑنے کا حکم۔
Chapter: What Has Been Ordered Regarding Keeping The Army Close Together (When Camping).
حدیث نمبر: 2628
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، ويزيد بن قبيس من اهل جبلة ساحل حمص وهذا لفظ يزيد قالا: حدثنا الوليد بن مسلم، عن عبد الله بن العلاء، انه سمع مسلم بن مشكم ابا عبيد الله يقول: حدثنا ابو ثعلبة الخشني، قال: كان الناس إذا نزلوا منزلا، قال عمرو: كان الناس إذا نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلا تفرقوا في الشعاب والاودية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن تفرقكم في هذه الشعاب والاودية، إنما ذلكم من الشيطان، فلم ينزل بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض حتى يقال لو بسط عليهم ثوب لعمهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، وَيَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ مِنْ أَهْلِ جَبَلَةَ سَاحِلِ حِمْصٍ وَهَذَا لَفْظُ يَزِيدَ قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ أَبَا عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا، قَالَ عَمْرٌو: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ، إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلَمْ يَنْزِلْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالُ لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثَوْبٌ لَعَمَّهُمْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کسی جگہ اترتے، عمرو کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جگہ اترتے تو لوگ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا شیطان کی جانب سے ہے ۱؎، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جگہ نہیں اترے مگر بعض بعض سے اس طرح سمٹ جاتا کہ یہ کہا جاتا کہ اگر ان پر کوئی کپڑا پھیلا دیا جاتا تو سب کو ڈھانپ لیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11871)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ السیر (8856)، مسند احمد (4/193) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ شیطان کا مقصد یہ ہے کہ تم ایک دوسرے سے جدا رہو تا کہ تمہارا دشمن تم پر بہ آسانی حملہ کر سکے۔

Narrated Abu Thalabah al-Khushani: When the people encamped, (the narrator Amr ibn Uthman al-Himsi) said: When the Messenger of Allah ﷺ encamped, the people scattered in the glens and wadis. The Messenger of Allah ﷺ said: Your scattering in these glens and wadis is only of the devil. They afterwards kept close together when they encamped to such an extent that it used to be said that if a cloth were spread over them, it would cover them all.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2622


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3914)
الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند ابن حبان (1664)
حدیث نمبر: 2629
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن اسيد بن عبد الرحمن الخثعمي، عن فروة بن مجاهد اللخمي، عن سهل بن معاذ بن انس الجهني، عن ابيه، قال: غزوت مع نبي الله صلى الله عليه وسلم غزوة كذا وكذا، فضيق الناس المنازل وقطعوا الطريق، فبعث نبي الله صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي في الناس" ان من ضيق منزلا او قطع طريقا فلا جهاد له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ اللَّخْمِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ كَذَا وَكَذَا، فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي النَّاسِ" أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلًا أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ".
معاذ بن انس جھنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاؤ کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کر دیئے ۱؎ تو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11303)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/441) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی بلا ضرورت زیادہ جگہیں گھیر کر بیٹھ گئے اور دوسروں پر راستہ تنگ کر دیا۔

Narrated Muadh ibn Anas al-Juhani: I fought along with the Prophet ﷺ in such and such battles. The people occupied much space and encroached on the road. The Prophet ﷺ sent an announcer to announce among the people: Those who occupy much space or encroach on the road will not be credited with jihad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2623


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3920)
إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند أبي يعلٰي الموصلي (1483)
حدیث نمبر: 2630
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا بقية، عن الاوزاعي، عن اسيد بن عبد الرحمن، عن فروة بن مجاهد، عن سهل بن معاذ، عن ابيه قال: غزونا مع نبي الله صلى الله عليه وسلم بمعناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ.
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کیا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11303) (حسن)» ‏‏‏‏

Sahl bin Muadh reported on the authority of his father “We fought along with the Prophet of Allaah ﷺ. The rest of the tradition is to the same effect. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2624


قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2629)
98. باب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ
98. باب: دشمن سے مڈبھیڑ کی آرزو اور تمنا مکروہ ہے۔
Chapter: Regarding The Disapproval Of Desiring To Encounter The Enemy.
حدیث نمبر: 2631
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن موسى بن عقبة، عن سالم ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله يعني ابن معمر، وكان كاتبا له، قال: كتب إليه عبد الله بن ابي اوفى حين خرج إلى الحرورية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض ايامه التي لقي فيها العدو قال:" يا ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله تعالى العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ثم قال: اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الاحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَعْمَرٍ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِي السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ".
عمر بن عبیداللہ بن معمر کے غلام اور ان کے کاتب (سکریٹری) سالم ابونضر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ان کو جب وہ خارجیوں کی طرف سے نکلے لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی میں جس میں دشمن سے سامنا تھا فرمایا: لوگو! دشمنوں سے مڈبھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو، لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، پھر فرمایا: اے اللہ! کتابوں کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے، اور جتھوں کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے، اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 98 (2933)، والمغازي 29 (4115)، والدعوات 57 (6392)، والتمني 8 (7237)، والتوحید 34 (7489)، صحیح مسلم/الجھاد 7 (1742)، (تحفة الأشراف: 5161)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 8 (1678)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 15 (2796)، مسند احمد 4/354) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salim Abu Al Nadr, client of Umar bin Ubaid Allaah that is Ibn Mamar who Salim was his (Umar’s) secretary reported “When Abdullah bin Abi Afwa went out to the Haruriyyah (Khawarij), he wrote to him (Umar bin Ubaid Allaah), The Messenger of Allah ﷺ said on a ceratin day when he was fighting with the enemy. O people do not desire to meet the enemy, ask Allaah, Most High, for health and security. When you meet them (the enemy) have patience and endurance, you should know that paradise is under the shade of swords. He then said “O Allaah, Who sends down the Book, makes the cloud to travel and rotes the confederates, tout them and give us victory over them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2625


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3024) صحيح مسلم (1742)
99. باب مَا يُدْعَى عِنْدَ اللِّقَاءِ
99. باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت کی دعا کا بیان۔
Chapter: What Supplication Is Made When Encountering The Enemy.
حدیث نمبر: 2632
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا ابي، حدثنا المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غزا قال:" اللهم انت عضدي ونصيري بك احول وبك اصول وبك اقاتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي بِكَ أَحُولُ وَبِكَ أَصُولُ وَبِكَ أُقَاتِلُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ کرتے تو فرماتے: «اللهم أنت عضدي ونصيري بك أحول وبك أصول وبك أقاتل» اے اللہ! تو ہی میرا بازو اور مددگار ہے، تیری ہی مدد سے میں چلتا پھرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں حملہ کرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں قتال کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 122 (3584)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (604)، (تحفة الأشراف: 1327)، وقد أخرجہ: مسند احمد (/3/184) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ went on an expedition, he said: O Allah, Thou art my aider and helper; by Thee I move, by Thee I attack, and by Thee I fight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2626


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3584)
قتادة عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
100. باب فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ
100. باب: لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔
Chapter: Calling The Idolaters (To Accept Islam).
حدیث نمبر: 2633
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ابن عون، قال: كتبت إلى نافع اساله عن دعاء المشركين عند القتال، فكتب إلي ان ذلك كان في اول الإسلام وقد اغار نبي الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم وسبى سبيهم، واصاب يومئذ جويرية بنت الحارث، حدثني بذلك عبد الله وكان في ذلك الجيش، قال ابو داود: هذا حديث نبيل رواه ابن عون، عن نافع ولم يشركه فيه احد.
(موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الْقِتَالِ، فَكَتَبَ إِلَيَّ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَقَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ نَبِيلٌ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ يُشْرِكْهُ فِيهِ أَحَدٌ.
ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے نافع کے پاس لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے خط لکھا، تو انہوں نے مجھے لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا (اس کے بعد) اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا، وہ غفلت میں تھے، اور ان کے چوپائے پانی پی رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے جو لڑنے والے تھے انہیں قتل کیا، اور باقی کو گرفتار کر لیا ۱؎، اور جویریہ بنت الحارث ۲؎ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن پایا، یہ بات مجھ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی جو خود اس لشکر میں تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک عمدہ حدیث ہے، اسے ابن عون نے نافع سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العتق 13(2541)، صحیح مسلم/الجھاد 1 (1730)، (تحفة الأشراف: 7744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/31، 32، 51) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ جن کافروں اور مشرکوں تک اسلام کی دعوت ان پر حملہ سے پہلے پہنچ چکی ہو تو انہیں اسلام کی دعوت پیش کرنے سے پہلے ان سے قتال جائز ہے۔
۲؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ہیں، ان کا انتقال ۵۰ ہجری میں ہوا۔

Ibn Awn said “I wrote to Nafi asking him about summoning the polytheists (to Islam) at the time of fighting. So, he wrote to me “This was in the early days of Islam. The Prophet of Allaah ﷺ attacked Banu Al Mustaliq while they were inattentive and their cattle were drinking water. So their fighters were killed and the survivors (i. e., women and children) were taken prisoners. On that day Juwairiyyah daughter of Al Harith was obtained. Abd Allaah narrated this to me, he was in that army. ” Abu Dawud said “This is a good tradition narrtted by Ibn Awn from Nafi and no one shared him in narrating it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2627


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2541) صحيح مسلم (1730)
حدیث نمبر: 2634
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان يغير عند صلاة الصبح، وكان يتسمع فإذا سمع اذانا امسك وإلا اغار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَكَانَ يَتَسَمَّعُ فَإِذَا سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 6 (382)، سنن الترمذی/السیر 48 (1618)، (تحفة الأشراف: 312)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/132، 229، 241، 270، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جب اذان کی آواز آتی تو معلوم ہو جاتا کہ یہ لوگ مسلمان ہیں، اور اگر اذان کی آواز نہیں آتی تو ان کا کافر ہو جانا یقینی ہو جاتا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر حملہ کر دیتے، اور چونکہ ان تک اسلام کی دعوت پہنچ چکی تھی اس لئے بغیر دعوت دیئے حملہ کر دیتے تھے۔

Anas said “The Prophet ﷺ used to attack at the time of the dawn prayer and hear. If he heard a call to prayer, he would refrain from them, otherwise would attack (them).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2628


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (382)
حدیث نمبر: 2635
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، اخبرنا سفيان، عن عبد الملك بن نوفل بن مساحق، عن ابن عصام المزني، عن ابيه، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية فقال:" إذا رايتم مسجدا او سمعتم مؤذنا فلا تقتلوا احدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ، عَنْ ابْنِ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلَا تَقْتُلُوا أَحَدًا".
عصام مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک سریہ میں بھیجا اور فرمایا: جب تم کوئی مسجد دیکھنا، یا کسی مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سننا تو کسی کو قتل نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 2 (1549)، (تحفة الأشراف: 9901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/448) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الملک لین الحدیث، اور ابن عصام مجہول ہیں)

Narrated Isam al-Muzani: The Messenger of Allah ﷺ sent us in a detachment and said (to us): If you see a mosque or hear a muadhdhin (calling to prayer), do not kill anyone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2629


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1549)
ابن عصام: لا يعرف حاله
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
101. باب الْمَكْرِ فِي الْحَرْبِ
101. باب: جنگ میں حیلہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Deception During War.
حدیث نمبر: 2636
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن عمرو، انه سمع جابرا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الحرب خدعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خُدَعَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 157 (3030)، صحیح مسلم/الجھاد 5 (1739)، سنن الترمذی/الجھاد 5 (1675)، (تحفة الأشراف: 2523)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/308) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جنگ کے دوران کفار کو جہاں تک ممکن ہو دھوکہ دینا جائز ہے بشرطیکہ یہ دھوکہ ان سے کئے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے، تین مقامات جہاں کذب کا سہارا لیا جاسکتا ہے ان میں سے ایک جنگ کا مقام بھی ہے جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

Jabir reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “War is deception. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2630


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3030) صحيح مسلم (1739)

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.