عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑ دوڑ کا مقابلہ کرایا اور پانچویں برس میں داخل ہونے والے گھوڑوں کی منزل دور مقرر کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/61، 91، 157) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھیں، کہتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں جیت گئی، پھر جب میرا بدن بھاری ہو گیا تو میں نے آپ سے (دوبارہ) مقابلہ کیا تو آپ جیت گئے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ جیت اس جیت کے بدلے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17736)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 50 (1979)، مسند احمد (6/129، 280) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: while she was on a journey along with the Messenger of Allah ﷺ: I had a race with him (the Prophet) and I outstripped him on my feet. When I became fleshy, (again) I had a race with him (the Prophet) and he outstripped me. He said: This is for that outstripping.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2572
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3251)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دے اور گھوڑا ایسا ہو کہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین نہ ہو تو وہ جوا نہیں، اور جو شخص ایک گھوڑے کو دو گھوڑوں کے درمیان داخل کرے اور وہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین رکھتا ہو تو وہ جوا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 44 (2876)، (تحفة الأشراف: 1321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/505) (ضعیف) (’’سفیان بن حسین“ زہری سے روایت میں ضعیف ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اِسے متصل بنا دیا ہے جبکہ زہری کے ثقہ تلامذہ نے اس کو مرسلا روایت کیا ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If one enters a horse with two others when he is not certain that it cannot be beaten, it is not gambling; but when one enters a horse with two others when he is certain it cannot be beaten, it is gambling.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2573
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2876) سفيان بن حسين ثقة لكنه ضعيف عن الزهري انظر تھذيب التهذيب (108/4) وتقريب التهذيب (2437) قال ابن عبد الھادي: الأكثر علي تضعيفه في روايته عن الزھري (تنقيح التحقيق 106/3 ح 1597،و في نسخة 236/2،المكتبة الشاملة) وقال ابن حجر: ثقة في غير الزھري باتفاقھم (تقريب التهذيب: 2437) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
اس سند سے بھی زہری سے عباد والے طریق ہی سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معمر، شعیب اور عقیل نے زہری سے اور زہری نے اہل علم کی ایک جماعت سے روایت کیا ہے اور یہ ہمارے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Al Zuhri with the chain of Abbad and to the same affect. Abu Dawud said “This tradition has also been narrated by Mamar, Shuaib and Aqil on the authority of Al Zuhri from a number of scholars and this is the soundest one in our opinion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2574
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سعيد بن بشير ضعيف (تق: 2276) و قال ابن الملقن: والأكثرون علي تضعيفه (البدر المنير 9/ 85) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جلب» اور «جنب» نہیں ہے“۔ یحییٰ نے اپنی حدیث میں «في الرهان»(گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں) کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث یحیی بن خلف، قد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10800) وحدیث مسدد، قد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 29 (1123)، سنن النسائی/النکاح 60 (3337)، الخیل 15 (3620)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3937)، مقتصراً علی قولہ: من انتھب، (تحفة الأشراف: 10793)، مسند احمد (4/438، 439، 443، 445) (صحیح)»
Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ said: There must be no shouting or leading another horse at one's side. Yahya added in his tradition: When racing for a wager.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2575
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3876) وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (1591)
وضاحت: ۱؎: گھوڑ دوڑ میں «جلب» یہ ہے کہ کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے، تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، اور «جنب» یہ ہے کہ اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، اور زکاۃ میں «جلب» یہ ہے کہ زکاۃ لینے والا دور اترے اور زکاۃ دینے والے سے کہے کہ وہ اپنے مویشی میرے پاس لے آئیں، اور «جنب» یہ ہے کہ دینے والے اپنی اصل جگہ سے مویشیوں کو دور لے کر چلے جائیں اور محصل سے یہ کہیں کہ وہ یہاں آ کر زکاۃ لے، یہ دونوں چیزیں منع ہیں۔
(حسن بصری کے بھائی) سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے دستہ کی خول چاندی کی تھی۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس پر ان کی متابعت کسی اور شخص نے کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1146، 18688) (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ روایت مرسل ہے) (صحیح)»
Narrated Saeed ibn AbulHasan: The pommel of the sword of the Messenger of Allah ﷺ was of silver. Qatadah said: I do not know that anyone has supported him for that (for the tradition narrated by Saeed bin Abu al-Hasan).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2578
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شاھد عند النسائي (5375 وسنده صحيح)
اس سند سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سابقہ حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: ان احادیث میں سب سے زیادہ قوی سعید بن ابوالحسن کی حدیث ہے اور باقی ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1088) (صحیح) بما قبلہ»
The tradition mentioned above has also been narrated by Anas bin Malik through a different chain of narrators. He mentioned similar words. Abu Dawud said “the strongest of these traditions is the one of Saeed bin Abu Al Hasan. The rest are weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2579
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شاھد عند النسائي (5375 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه: امر رجلا كان يتصدق بالنبل في المسجد" ان لا يمر بها إلا وهو آخذ بنصولها". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: أَمَرَ رَجُلًا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ" أَنْ لَا يَمُرَّ بِهَا إِلَّا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا جو مسجد میں تیر بانٹ رہا تھا کہ جب وہ ان تیروں کو لے کر نکلے تو ان کی پیکان پکڑے ہو۔