جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)“، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بس کوئی بات نہیں“۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: I got excited, so I kissed while I was fasting, I then said: Messenger of Allah, I have done a big deed; I kissed while I was fasting. He said: What do you think if you rinse your mouth with water while you are fasting. The narrator Isa ibn Hammad said in his version: I said to him: There is no harm in it. Then both of them agreed on the version: He said: Then what?
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2379
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (1999 وسنده صحيح)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے۔ ابن اعرابی کہتے ہیں: یہ سند صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/123، 234) (ضعیف)» (اس کے راوی مصدع لین الحدیث ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ used to kiss her and suck her tongue when he was fasting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2380
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن دينار اختلط في آخر عمره،انظر التقريب (5870)،وفي التحرير: ”ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواھد“ …… إلخ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔
Narrated Abu Hurairah: A man asked the Prophet ﷺ whether one who was fasting could embrace (his wife) and he gave him permission; but when another man came to him, and asked him, he forbade him. The one to whom he gave permission was an old man and the one whom he forbade was a youth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2381
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2006) وللحديث شاھد عند البيھقي (4/231، 232)
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا، پھر آپ روزہ سے رہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے، حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎۔
Narrated Aishah and Umm Salamah, wives of the Prophet ﷺ: The Messenger of Allah ﷺ would be overtaken by the dawn when he was in a state of sexual defilement. The narrator Abdullah al-Adhrami said in his version: During Ramadan, due to sexual intercourse and no owing to a dream (i. e. nocturnal emission), and would fast. Abu Dawud said: How brief is this sentence uttered by the narrator, this is, "he was overtaken by daw when he was in the state of sexual defilement"? The tradition says: The Prophet ﷺ was overtaken by dawn in the state of sexual defilement when he was fasting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2382
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1109) وللحديث لون آخر عند البخاري (1925، 1926)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة يعني القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الانصاري، عن ابي يونس مولى عائشة،عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رجلا، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف على الباب: يا رسول الله، إني اصبح جنبا وانا اريد الصيام. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وانا" اصبح جنبا وانا اريد الصيام، فاغتسل واصوم". فقال الرجل: يا رسول الله، إنك لست مثلنا، قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر. فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: والله إني لارجو ان اكون اخشاكم لله واعلمكم بما اتبع. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ يَعْنِي الْقَعْنَبِيَّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ،عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الْبَابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَنَا" أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَأَغْتَسِلُ وَأَصُومُ". فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَسْتَ مِثْلَنَا، قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّبِعُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنا چاہتا ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں پھر غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھ لیتا ہوں“، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو ہماری طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر رکھے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، اور مجھے کیا کرنا ہے اس بات کو بھی تم سے زیادہ جانتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 13 (1110)، (تحفة الأشراف: 17810)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 4 (9)، مسند احمد (6/67، 156، 245) (صحیح)»
Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: A man said to Messenger of Allah ﷺ: Messenger of Allah, I was overtaken by dawn while I was sexually defiled, and I want to keep fast. The Messenger of Allah ﷺ said: I am also overtaken by dawn while I am in the state of sexual defilement ; I also want to keep fast. I take a bath and I keep fast. The man said: Messenger of Allah, you are not like us ; Allah has forgiven you your past and future sins. The Messenger of Allah ﷺ became angry and said: I swear by Allah, I hope I shall be the most fearful of you of Allah, and most familiar of you with what I follow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2383
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (1110)
(مرفوع) حدثنا مسدد، ومحمد بن عيسى، المعنى قالا: حدثنا سفيان، قال مسدد: حدثنا الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت. فقال: ما شانك؟ قال:" وقعت على امراتي في رمضان. قال: فهل تجد ما تعتق رقبة؟ قال: لا. قال: فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟ قال: لا. قال: فهل تستطيع ان تطعم ستين مسكينا؟ قال: لا. قال: اجلس. فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، فقال: تصدق به. فقال: يا رسول الله، ما بين لابتيها اهل بيت افقر منا. فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت ثناياه، قال: فاطعمه إياهم"، وقال مسدد في موضع آخر: انيابه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ. فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ:" وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ: فَهَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً؟ قَالَ: لَا. قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ قَالَ: لَا. قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ قَالَ: لَا. قَالَ: اجْلِسْ. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: تَصَدَّقْ بِهِ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ ثَنَايَاهُ، قَالَ: فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ"، وقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: أَنْيَابُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ایک گردن آزاد کر سکتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، فرمایا: ”دو مہینے مسلسل روزے رکھنے کی طاقت ہے؟“ کہا: نہیں، فرمایا: ”ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟“، کہا: نہیں، فرمایا: ”بیٹھو“، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”انہیں صدقہ کر دو“، کہنے لگا: اللہ کے رسول! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتاج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں، اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا: ”اچھا تو انہیں ہی کھلا دو“۔ مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ «ثناياه» کی جگہ «أنيابه» ہے۔
Narrated Abu Hurairah: A man came to the Prophet ﷺ and said: I am undone. He asked him: What has happened to you ? He said: I had intercourse with my wife in Ramadan (while I was fasting). He asked: Can you set a slave free ? He said: No. He again asked: Can you fast for two consecutive months ? He said: No. He asked: Can you provide food for sixty poor people ? He said: No. He said: Sit down. Then a huge basket containing dates ('araq) was brought to the Prophet ﷺ. He then said to him: Give it as sadaqah (i. e. alms). He said: Messenger of Allah, there is no poorer family than mine between the two lave plains of it (Madina). The Messenger of Allah ﷺ laughed so that his eye-teeth became visible, and said: Give it to your family to eat. Musaddad said in another place: "his canine teeth".
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2384
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6711) صحيح مسلم (1111)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الحديث بمعناه، زاد الزهري: وإنما كان هذا رخصة له خاصة، فلو ان رجلا فعل ذلك اليوم لم يكن له بد من التكفير، قال ابو داود: رواه الليث بن سعد، والاوزاعي، ومنصور بن المعتمر، وعراك بن مالك، على معنى ابن عيينة، زاد فيه الاوزاعي: واستغفر الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، زَادَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، والْأَوْزَاعِيُّ، وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ، زَادَ فِيهِ الأَوْزَاعِيُّ: وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ.
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں زہری نے یہ الفاظ زائد کہے کہ یہ (کھجوریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں «واستغفر الله»”اور اللہ سے بخشش طلب کر“ کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12275) (صحیح)» (لیکن زہری کے بات خلاف اصل ہے)
This tradition has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrators to the same effect. Al-Zuhri added in his version: This was a special concession for him. If a man commits this act today, the expiation is necessary for him. Abu Dawud said: Al-Laith bin Saad, al-Awzai, Mansur bin al-Mu'tamir and 'Irak bin Malik have narrated this tradition like the one narrated by Ibn Uyainah. Al-Awzai narrated in his version the words: Beg pardon of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2385
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6710) صحيح مسلم (1111)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة،" ان رجلا افطر في رمضان،فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يعتق رقبة او يصوم شهرين متتابعين او يطعم ستين مسكينا. قال: لا اجد. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجلس. فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، فقال: خذ هذا فتصدق به. فقال: يا رسول الله، ما احد احوج مني. فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه، وقال له: كله"، قال ابو داود: رواه ابن جريج، عن الزهري، على لفظ مالك، ان رجلا افطر، وقال فيه: او تعتق رقبة، او تصوم شهرين، او تطعم ستين مسكينا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ،فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا. قَالَ: لَا أَجِدُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْلِسْ. فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّي. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، وَقَالَ لَهُ: كُلْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَلَى لَفْظِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ، وَقَالَ فِيهِ: أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو مہینے کا مسلسل روزے رکھنے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو (ان میں سے) کچھ نہیں پاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں لے لو اور صدقہ کر دو“، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا: ”تم ہی اسے کھا جاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ دیا، اس میں ہے «أو تعتق رقبة أو تصوم شهرين أو تطعم ستين مسكينا»۱؎۔
Narrated Abu Hurairah: (A man broke his fast intentionally) during Ramadan. The Messenger of Allah ﷺ commanded him to emancipate a slave, or fast for two months, or feed sixty poor men. He said: I cannot provide. The Messenger of Allah ﷺ said: Sit down. Thereafter a huge basket of dates ('araq) was brought to the Messenger of Allah ﷺ. He said: Take this and give it as sadaqah (alms). He said: Messenger of Allah, there is no poorer than I. The Messenger of Allah ﷺ thereupon laughed so that his canine teeth became visible and said: Eat it yourself. Abu Dawud said: Ibn Juraij narrated it from al-Zuhri in the wordings of the narrator Malik that a man broke his fast. This version says: You should either free a slave, or fast for two months, or provide food for sixty poor men.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2386