سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
35. باب كَرَاهِيَتِهِ لِلشَّابِّ
باب: جوان شخص کے لیے بیوی سے مباشرت کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2387
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي الْعنبس عَنْ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَهُ، وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ، فَنَهَاهُ. فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12198) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2006)
وللحديث شاھد عند البيھقي (4/231، 232)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2387 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2387
فوائد ومسائل:
بوڑھے کے جذبات چونکہ قابل ضبط ہوتے ہیں اس لیے اس کو اجازت دے دی گئی مگر جو ان کے لئے ضبط مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس کو اجازت نہیں دی۔
لہذا اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ بوس و کنار سے بات جماع تک پہنچ جائے گی یا انزال ہو جائے گا تو دور رہے۔
اور اگر انزال ہو جائے تو قضا واجب ہو گی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2387