سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
36. باب فِيمَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
36. باب: رمضان میں جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرنے کا بیان۔
Chapter: Whoever Awoke In The Morning In A State Of Sexual Impurity During Ramadan.
حدیث نمبر: 2388
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا عبد الله بن محمد بن إسحاق الاذرمي، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن مالك، عن عبد ربه بن سعيد، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن عائشة وام سلمة زوجي النبي صلى الله عليه وسلم، انهما قالتا: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصبح جنبا، قال عبد الله الاذرمي في حديثه: في رمضان من جماع غير احتلام ثم يصوم". قال ابو داود: وما اقل من يقول هذه الكلمة يعني يصبح جنبا في رمضان، وإنما الحديث ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يصبح جنبا وهو صائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمَا قَالَتَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصْبِحُ جُنُبًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْأَذْرَمِيُّ فِي حَدِيثِهِ: فِي رَمَضَانَ مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَا أَقَلَّ مَنْ يَقُولُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ يَعْنِي يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ، وَإِنَّمَا الْحَدِيثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ صَائِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا، پھر آپ روزہ سے رہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے، حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 22(1925)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، سنن الترمذی/الصوم 63 (779)، سنن ابن ماجہ/الصیام 27(1703)، (تحفة الأشراف: 17696، 18228، 18190، 18192)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 4(10)، مسند احمد (1/211، 6/34، 36، 38، 203، 213، 216، 229، 266، 278، 289، 290، 308)، سنن الدارمی/الصوم 22 (1766) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس میں لفظ رمضان کا ذکر نہیں ہے۔

Narrated Aishah and Umm Salamah, wives of the Prophet ﷺ: The Messenger of Allah ﷺ would be overtaken by the dawn when he was in a state of sexual defilement. The narrator Abdullah al-Adhrami said in his version: During Ramadan, due to sexual intercourse and no owing to a dream (i. e. nocturnal emission), and would fast. Abu Dawud said: How brief is this sentence uttered by the narrator, this is, "he was overtaken by daw when he was in the state of sexual defilement"? The tradition says: The Prophet ﷺ was overtaken by dawn in the state of sexual defilement when he was fasting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2382


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1109)
وللحديث لون آخر عند البخاري (1925، 1926)

   صحيح البخاري1931يصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصومه
   صحيح مسلم2589يصبح جنبا من غير حلم ثم يصوم
   صحيح مسلم2592يصبح جنبا من جماع غير احتلام في رمضان ثم يصوم
   جامع الترمذي779يدركه الفجر وهو جنب من أهله ثم يغتسل يصوم
   سنن أبي داود2388يصبح جنبا في رمضان من جماع غير احتلام ثم يصوم
   المعجم الصغير للطبراني260 يخرج إلى صلاة الغداة ورأسه يقطر من الغسل ، ثم يصبح صائما
   المعجم الصغير للطبراني1130 يصبح جنبا من غير احتلام ، ثم يغتسل ، ويصوم
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2388 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2388  
فوائد ومسائل:
فجر صادق کی ابتدائی ساعات میں انسان اگر جنابت کی حالت میں روزے کی ابتدا کرے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ بروقت غسل کر کے نماز میں شریک ہو جائے مگر بلا عذر شرعی اپنی اس کیفیت کو طول دینا ناجائز اور روزے میں عیب ہے۔
مرد اور عورت دونوں کے لیے یہی مسئلہ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2388   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 779  
´جنبی کو فجر پا لے اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہو تو کیا حکم ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر پا لیتی اور اپنی بیویوں سے صحبت کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے پھر آپ غسل فرماتے اور روزہ رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 779]
اردو حاشہ:
1؎:
ام المومنین عائشہ اور ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ابو ہریرہ کی حدیث ((مَنْ أَصْبَحَ جُنُبََا فَلَا صَوْمَ لَه)) کے معارض ہے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ عائشہ اور
ام سلمہ کی حدیث کو ابو ہریرہ کی حدیث پر ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرم ﷺ کی بیویوں میں سے ہیں اور بیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں،
دوسرے ابو ہریرہ تنہا ہیں اور یہ دو ہیں اور دو کی روایت کو اکیلے کی روایت پر ترجیح دی جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 779   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2589  
ابوبکر بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی روایات کے بیان میں، میں نے یہ روایت بھی سنی کہ جس کو فجر جنابت کی حالت میں پا لے وہ روزہ نہ رکھے، میں نے یہ بات اپنے باپ عبدالرحمان بن حارث کو بتائی انہوں نے اس کا انکار کیا، تو عبدالرحمان چلے اور میں بھی ساتھ تھا حتی کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور عبدالرحمٰن نے ان دونوں سے یہ مسئلہ پوچھا: تو دونوں نے فرمایا کہ رسول... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2589]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ایک انسان بیوی سے تعلقات قائم کرتا ہے لیکن غسل طلوع فجر کے بعد نماز کے لیے کرتا ہے اور روزہ جنابت کی حالت میں ہی رکھ لیتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور تنگی نہیں ہے جمہور آئمہ اربعہ کا موقف یہی ہے۔
آیت مبارکہ:
﴿فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ﴾ اور احادیث صحیحہ سے یہ ثابت ہوتی ہے اور حضرت فضل کی حدیث کا تعلق یا تو ابتدائی دور سے ہے جبکہ رات کو تعلقات زن و شوہردرست نہ تھے بعد میں تعلقات کی اجازت مل گئی تو اس حالت میں روزہ رکھنا بھی درست ٹھہرایا،
اس کا یہ مقصد ہے کہ بہتر اور افضل صورت یہی ہے کہ روزہ رکھنے سے پہلے غسل کر لے تاکہ غفلت وکاہلی دور ہو جائے اور آسانی کے ساتھ جامعت کے ساتھ مل سکے یا یہ مقصد ہو کہ وہ طلوع فجر تک تعلقات میں مشغول رہا طلوع فجر کے بعد فارغ ہوا جبکہ روزہ کا وقت نکل رہا تھا اور بعض حضرات کا خیال ہے کہ حدیث فضل کا تعلق اس انسان سے ہے جس نے عمداً غسل نہیں کیا حالانکہ وہ غسل کر سکتا تھا اگر اٹھا ہی دیر سے ہے وقت غسل نہیں ہے۔
تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
اور بعض حضرات کے نزدیک نفل روزہ درست ہے اور فرض درست نہیں ہے بعض کے نزدیک دونوں میں درست نہیں بعض کے نزدیک روزہ رکھے گا۔
لیکن قضائی دینی ہو گی بعض کے نزدیک فرض کی صورت میں قضائی ہے نفل کی صورت میں نہیں اور صحیح موقف جمہور کا ہے کیونکہ قرآن و حدیث دونوں اس کے مؤید ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2589   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2592  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جماع سے نہ کہ احتلام سے صبح جنبی اٹھتے پھر روزہ رکھ لیتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2592]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہو گئی ہے جو کہتے ہیں نفل روزہ رکھنا جائز ہے فرض رکھنا جائز نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2592   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.