ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ان کی نافرمانی سے ڈرو تو انہیں بستروں میں (تنہا) چھوڑ دو“۔ حماد کہتے ہیں: یعنی ان سے صحبت نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/72) (حسن)»
Abu Harrah Al Ruqashi reported on the authority of his uncle” The Prophet ﷺ said “If you fear the recalcitrance abandon them in their beds. ” The narrator Hammad said “By abandonment he meant abandonment of intercourse. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2140
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد بن جدعان ضعيف والقرآن يغني عن حديثه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي خلف، واحمد بن عمرو بن السرح، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبد الله بن عبد الله، قال ابن السرح عبيد الله بن عبد الله: عن إياس بن عبد الله بن ابي ذباب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تضربوا إماء الله"، فجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ذئرن النساء على ازواجهن، فرخص في ضربهن، فاطاف بآل رسول الله صلى الله عليه وسلم نساء كثير يشكون ازواجهن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد طاف بآل محمد نساء كثير يشكون ازواجهن، ليس اولئك بخياركم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ، فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ، لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ".
ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو نہ مارو“، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: (آپ کے اس فرمان کے بعد) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے اور تادیب کی رخصت دے دی، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھر والوں کے پاس پہنچ رہی ہیں، یہ (مار پیٹ کرنے والے) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1985)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9167)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (صحیح)»
Iyas ibn Abdullah ibn Abu Dhubab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not beat Allah's handmaidens, but when Umar came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Women have become emboldened towards their husbands, he (the Prophet) gave permission to beat them. Then many women came round the family of the Messenger of Allah ﷺ complaining against their husbands. So the Messenger of Allah ﷺ said: Many women have gone round Muhammad's family complaining against their husbands. They are not the best among you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2141
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3261) سفيان بن عيينة والزھري صرحا بالسماع عند الحميدي وسنده قوي وللحديث شاھد عند البيھقي (7/304)
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1986)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9167)، مسند احمد (1/20) (ضعیف)»
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اجنبی عورت پر) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی نظر پھیر لو ۱؎“۔
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: علی! (اجنبی عورت پر) نگاہ پڑنے کے بعد دوبارہ نگاہ نہ ڈالو کیونکہ پہلی نظر تو تمہارے لیے جائز ہے، دوسری جائز نہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 28 (2777)، (تحفة الأشراف: 2007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/159، 5/351، 357) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: کیوں کہ پہلی نظر بغیر قصد و اختیار کے پڑی ہے اس لئے اس پر کوئی گناہ نہیں، اور دوسری نظر چونکہ قصداً ہو گی اس لئے اس پر گناہ ہو گا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: to Ali: Do not give a second look, Ali, (because) while you are not to blame for the first, you have no right to the second.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2144
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2777) شريك القاضي مدلس وعنعن وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (3/ 123) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تباشر المراة المراة لتنعتها لزوجها كانما ينظر إليها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 118 (5241)، سنن الترمذی/الأدب 38 (2792)، (تحفة الأشراف: 9252)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (9231)، مسند احمد (1/387، 440، 443، 462، 464) (صحیح)»
Ibn Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ A woman should not rub her body directly with the body of another woman so that she describes it to her husband as if he were looking at her. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2145
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى امراة فدخل على زينب بنت جحش فقضى حاجته منها، ثم خرج إلى اصحابه، فقال لهم:" إن المراة تقبل في صورة شيطان، فمن وجد من ذلك شيئا فليات اهله، فإنه يضمر ما في نفسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ لَهُمْ:" إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو (اپنی بیوی) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا: ”عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 2 (1403)، سنن الترمذی/الرضاع 9 (1158)، (تحفة الأشراف: 2975)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9121)، مسند احمد (3/330) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عورت کو شیطان کی شکل میں اس وجہ سے فرمایا کہ جیسے شیطان آدمی کو بہکاتا ہے ویسے بے پردہ عورت بھی بہکاتی ہے۔
Jabir said “The Prophet ﷺ saw a woman so he entered upon Zainab daughter of Jahsh and had intercourse with her. He ﷺ then came out and said to his companions and said to them “A woman advances in the form of a devil. When one of you finds that he should go to his wife (and have intercourse with her) for that will repel what he is feeling.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2146
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، اخبرنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: ما رايت شيئا اشبه باللمم مما قال ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم،" إن الله كتب على ابن آدم حظه من الزنا ادرك ذلك لا محالة، فزنا العينين النظر، وزنا اللسان المنطق، والنفس تمنى وتشتهي، والفرج يصدق ذلك ويكذبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے (قرآن میں وارد لفظ) «لمم»(چھوٹے گناہ) کے مشابہ ان اعمال سے زیادہ کسی چیز کو نہیں پایا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث میں مذکور ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے زنا کا جتنا حصہ ہر شخص کے لیے لکھ دیا ہے وہ اسے لازمی طور پر پا کر رہے گا، چنانچہ آنکھوں کا زنا (غیر محرم کو بنظر شہوت) دیکھنا ہے زبان کا زنا (غیر محرم سے شہوت کی) بات کرنی ہے، (انسان کا) نفس آرزو اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے“۔
Ibn Abbas said “I did not see anything more resembling to minor sins than what Abu Hurairah reported from the Prophet ﷺ who said “Allaah has decreed for the children of Adam a share in adultery, he will get it by all means, the adultery of eyes is looking; the adultery of tongue is speaking; the soul desires and has a passion; the private parts confirms or falsifies it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2147
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6243) صحيح مسلم (2657)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لكل ابن آدم حظه من الزنا"، بهذه القصة، قال:" واليدان تزنيان فزناهما البطش، والرجلان تزنيان فزناهما المشي، والفم يزني فزناه القبل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِكُلِّ ابْنِ آدَمَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا"، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ:" وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْمَشْيُ، وَالْفَمُ يَزْنِي فَزِنَاهُ الْقُبَلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر انسان کے لیے زنا کا حصہ متعین ہے، ہاتھ زنا کرتے ہیں، ان کا زنا پکڑنا ہے، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا چلنا ہے، اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12625)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/343، 536) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: چوں کہ یہ امور زنا کے ذرائع ہیں، اس لئے تشدیداً انہیں بھی زنا سے تعبیر کیا گیا ہے، گو ان کا گناہ زنا کے گناہ کے برابر نہیں۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying “ Every child of Adam has his share in adultery. He then narrated the rest of the tradition. This version goes “And the hands commit adultery; their adultery is catching; and the legs commit adultery; their adultery is walking; and the mouth commits adultery – its adultery is kissing. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2148
قال الشيخ الألباني: حسن م دون جملة الفم
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (2657)
The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version adds “The fornication of ear is hearing. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2149
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وله شاھد في صحيح مسلم (2657) وبه صح الحديث