(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تحل الصدقة لغني إلا لخمسة: لغاز في سبيل الله، او لعامل عليها، او لغارم، او لرجل اشتراها بماله، او لرجل كان له جار مسكين فتصدق على المسكين فاهداها المسكين للغني". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ لِعَامِلٍ عَلَيْهَا، أَوْ لِغَارِمٍ، أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ لِرَجُلٍ كَانَ لَهُ جَارٌ مِسْكِينٌ فَتُصُدِّقَ عَلَى الْمِسْكِينِ فَأَهْدَاهَا الْمِسْكِينُ لِلْغَنِيِّ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مالدار کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں سوائے پانچ لوگوں کے: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے، یا زکاۃ کی وصولی کا کام کرنے والے کے لیے، یا مقروض کے لیے، یا ایسے شخص کے لیے جس نے اسے اپنے مال سے خرید لیا ہو، یا ایسے شخص کے لیے جس کا کوئی مسکین پڑوسی ہو اور اس مسکین پر صدقہ کیا گیا ہو پھر مسکین نے مالدار کو ہدیہ کر دیا ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 27 (1841)، (تحفة الأشراف:4177، 19090)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة17(29)، مسند احمد (3/4، 31،40، 56، 97) (صحیح)» (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ روایت مرسل ہے)
Narrated Ata ibn Yasar: The Prophet ﷺ said: Sadaqah may not be given to rich man, with the exception of five classes: One who fights in Allah's path, or who collects it, or a debtor, or a man who buys it with his money, or a man who has a poor neighbour who has been given sadaqah and gives a present to the rich man.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1631
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1833) انظر الحديث الآتي (1636)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بمعناه. قال ابو داود: ورواه ابن عيينة، عن زيد، كما قال مالك: ورواه الثوري، عن زيد، قال: حدثني الثبت، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدٍ، كَمَا قَالَ مَالِكٌ: وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثَّبْتُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ابن عیینہ نے زید سے اسی طرح روایت کیا جیسے مالک نے کہا ہے اور ثوری نے اسے زید سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک ثقہ راوی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:4177، 19090) (صحیح)»
The aforesaid tradition has also been transmitted by abu-Said al-Khudri to the same effect to a different chain of narrators, attributing it to the Messenger of Allah ﷺ. Abu-Dawud said: Ibn ‘Uyainah reported from Zaid, from whom Malik narrated and Thwari narrated from Zaid that an authentic narrator reported from the Messenger of Allah ﷺ
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1632
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه ابن ماجه (1841 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (2374 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف الطائي، حدثنا الفريابي، حدثنا سفيان، عن عمران البارقي، عن عطية، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الصدقة لغني إلا في سبيل الله او ابن السبيل او جار فقير يتصدق عليه فيهدي لك او يدعوك". قال ابو داود: ورواه فراس، وابن ابي ليلى، عن عطية، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ الْبَارِقِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ ابْنِ السَّبِيلِ أَوْ جَارٍ فَقِيرٍ يُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ فَيُهْدِي لَكَ أَوْ يَدْعُوكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ فِرَاسٌ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مالدار کے لیے صدقہ حلال نہیں سوائے اس کے کہ وہ اللہ کی راہ میں ہو یا مسافر ہو یا اس کا کوئی فقیر پڑوسی ہو جسے صدقہ کیا گیا ہو پھر وہ تمہیں ہدیہ دیدے یا تمہاری دعوت کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے فراس اور ابن ابی لیلیٰ نے عطیہ سے، عطیہ نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:4219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 40، 97) (ضعیف)» (عطیہ عوفی کی وجہ سے یہ روایت سنداً ضعیف ہے، ورنہ سابق سند سے صحیح ہے)
Abu-Said reported: Messenger of Allah ﷺ said: Sadaqah is not lawful for a rich person except what comes as a result of Jihad or what a poor neighbor gifts you out of the sadaqah given to him, or he entertains you in a feast. Abu-Dawud said: This has been transmitted by Abu- Said through a different chain of narrators in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1633
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطية العوفي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 66
بشیر بن یسار کہتے ہیں کہ انصار کے ایک آدمی نے انہیں خبر دی جس کا نام سہل بن ابی حثمہ تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقے کے اونٹوں میں سے سو اونٹ ان کو دیت کے دیئے یعنی اس انصاری کی دیت جو خیبر میں قتل کیا گیا تھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: شاید یہ غارمین (قرضداروں) کا حصہ ہو گا کیوں کہ دیت میں زکاۃ صرف نہیں ہو سکتی، ویسے اس سے معلوم ہوا کہ ایک شخص کو اس کی ضرورت کے مطابق کم یا زیادہ دیا جا سکتا ہے۔
Basheer bin Yasar said that a man from the Ansar called Sahi bin abu-Hatmah told him that Messenger of Allah ﷺ gave one Hundred camels to him a blood-wit from among the camels of sadaqah, i. e a blood-wit for the Ansari who was killed at Khaibar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1634
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح متفق عليه رواه البخاري (6898) ومسلم (1669) وانظر الحديث الآتي (4523)
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوال کرنا آدمی کا اپنے چہرے کو زخم لگانا ہے تو جس کا جی چاہے اپنے چہرے پر (نشان زخم) باقی رکھے اور جس کا جی چاہے اسے (مانگنا) ترک کر دے، سوائے اس کے کہ آدمی حاکم سے مانگے یا کسی ایسے مسئلہ میں مانگے جس میں کوئی اور چارہ کار نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة 38 (681)، سنن النسائی/الزکاة 92 (2600)، (تحفة الأشراف:4614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10، 19،22) (صحیح)»
Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: Acts of begging are lacerations with which a man disfigures his face, so he who wishes may preserve his self-respect, and he who wishes may abandon it; but this does not apply to one who begs from a ruler, or in a situation which makes it necessary.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1635
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1846) أخرجه النسائي (2600 وسنده صحيح) عبد الملك بن عمير صرح بالسماع عند أحمد (5/22)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم العدوي، عن قبيصة بن مخارق الهلالي، قال: تحملت حمالة فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اقم يا قبيصة حتى تاتينا الصدقة فنامر لك بها"، ثم قال:" يا قبيصة، إن المسالة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة فحلت له المسالة فسال حتى يصيبها ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة فاجتاحت ماله فحلت له المسالة فسال حتى يصيب قواما من عيش او قال: سدادا من عيش، ورجل اصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجى من قومه قد اصابت فلانا الفاقة فحلت له المسالة فسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما سواهن من المسالة يا قبيصة سحت ياكلها صاحبها سحتا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ: سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا الْفَاقَةُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَاهُنَّ مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قرضے کا ضامن ہو گیا، چنانچہ (مانگنے کے لے) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے فرمایا: ”قبیصہ! رکے رہو یہاں تک کہ ہمارے پاس کہیں سے صدقے کا مال آ جائے تو ہم تمہیں اس میں سے دیں“، پھر فرمایا: ”قبیصہ! سوائے تین آدمیوں کے کسی کے لیے مانگنا درست نہیں: ایک اس شخص کے لیے جس پر ضمانت کا بوجھ پڑ گیا ہو، اس کے لیے مانگنا درست ہے اس وقت تک جب تک وہ اسے پا نہ لے، اس کے بعد اس سے باز رہے، دوسرے وہ شخص ہے جسے کوئی آفت پہنچی ہو، جس نے اس کا مال تباہ کر دیا ہو، اس کے لیے بھی مانگتا درست ہے یہاں تک کہ وہ اتنا سرمایہ پا جائے کہ گزارہ کر سکے، تیسرے وہ شخص ہے جو فاقے سے ہو اور اس کی قوم کے تین عقلمند آدمی کہنے لگیں کہ فلاں کو فاقہ ہو رہا ہے، اس کے لیے بھی مانگنا درست ہے یہاں تک کہ وہ اتنا مال پا جائے جس سے وہ گزارہ کر سکے، اس کے بعد اس سے باز آ جائے، اے قبیصہ! ان صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے، جو مانگ کر کھاتا ہے گویا وہ حرام کھا رہا ہے“۔
Qabisah bin Mukhiriq al-Hilali said: I became a guarantor for a payment, and I came to Messenger of Allah ﷺ. He said: Wait till I receive the sadaqah and I shall order it to be given to you. He then said: Begging, Qabisah, is allowable only to one of three classes: a man who has become a guarantor for a payment to whom begging is allowed till he gets it, after which he must stop (begging); a man who has been stricken by a calamity and it destroys his property to whom begging is allowed till he gets what will support life (or he said, what will provide a reasonable subsistence); and a man who has been smitten by poverty, about whom three intelligent members of his people confirm by saying: So and so has been smitten by poverty, to such a person begging is allowed till be gets what will support life (or he said, what will provide a reasonable subsistence), after which he must stop (begging). Any other reason for begging, Qabisah, is forbidden, and one who engages in such consumes it as a thing which is forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1636
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، اخبرنا عيسى بن يونس، عن الاخضر بن عجلان، عن ابي بكر الحنفي، عن انس بن مالك، ان رجلا من الانصار اتى النبي صلى الله عليه وسلم يساله، فقال:" اما في بيتك شيء؟" قال: بلى، حلس نلبس بعضه ونبسط بعضه وقعب نشرب فيه من الماء، قال:" ائتني بهما"، قال: فاتاه بهما فاخذهما رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال:" من يشتري هذين؟" قال رجل: انا آخذهما بدرهم، قال:" من يزيد على درهم" مرتين او ثلاثا، قال رجل: انا آخذهما بدرهمين، فاعطاهما إياه واخذ الدرهمين واعطاهما الانصاري، وقال:" اشتر باحدهما طعاما فانبذه إلى اهلك واشتر بالآخر قدوما فاتني به"، فاتاه به، فشد فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم عودا بيده، ثم قال له:" اذهب فاحتطب وبع ولا ارينك خمسة عشر يوما"، فذهب الرجل يحتطب ويبيع فجاء وقد اصاب عشرة دراهم فاشترى ببعضها ثوبا وببعضها طعاما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا خير لك من ان تجيء المسالة نكتة في وجهك يوم القيامة، إن المسالة لا تصلح إلا لثلاثة: لذي فقر مدقع، او لذي غرم مفظع، او لذي دم موجع". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ، فَقَالَ:" أَمَا فِي بَيْتِكَ شَيْءٌ؟" قَالَ: بَلَى، حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ، قَالَ:" ائْتِنِي بِهِمَا"، قَالَ: فَأَتَاهُ بِهِمَا فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟" قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ، قَالَ:" مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ وَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيَّ، وَقَالَ:" اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فَانْبِذْهُ إِلَى أَهْلِكَ وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا فَأْتِنِي بِهِ"، فَأَتَاهُ بِهِ، فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَيَنَّكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا"، فَذَهَبَ الرَّجُلُ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ فَجَاءَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ فَاشْتَرَى بِبَعْضِهَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ: لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ، أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ، أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مانگنے کے لیے آیا، آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے گھر میں کچھ نہیں ہے؟“، بولا: کیوں نہیں، ایک کمبل ہے جس میں سے ہم کچھ اوڑھتے ہیں اور کچھ بچھا لیتے ہیں اور ایک پیالا ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دونوں میرے پاس لے آؤ“، چنانچہ وہ انہیں آپ کے پاس لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: ”یہ دونوں کون خریدے گا؟“، ایک آدمی بولا: انہیں میں ایک درہم میں خرید لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ایک درہم سے زیادہ کون دے رہا ہے؟“، دو بار یا تین بار، تو ایک شخص بولا: میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہ دونوں چیزیں دے دیں اور اس سے درہم لے کر انصاری کو دے دئیے اور فرمایا: ”ان میں سے ایک درہم کا غلہ خرید کر اپنے گھر میں ڈال دو اور ایک درہم کی کلہاڑی لے آؤ“، وہ کلہاڑی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی ٹھونک دی اور فرمایا: ”جاؤ لکڑیاں کاٹ کر لاؤ اور بیچو اور پندرہ دن تک میں تمہیں یہاں نہ دیکھوں“، چنانچہ وہ شخص گیا، لکڑیاں کاٹ کر لاتا اور بیچتا رہا، پھر آیا اور دس درہم کما چکا تھا، اس نے کچھ کا کپڑا خریدا اور کچھ کا غلہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے لیے بہتر ہے اس سے کہ قیامت کے دن مانگنے کی وجہ سے تمہارے چہرے میں کوئی داغ ہو، مانگنا صرف تین قسم کے لوگوں کے لیے درست ہے: ایک تو وہ جو نہایت محتاج ہو، خاک میں لوٹتا ہو، دوسرے وہ جس کے سر پر گھبرا دینے والے بھاری قرضے کا بوجھ ہو، تیسرے وہ جس پر خون کی دیت لازم ہو اور وہ دیت ادا نہ کر سکتا ہو اور اس کے لیے وہ سوال کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 10 (1218)، سنن النسائی/البیوع 20 (4512)، سنن ابن ماجہ/التجارات 25 (2198)، (تحفة الأشراف: 978)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 114، 126) (ضعیف)» (اس کے راوی أبوبکر حنفی مجہول ہیں)
Narrated Anas ibn Malik: A man of the Ansar came to the Prophet ﷺ and begged from him. He (the Prophet) asked: Have you nothing in your house? He replied: Yes, a piece of cloth, a part of which we wear and a part of which we spread (on the ground), and a wooden bowl from which we drink water. He said: Bring them to me. He then brought these articles to him and he (the Prophet) took them in his hands and asked: Who will buy these? A man said: I shall buy them for one dirham. He said twice or thrice: Who will offer more than one dirham? A man said: I shall buy them for two dirhams. He gave these to him and took the two dirhams and, giving them to the Ansari, he said: Buy food with one of them and hand it to your family, and buy an axe and bring it to me. He then brought it to him. The Messenger of Allah ﷺ fixed a handle on it with his own hands and said: Go, gather firewood and sell it, and do not let me see you for a fortnight. The man went away and gathered firewood and sold it. When he had earned ten dirhams, he came to him and bought a garment with some of them and food with the others. The Messenger of Allah ﷺ then said: This is better for you than that begging should come as a spot on your face on the Day of Judgment. Begging is right only for three people: one who is in grinding poverty, one who is seriously in debt, or one who is responsible for compensation and finds it difficult to pay.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1637
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1851، 2873) أخرجه النسائي (4512 وسنده صحيح) وابن ماجه (2198 وسنده حسن) والترمذي (1218 وسنده حسن) أبو بكر الحنفي حسن الحديث
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار، حدثنا الوليد، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة يعني ابن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي مسلم الخولاني، قال: حدثني الحبيب الامين اما هو إلي فحبيب واما هو عندي فامين عوف بن مالك، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعة او ثمانية او تسعة، فقال:" الا تبايعون رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" وكنا حديث عهد ببيعة، قلنا: قد بايعناك، حتى قالها ثلاثا فبسطنا ايدينا فبايعناه، فقال قائل: يا رسول الله، إنا قد بايعناك، فعلام نبايعك؟ قال:" ان تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا وتصلوا الصلوات الخمس وتسمعوا وتطيعوا، واسر كلمة خفية، قال: ولا تسالوا الناس شيئا، قال: فلقد كان بعض اولئك النفر يسقط سوطه فما يسال احدا ان يناوله إياه". قال ابو داود: حديث هشام لم يروه إلا سعيد. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ أَمَّا هُوَ إِلَيَّ فَحَبِيبٌ وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ تِسْعَةً، فَقَالَ:" أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" وَكُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ، قُلْنَا: قَدْ بَايَعْنَاكَ، حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا فَبَايَعْنَاهُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ، فَعَلَامَ نُبَايِعُكَ؟ قَالَ:" أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَتُصَلُّوا الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَتَسْمَعُوا وَتُطِيعُوا، وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً، قَالَ: وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا، قَالَ: فَلَقَدْ كَانَ بَعْضُ أُولَئِكَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُهُ فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا أَنْ يُنَاوِلَهُ إِيَّاهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدِيثُ هِشَامٍ لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا سَعِيدٌ.
ابومسلم خولانی کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے پیارے اور امانت دار دوست عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم سات، آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟“، جب کہ ہم ابھی بیعت کر چکے تھے، ہم نے کہا: ہم تو آپ سے بیعت کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جملہ تین بار دہرایا چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دئیے اور آپ سے بیعت کی، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! ہم ابھی بیعت کر چکے ہیں؟ اب کس بات کی آپ سے بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں پڑھو گے اور (حکم) سنو گے اور اطاعت کرو گے“، ایک بات آپ نے آہستہ سے فرمائی، فرمایا: ”لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے“، چنانچہ ان لوگوں میں سے بعض کا حال یہ تھا کہ اگر ان کا کوڑا زمین پر گر جاتا تو وہ کسی سے اتنا بھی سوال نہ کرتے کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دیدے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام کی حدیث سعید کے علاوہ کسی اور نے بیان نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 35 (1043)، سنن النسائی/الصلاة 5 (461)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2868)، (تحفة الأشراف: 10919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/27) (صحیح)»
Awf bin Malik said: We were with Messenger of Allah ﷺ, seven or eight or nine. He said: Do you take the oath of allegiance to the Messenger of Allah ﷺ, and we shortly took the oath of allegiance. We said: we have already taken the oath of allegiance to you. He repeated the same words three times. We then stretched our hands and took the oath of allegiance to him. A man (or us) said: We took the oath of allegiance to you; now on what should we take the oath of allegiance, Messenger of Allah ? He replied: That you should worship Allah, do not associate anything with Him, offer five times prayer, listen and obey. He uttered a word quietly: And do not beg from the people. When the whip fell on the ground, none of that group asked anyone to pick up the whip for him. Abu Dawud said: The version of Hisham was not narrated by anyone except Saeed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1638
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عاصم، عن ابي العالية، عن ثوبان، قال: وكان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تكفل لي ان لا يسال الناس شيئا واتكفل له بالجنة؟" فقال ثوبان: انا، فكان لا يسال احدا شيئا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: وَكَانَ ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا، فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا.
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟“، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2083)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 86 (2591)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1837)، مسند احمد (5/275، 276، 279، 281) (صحیح)»
Thawban, the client of the Messenger of Allah ﷺ, reported him as saying: If anyone guarantees me that he will not beg from people, I will guarantee him Paradise. Thawban said: I (will not beg). He never asked anyone for anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1639
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1857)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد الخدري، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم، حتى إذا نفد ما عنده، قال:" ما يكون عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله، ومن يستغن يغنه الله، ومن يتصبر يصبره الله، وما اعطى الله احدا من عطاء اوسع من الصبر". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ، قَالَ:" مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے انہیں دیا، انہوں نے پھر مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا، یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا، ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے تم سے بچا کے رکھ نہ چھوڑوں گا، لیکن جو سوال سے بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے، جو بے نیازی چاہتا ہے اللہ اسے بے نیاز کر دیتا ہے، جو صبر کی توفیق طلب کرتا ہے اللہ اسے صبر عطا کرتا ہے، اور اللہ نے صبر سے زیادہ وسعت والی کوئی نعمت کسی کو نہیں دی ہے“۔
Abu Said al-Khudri said: Some of the Ansar begged from the Messenger of Allah ﷺ and he gave them something. They later begged from him again and he gave them something so that what he had was exhausted. He then said: What I have I shall never store away from you but Allah will strengthen the abstinence of him who abstains, will give a satisfaction to him who wants to be satisfied, and will strengthen the endurance of him who shows endurance. No one has been given a more ample gift than endurance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1640
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1469) صحيح مسلم (1053)