(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عاصم، عن ابي العالية، عن ثوبان، قال: وكان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تكفل لي ان لا يسال الناس شيئا واتكفل له بالجنة؟" فقال ثوبان: انا، فكان لا يسال احدا شيئا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: وَكَانَ ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا، فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا.
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟“، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2083)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 86 (2591)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1837)، مسند احمد (5/275، 276، 279، 281) (صحیح)»
Thawban, the client of the Messenger of Allah ﷺ, reported him as saying: If anyone guarantees me that he will not beg from people, I will guarantee him Paradise. Thawban said: I (will not beg). He never asked anyone for anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1639
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1857)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1643
1643. اردو حاشیہ: لوگوں سے نہ مانگنا اپنے وسیع تر معنی میں غیر اللہ نہ مانگنے کو بھی شامل ہے۔جو عین توحید ہے۔اور داخلہ جنت کی ضمانت بھی ادھر ہمارا معاشرہ ہے کہ غیر اللہ سے مانگنے کےلئے جگہ جگہ شرک کے دربار لگے ہیں۔جہاں سادہ لوح لوگوں کی پونجی دائو پر لگتی ہے۔العیاذ باللہ۔ او ر پیشہ ور سوالیوں کو اپنے عمل کی بُرائی اور انجام بد کی خبر ہی نہیں۔ <عربی> (لاحول ولا قوۃ الا باللہ ]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1643
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2591
´لوگوں سے کچھ نہ مانگنے والے کی فضیلت کا بیان۔` ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھے ایک بات کی ضمانت دے تو اس کے لیے جنت ہے“(یحییٰ کہتے ہیں: یہاں ایک لفظ تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ)”وہ لوگوں سے کچھ نہ مانگے۔“[سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2591]
اردو حاشہ: جنت کا وعدہ معمولی بات نہیں مگر کسی سے کچھ نہ مانگنے کی پابندی بھی بہت مشکل امر ہے۔ اس کے لیے جس حوصلے اور ضبط و توکل کی ضرورت ہے وہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ خال خال ہی لوگ ایسے مل سکتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2591
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1837
´سوال کرنا اور مانگنا مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔` ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون میری ایک بات قبول کرتا ہے؟ اور میں اس کے لیے جنت کا ذمہ لیتا ہوں“، میں نے عرض کیا: میں قبول کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں سے کوئی چیز مت مانگو“، چنانچہ ثوبان رضی اللہ عنہ جب سواری پر ہوتے اور ان کا کوڑا نیچے گر جاتا تو کسی سے یوں نہ کہتے کہ میرا کوڑا اٹھا دو، بلکہ خود اتر کر اٹھاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1837]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) استغناء دخول جنت کا باعث ہے۔ جو کام انسان خود کرسکتا ہو اس کے لیے کسی کی مدد نہ لینا افضل ہے۔ صحابہ کرام ؓ ارشاد نبوی پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک عمل پیرا رہتے تھے۔ اس حدیث سے حضرت ثوبان کی عظمت اور شان کا اظہار ہوتا ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کا وعدہ حاصل ہوا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1837