عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کھیت کو آسمان یا دریا یا چشمے کا پانی سینچے یا زمین کی تری پہنچے، اس میں سے پیداوار کا دسواں حصہ لیا جائے گا اور جس کھیتی کی سینچائی رہٹ اور جانوروں کے ذریعہ کی گئی ہو اس کی پیداوار کا بیسواں حصہ لیا جائے گا“۔
Narrated Abdallah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying A tenth is payable on what is watered by rain or rivers or brooks or from underground moisture and a twentieth on what is watered by draught camels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1592
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے دریا یا چشمے کے پانی نے سینچا ہو، اس میں دسواں حصہ ہے اور جسے رہٹ کے پانی سے سینچا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 1 (981)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2491)، (تحفة الأشراف:2895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/341، 353) (صحیح)»
Narrated Jabir bin Abdallah: The Messenger of Allah ﷺ as saying A tenth is payable on what is watered by rivers and brooks or from underground moisture and a twentieth on what is watered by draught camels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1593
(مرفوع) حدثنا الهيثم بن خالد الجهني، وحسين بن الاسود العجلي، قالا: قال وكيع: البعل الكبوس الذي ينبت من ماء السماء، قال ابن الاسود: وقال يحيى يعني ابن آدم: سالت ابا إياس الاسدي، عن البعل، فقال: الذي يسقى بماء السماء، وقال النضر بن شميل: البعل ماء المطر. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، وَحُسَيْنُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْعَجَلِيُّ، قَالَا: قَالَ وَكِيعٌ: الْبَعْلُ الْكَبُوسُ الَّذِي يَنْبُتُ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، قَالَ ابْنُ الْأَسْوَدِ: وَقَالَ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ: سَأَلْتُ أَبَا إِيَاسٍ الْأَسَدِيّ، عَنِ الْبَعْلِ، فَقَالَ: الَّذِي يُسْقَى بِمَاءِ السَّمَاءِ، وقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: الْبَعْلُ مَاءُ الْمَطَرِ.
وکیع کہتے ہیں «بعل» سے مراد وہ کھیتی ہے جو آسمان کے پانی سے (بارش) اگتی ہو، ابن اسود کہتے ہیں: یحییٰ (یعنی ابن آدم) کہتے ہیں: میں نے ابو ایاس اسدی سے «بعل» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: «بعل» وہ زمین ہے جو آسمان کے پانی سے سیراب کی جاتی ہو، نضر بن شمیل کہتے ہیں: «بعل» بارش کے پانی کو کہتے ہیں۔
Waki said Ba’l means the agricultural crop which grows by the rain water. Ibn Al Aswad said and Yahya, that is, Ibn Adam said I asked Abu Iyas al Asadi (about this word ba’l). He replied What is watered by rain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1594
(مرفوع) حدثنا الربيع بن سليمان، حدثنا ابن وهب، عن سليمان، يعني ابن بلال، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن عطاء بن يسار،عن معاذ بن جبل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه إلى اليمن، فقال:" خذ الحب من الحب والشاة، من الغنم والبعير، من الإبل والبقرة، من البقر". قال ابو داود: شبرت قثاءة بمصر ثلاثة عشر شبرا، ورايت اترجة على بعير بقطعتين قطعت، وصيرت على مثل عدلين. (مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" خُذْ الْحَبَّ مِنَ الْحَبِّ وَالشَّاةَ، مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِيرَ، مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرَةَ، مِنَ الْبَقَرِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: شَبَرْتُ قِثَّاءَةً بِمِصْرَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ شِبْرًا، وَرَأَيْتُ أُتْرُجَّةً عَلَى بَعِيرٍ بِقِطْعَتَيْنِ قُطِّعَتْ، وَصُيِّرَتْ عَلَى مِثْلِ عِدْلَيْنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: ”غلہ میں سے غلہ لو، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ اور گایوں میں سے گائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے مصر میں ایک ککڑی کو بالشت سے ناپا تو وہ تیرہ بالشت کی تھی اور ایک سنترہ دیکھا جو ایک اونٹ پر لدا ہوا تھا، اس کے دو ٹکڑے کاٹ کر دو بوجھ کے مثل کر دیئے گئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 12 (1814)، (تحفة الأشراف:11348) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک کے اندر کلام ہے)
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مال کی زکاۃ اسی کے جنس سے ہو گی بصورت مجبوری اس کی قیمت بھی زکاۃ میں دی جا سکتی ہے۔
Narrated Muadh ibn Jabal: When the Messenger of Allah ﷺ sent him to the Yemen, he said (to him): Collect corn from the corn, sheep from the sheep, camel from the camels, and cow from the cows. Abu Dawud said: In Egypt I saw a cucumber thirteen spans in length and a citron cut into two pieces loaded on a camel like two loads.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1595
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1814) عطاء بن يسار لم يلق معاذ بن جبل رضي اللّٰه عنه،انظر تلخيص المستدرك (388/1) بل ولد بعد وفاته انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي شعيب الحراني، حدثنا موسى بن اعين، عن عمرو بن الحارث المصري، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: جاء هلال احد بني متعان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعشور نحل له، وكان ساله ان يحمي له واديا يقال له: سلبة،" فحمى له رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك الوادي"، فلما ولي عمر بن الخطاب رضي الله عنه، كتب سفيان بن وهب إلى عمر بن الخطاب يساله عن ذلك، فكتب عمر رضي الله عنه: إن ادى إليك ما كان يؤدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من عشور نحله فاحم له سلبة، وإلا فإنما هو ذباب غيث ياكله من يشاء. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْمِصْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: جَاءَ هِلَالٌ أَحَدُ بَنِي مُتْعَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُشُورِ نَحْلٍ لَهُ، وَكَانَ سَأَلَهُ أَنْ يَحْمِيَ لَهُ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: سَلَبَةُ،" فَحَمَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الْوَادِي"، فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَتَبَ سُفْيَانُ بْنُ وَهْبٍ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَكَتَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنْ أَدَّى إِلَيْكَ مَا كَانَ يُؤَدِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عُشُورِ نَحْلِهِ فَاحْمِ لَهُ سَلَبَةَ، وَإِلَّا فَإِنَّمَا هُوَ ذُبَابُ غَيْثٍ يَأْكُلُهُ مَنْ يَشَاءُ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی متعان کے ایک فرد متعان اپنے شہد کا عشر (دسواں حصہ) لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کے ایک سلبہ نامی جنگل کا ٹھیکا طلب کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنگل کو ٹھیکے پردے دیا، جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو سفیان بن وہب نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، وہ ان سے اس کے متعلق پوچھ رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں (جواب میں) لکھا ”اگر ہلال تم کو اسی قدر دیتے ہیں، جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے یعنی اپنے شہد کا دسواں حصہ، تو سلبہ کا ان کا ٹھیکا قائم رکھو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو مکھیاں بھی جنگل کی دوسری مکھیوں کی طرح ہیں، جو چاہے ان کا شہد کھا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 29 (2498)، (تحفة الأشراف:7867)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة20 (1823) (حسن)»
Amr bin Shuaib, on his father's authority, said that his grandfather reported: Hilal, a man from the tribe of Banu Mat'an brought a tenth of honey which he possessed in beehives to the Messenger of Allah ﷺ. He asked him (the Messenger of Allah) to give the wood known as Salabah as a protected (or restricted) land. The Messenger of Allah ﷺ gave him that wood as a protected land. When Umar ibn al-Khattab succeeded, Sufyan ibn Wahb wrote to Umar asking him about this wood. Umar ibn al-Khattab wrote to him: If he (Hilal) pays you the tithe on honey what he used to pay to the Messenger of Allah ﷺ, leave the protected land of Salabah in his possession; otherwise those bees are like those of any wood; anyone can take the honey as he likes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1596
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1807) أخرجه النسائي (2501 وسنده حسن) وانظر الحديثين الآتيين (1601، 1602)
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا المغيرة، ونسبه إلى عبد الرحمن بن الحارث المخزومي، قال: حدثني ابي، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان شبابة بطن من فهم، فذكر نحوه، قال: من كل عشر قرب قربة، وقال سفيان بن عبد الله الثقفي، قال: وكان يحمي لهم واديين، زاد: فادوا إليه ما كانوا يؤدون إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وحمى لهم وادييهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، وَنَسَبَهُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ شَبَابَةَ بَطْنٌ مِنْ فَهْمٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: مِنْ كُلِّ عَشْرِ قِرَبٍ قِرْبَةٌ، وَقَالَ سُفْيَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: وَكَانَ يَحْمِي لَهُمْ وَادِيَيْنِ، زَادَ: فَأَدَّوْا إِلَيْهِ مَا كَانُوا يُؤَدُّونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمَى لَهُمْ وَادِيَيْهِمْ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ شبابہ جو قبیلہ فہم کی ایک شاخ ہے، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا اور کہا: ہر دس مشک میں سے ایک مشک زکاۃ ہے۔ سفیان بن عبداللہ ثقفی کہتے ہیں: وہ ان کے لیے دو وادیوں کو ٹھیکہ پر دیئے ہوئے تھے، اور مزید کہتے ہیں: تو وہ لوگ انہیں اسی قدر شہد دیتے تھے جتنا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے اور آپ نے ان کے لیے دو وادیوں کو ٹھیکہ پر دیا تھا۔
Amr bin Shuaib, on his father's authority, said that his grandfather reported: That was Banu Shababah, a sub-clan of the tribe Fahm. The narrator then transmitted the tradition something similar. He added: (They used to pay) one bag (of honey) out of ten bags. Sufyan ibn Abdullah ath-Thaqafi gave them two woods as protected lands. They used to give as much honey (as zakat) as they gave to the Messenger of Allah ﷺ. He (Sufyan) used to protect their woods.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1597
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2324 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (1824 وسنده حسن)
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے ہم معنی روایت ہے اس میں «إن شبابة بطن من فهم» کے بجائے «إن بطنا من فهم» ہے اور «من كل عشر قرب قربة» کے بجائے «من عشر قرب قربة» اور «لهم وادييهم» کے بجائے «واديين لهم» ہے۔
Amr bin Shuaib said on the authority of his father that his grandfather reported a sub clan of Fahm. He then narrated the tradition like that of the narrator Al Mughirah. This version has “ (They used to give) sadaqah out of ten bags (of honey). ” He also added “Two woods of theirs”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1598
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2325 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (1824 وسنده حسن)
عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا جیسے درخت پر کھجور کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور ان کی زکاۃ اس وقت لی جائے جب وہ خشک ہو جائیں جیسے کھجور کی زکاۃ سوکھنے پر لی جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة 17 (644)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2619)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 18 (1819)، (تحفة الأشراف:9748) (ضعیف)» (سعید بن مسیب اور عتاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
Narrated Attab ibn Usayd: The Messenger of Allah ﷺ commanded to estimate vines (for collecting zakat) as palm-trees are estimated. The zakat is to be paid in raisins as the zakat on palm trees is paid in dried dates.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1599
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (644) نسائي (2619) ابن ماجه (1819) قال المنذري:”انقطاعه ظاهر،لأن مولد سعيد في خلافة عمر ومات عتاب يوم مات أبوبكر‘‘ (انظر عون المعبود 24/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
The Above-mentioned tradition has also been narrated by Ibn Shihab through a different chain of narrators to the same effects.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1600
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف [1603] إسناده ضعيف ترمذي (644) نسائي (2619) ابن ماجه (1819) قال المنذري:”انقطاعه ظاهر،لأن مولد سعيد في خلافة عمر ومات عتاب يوم مات أبوبكر‘‘ (انظر عون المعبود 24/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64