(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن شقيق، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا انفقت المراة من بيت زوجها غير مفسدة كان لها اجر ما انفقت ولزوجها اجر ما اكتسب ولخازنه مثل ذلك لا ينقص بعضهم اجر بعض". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُ مَا أَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِهَا أَجْرُ مَا اكْتَسَبَ وَلِخَازِنِهِ مِثْلُ ذَلِكَ لَا يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے کسی فساد کی نیت کے بغیر خرچ کرے تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور مال کمانے کا ثواب اس کے شوہر کو اور خازن کو بھی اسی کے مثل ثواب ملے گا اور ان میں سے کوئی کسی کے ثواب کو کم نہیں کرے گا“۔
Aishah reported The Messenger of Allah ﷺ as saying When a woman gives (some of the property) from her husband’s house, not wasting it, she will have her reward for what she has spent, and her husband will have his for what he earned. The said applies to a trustee. In no respect does the one diminish the reward of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1681
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1425) صحيح مسلم (1024)
(مرفوع) حدثنا محمد بن سوار المصري، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن يونس بن عبيد، عن زياد بن جبير بن حية، عن سعد، قال: لما بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء، قامت امراة جليلة كانها من نساء مضر، فقالت: يا نبي الله، إنا كل على آبائنا وابنائنا، قال ابو داود: وارى فيه وازواجنا فما يحل لنا من اموالهم، فقال:" الرطب تاكلنه وتهدينه"، قال ابو داود: الرطب الخبز والبقل والرطب. قال ابو داود: وكذا رواه الثوري، عن يونس. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءُ، قَامَتِ امْرَأَةٌ جَلِيلَةٌ كَأَنَّهَا مِنْ نِسَاءِ مُضَرَ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا كَلٌّ عَلَى آبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأُرَى فِيهِ وَأَزْوَاجِنَا فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، فَقَالَ:" الرَّطْبُ تَأْكُلْنَهُ وَتُهْدِينَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الرَّطْبُ الْخُبْزُ وَالْبَقْلُ وَالرُّطَبُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت کی تو ایک موٹی عورت جو قبیلہ مضر کی لگتی تھی کھڑی ہوئی اور بولی: اللہ کے نبی! ہم (عورتیں) تو اپنے باپ اور بیٹوں پر بوجھ ہوتی ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرے خیال میں «أزواجنا» کا لفظ کہا (یعنی اپنے شوہروں پر بوجھ ہوتی ہیں)، ہمارے لیے ان کے مالوں میں سے کیا کچھ حلال ہے (کہ ہم خرچ کریں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «رطب» ہے تم اسے کھاؤ اور ہدیہ بھی کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «رطب» روٹی، ترکاری اور تر کھجوریں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور ثوری نے بھی یونس سے اسے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3853) (ضعیف)» (اس کے رواة عبدالسلام اور زیاد کے اندر کچھ کلام ہے)
Saad said When the Messenger of Allah ﷺ took the oath of allegiance from woman, a woman of high rank, who seemed to be one of the women of Mudar, rose and said Prophet of Allah ﷺ, we are dependant on our parents, our sons. (Abu Dawud said I think (this version) has the word “ and our husbands”. ) So what part of their property can be spent lawfully? He said Fresh food which you eat and give as a present. Abu Dawud said The Arabic word ratb means bread, vegetables and fresh dates. Abu Dawud said Al-Thawri transmitted from Yunus in a similar manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1682
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زياد بن جبير عن سعد مرسل،كما قال أبو زرعة (المراسيل لابن أبي حاتم ص 61) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 68
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے تو اسے اس (شوہر) کا آدھا ثواب ملے گا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یہ اس مقدار پر محمول ہو گا جس کی عرفاً وعادۃً شوہر کی طرف سے بیوی کو خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اگرچہ اس کی طرف سے صریح اجازت اسے حاصل نہ ہو، رہا اس سے زیادہ مقدار کا معاملہ تو شوہر کی صریح اجازت کے بغیر وہ اسے خرچ نہیں کر سکتی۔
Abu Hurairah reported The Messenger of Allah ﷺ as saying When a woman gives something her husband has earned without being commanded by him to do so, she has half his reward.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1683
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5360) صحيح مسلم (1026)
(موقوف) حدثنا محمد بن سوار المصري، حدثنا عبدة، عن عبد الملك، عن عطاء، عن ابي هريرة في المراة تصدق من بيت زوجها، قال:"لا، إلا من قوتها والاجر بينهما، ولا يحل لها ان تصدق من مال زوجها إلا بإذنه". قال ابو داود: هذا يضعف حديث همام. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَرْأَةِ تَصَدَّقُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا، قَالَ:"لَا، إِلَّا مِنْ قُوتِهَا وَالْأَجْرُ بَيْنَهُمَا، وَلَا يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَصَدَّقَ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يُضَعِّفُ حَدِيثَ هَمَّامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی نے پوچھا، عورت بھی اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ دے سکتی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، البتہ اپنے خرچ میں سے دے سکتی ہے اور ثواب دونوں (میاں بیوی) کو ملے گا اور اس کے لیے یہ درست نہیں کہ شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر صدقہ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمام کی (پچھلی) حدیث کی تضعیف کرتی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ عبارت سنن ابوداود کے اکثر نسخوں میں نہیں ہے، ہمام بن منبہ کی روایت صحیح ہے، اس کی تخریج بخاری و مسلم نے کی ہے، اس میں کوئی علت بھی نہیں ہے، لہٰذا ابوداود کا یہ کہنا کیسے صحیح ہو سکتا ہے جب کہ عطا سے مروی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موقوف ہے، اور دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق بھی ممکن ہے جیسا کہ نووی نے شرح مسلم میں ذکر کیا ہے۔
Ata said Abu Hurairah was asked Whether a woman could give sadaqah from the house (property) of her husband. He replied `No’. She can give it from her maintenance. The reward will be divided between them. It is not lawful for her to give sadaqah from her husband’s property without his permission. Abu Dawud said This version weakens the version narrated by Hammam (bin Munabbih).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1684
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد هو ابن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: لما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قال ابو طلحة: يا رسول الله، ارى ربنا يسالنا من اموالنا فإني اشهدك اني قد جعلت ارضي باريحاء له، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلها في قرابتك"، فقسمها بين حسان بن ثابت و ابي بن كعب. قال ابو داود: بلغني عن الانصاري محمد بن عبد الله، قال ابو طلحة زيد بن سهل بن الاسود بن حرام بن عمرو بن زيد مناة بن عدي بن عمرو بن مالك بن النجار و حسان بن ثابت بن المنذر بن حرام، يجتمعان إلى حرام وهو الاب الثالث، و ابي بن كعب بن قيس بن عتيك بن زيد بن معاوية بن عمرو بن مالك بن النجار، فعمرو يجمع حسان و ابا طلحة و ابيا: قال الانصاري: بين ابي و ابي طلحة ستة آباء. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَى رَبَّنَا يَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي بِأَرِيحَاءَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ"، فَقَسَمَهَا بَيْنَ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنِ الْأَنْصَارِيِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ زَيْدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ عَمْرِو بْنِ زَيْدِ مَنَاةَ بْنِ عَدِيِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ وَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ حَرَامٍ، يَجْتَمِعَانِ إِلَى حَرَامٍ وَهُوَ الْأَبُ الثَّالِثُ، وَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَتِيكِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ، فَعَمْرٌو يَجْمَعُ حَسَّانَ وَ أَبَا طَلْحَةَ وَ أُبَيًّا: قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: بَيْنَ أُبَيٍّ وَ أَبِي طَلْحَةَ سِتَّةُ آبَاءٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» کی آیت نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مال مانگ رہا ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اریحاء نامی اپنی زمین اسے دے دی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو“، تو انہوں نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما کے درمیان تقسیم کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے محمد بن عبداللہ انصاری سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ابوطلحہ کا نام: زید بن سہل بن اسود بن حرام بن عمرو ابن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن النجار ہے، اور حسان: ثابت بن منذر بن حرام کے بیٹے ہیں، اس طرح ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور حسان رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب حرام پر مل جاتا ہے وہی دونوں کے تیسرے باپ (پردادا) ہیں، اور ابی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: ابی بن کعب بن قیس بن عتیک بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار، اس طرح عمرو: حسان، ابوطلحہ اور ابی تینوں کو سمیٹ لیتے ہیں یعنی تینوں کے جد اعلیٰ ہیں، انصاری (محمد بن عبداللہ) کہتے ہیں: ابی رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے نسب میں چھ آباء کا فاصلہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن (آل عمران) 6 (2927)، (تحفة الأشراف:315)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوکالة 15 (2318)، والوصایا 10 (2752)، وتفسیر القرآن 5 (4554)، والأشربة 13 (5611)، صحیح مسلم/الزکاة 13 (998)، موطا امام مالک/الجامع 83، مسند احمد (3/115، 285)، سنن الدارمی/الزکاة 23 (1695) (صحیح)»
Anas said When the verse “You will never attain righteousness until you give freely of what you love" came down, Abu Talhah said Messenger of Allah ﷺ, I think our Lord asks us for our property. I call you as witness that I dedicate my land at Ariha ‘to Him’. The Messenger of Allah ﷺ said to him Divide it among your nearest relatives. So he divided it among Hassan bin Thabit and Ubayy bin Kaab. Abu Dawud said I have been gold by an Ansari Muhammad bin Abdallah that the name of Abu Talhah is Zaid bin Sahal bin al-Aswad bin Haram bin ‘Amar bin Zaid bin Manat bin Adi bin Amr bin Malik bin al-Najjar; and Hassan bin Tabit is son of al-Mundhir in al-Haram. Thus both of them (Abu Talhah and Hassan) have their common link in Haram who is the third great grandfather. Ubbay bin Kaab is son of Qais bin ‘Atik bin Zaid bin Muawiyah bin Amr bin Malik bin al-Najjar. Thus the common tie between Hassan, Abu Talhah and Ubbay is Amr (bin Malik). The Ansari said between Ubbay and Abi Talhah there are six great grandfathers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1685
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (998) وله طريق آخر عند البخاري (1461، 4555)
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی، میں نے اسے آزاد کر دیا، میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو اس کی خبر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں اجر عطا کرے، لیکن اگر تو اس لونڈی کو اپنے ننھیال کے لوگوں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے بڑے اجر کی چیز ہوتی“۔
Maimunah, wife of the Probhet ﷺ said: I had a slave girl and I set her free. When the Prophet ﷺ entered upon me, I informed him (of this). He said: May Allah give reward for it; if you had given her to your maternal uncles, it would have increased your reward
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1686
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شاھد عند البخاري (2592) ومسلم (999)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن محمد بن عجلان، عن المقبري، عن ابي هريرة، قال: امر النبي صلى الله عليه وسلم بالصدقة، فقال رجل: يا رسول الله، عندي دينار، فقال:" تصدق به على نفسك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على ولدك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على زوجتك، او قال: زوجك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على خادمك"، قال: عندي آخر، قال:" انت ابصر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي دِينَارٌ، فَقَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ، أَوْ قَالَ: زَوْجِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" أَنْتَ أَبْصَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے کام میں لے آؤ“، تو اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے بیٹے کو دے دو“، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنی بیوی کو دے دو“، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے خادم کو دے دو“، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے)“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 54 (2536)، (تحفة الأشراف: 13041)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/251، 471) (حسن)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ commanded to give sadaqah. A man said: Messenger of Allah, I have a dinar. He said: Spend it on yourself. He again said: I have another. He said: Spend it on your children. He again said: I have another. He said: Spend it on your wife. He again said: I have another. He said: Spend it on your servant. He finally said: I have another. He replied: You know best (what to do with it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1687
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1940) أخرجه النسائي (2536 وسنده حسن) محمد بن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/251، 471)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے ضائع کر دے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8943)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 12 (996)، سنن النسائی/الکبری/عشرة النساء (9176)، مسند احمد (2/160، 194، 195) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جن کی کفالت اس کے ذمہ ہو ان سے قطع تعلق کر کے نیکی کے دوسرے کاموں میں اپنا مال خرچ کرے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ويعقوب بن كعب، وهذا حديثه، قالا: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن الزهري، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سره ان يبسط عليه في رزقه وينسا في اثره فليصل رحمه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٌ، وَيَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے لیے یہ بات باعث مسرت ہو کہ اس کے رزق میں اور عمر میں درازی ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (یعنی قرابت داروں کا خیال رکھے)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1516، 1555)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 13 (2067)، والأدب 12 (5986)، صحیح مسلم/البر والصلة 6 (2559)، مسند احمد (2393، 247) (صحیح)»
Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Anyone who is pleased that his sustenance is expanded and his age extended should do kindness to his near relatives.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1689
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2067) صحيح مسلم (2557)
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں رحمن ہوں اور «رَحِم»(ناتا) ہی ہے جس کا نام میں نے اپنے نام سے مشتق کیا ہے، لہٰذا جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے کاٹے گا، میں اسے کاٹ دوں گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 9 (1907)، (تحفة الأشراف:9728)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/191، 194) (صحیح)»
Narrated Abdur Rahman ibn Awf: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah the Exalted has said: I am Compassionate, and this has been derived from mercy. I have derived its name from My name. If anyone joins it, I shall join him, and if anyone cuts it off, I shall cut him off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1690
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4930) انظر الحديث الآتي (1695) فھو شاھد له