(موقوف) حدثنا محمد بن سوار المصري، حدثنا عبدة، عن عبد الملك، عن عطاء، عن ابي هريرة في المراة تصدق من بيت زوجها، قال:"لا، إلا من قوتها والاجر بينهما، ولا يحل لها ان تصدق من مال زوجها إلا بإذنه". قال ابو داود: هذا يضعف حديث همام. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَرْأَةِ تَصَدَّقُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا، قَالَ:"لَا، إِلَّا مِنْ قُوتِهَا وَالْأَجْرُ بَيْنَهُمَا، وَلَا يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَصَدَّقَ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يُضَعِّفُ حَدِيثَ هَمَّامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی نے پوچھا، عورت بھی اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ دے سکتی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، البتہ اپنے خرچ میں سے دے سکتی ہے اور ثواب دونوں (میاں بیوی) کو ملے گا اور اس کے لیے یہ درست نہیں کہ شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر صدقہ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمام کی (پچھلی) حدیث کی تضعیف کرتی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ عبارت سنن ابوداود کے اکثر نسخوں میں نہیں ہے، ہمام بن منبہ کی روایت صحیح ہے، اس کی تخریج بخاری و مسلم نے کی ہے، اس میں کوئی علت بھی نہیں ہے، لہٰذا ابوداود کا یہ کہنا کیسے صحیح ہو سکتا ہے جب کہ عطا سے مروی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موقوف ہے، اور دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق بھی ممکن ہے جیسا کہ نووی نے شرح مسلم میں ذکر کیا ہے۔
Ata said Abu Hurairah was asked Whether a woman could give sadaqah from the house (property) of her husband. He replied `No’. She can give it from her maintenance. The reward will be divided between them. It is not lawful for her to give sadaqah from her husband’s property without his permission. Abu Dawud said This version weakens the version narrated by Hammam (bin Munabbih).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1684
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1688
1688. اردو حاشیہ: صاحب عون المعبود لکھتے ہیں۔ کہ امام ابودائود رحمۃ اللہ علیہ کایہ آخری مقولہ اکثر نسخوں میں نہیں ہے۔بلکہ کچھ میں ہے۔جبکہ مذکورہ بالا حدیث ہمام بن منبہ بالکل عمدہ صحیح حدیث ہے۔اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ و امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔(صحیح البخاری النفقات حدیث 5360۔وصحیح مسلم الذکاۃ حدیث 1026) اس حدیث کے ہوتے ہوئے ان کا اپنا فتویٰ (موقوف روایت) مرفوع صحیح حدیث کو کیونکر ضعیف کرسکتاہے۔ویسے مذکورہ حدیث اور ان کے اس فتوے میں توفیق وتطبیق بھی ممکن ہے۔ کہ بیوی کو شوہر کی صریح اجازت کے بغیر عرف سے بڑھ کر صدقہ کرنا حلال نہیں کیونکہ اس گھریلو اخراجات کا نظام متاثر ہوتا ہے۔اس لئے اس پر گناہ ہوگا اور مرفوع روایت کے مطابق۔۔۔عدم اجازت کی صورت میں آدھا ملےگا بشرط یہ کہ معروف حد کے اندر اندر ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1688