سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
46. باب فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
باب: رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1690
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ فَأَعْتَقْتُهَا فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" آجَرَكِ اللَّهُ، أَمَا إِنَّكِ لَوْ كُنْتِ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی، میں نے اسے آزاد کر دیا، میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو اس کی خبر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں اجر عطا کرے، لیکن اگر تو اس لونڈی کو اپنے ننھیال کے لوگوں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے بڑے اجر کی چیز ہوتی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:18058)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 15 (2592)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (999)، سنن النسائی/الکبری/المعتق (4932) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شاھد عند البخاري (2592) ومسلم (999)