عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سو بار: «رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الرحيم»”اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول کر، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے“ کہنے کو شمار کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 39 (3434)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (458)، سنن ابن ماجہ/الأدب 57 (3814)، (تحفة الأشراف:8422) وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: We counted that the Messenger of Allah ﷺ would say a hundred times during a meeting: "My Lord, forgive me and pardon me; Thou art the Pardoning and forgiving One".
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1511
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2352) أخرجه ابن ماجه (3814 وسنده صحيح)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے «أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔
Narrated Zayd, the client of the Prophet: The Prophet ﷺ said: If anyone says: "I ask pardon of Allah than Whom there is no deity, the Living, the eternal, and I turn to Him in repentance, " he will be pardoned, even if he has fled in time of battle.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1512
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2353) وللحديث شاھد حسن عند الحاكم (1/511، 2/117، 118)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی استغفار کا التزام کر لے ۱؎ تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الیوم واللیلة (456)، سنن ابن ماجہ/الأدب 57 (3819)، (تحفة الأشراف:6288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248) (ضعیف)» (اس کے راوی حکم بن مصعب مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: استغفار یعنی اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی پابندی وہی کرے گا جو اس سے ڈرے گا اور تقویٰ اختیار کرے گا، ارشاد باری ہے «وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبْ»”جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتا ہو گا“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: If anyone continually asks pardon, Allah will appoint for him a way out of every distress, and a relief from every anxiety, and will provide for him from where he did not reckon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1513
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3819) الحكم بن مصعب مجهول (تقريب التهذيب: 1461) وأخطأ الحاكم فصحح حديثه (4/ 262) فرده الذھبي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 60
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث. ح حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا إسماعيل المعنى، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سال قتادةانسا: اي دعوة كان يدعو بها رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر؟ قال:" كان اكثر دعوة يدعو بها: اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار". وزاد زياد: وكان انس إذا اراد ان يدعو بدعوة دعا بها، وإذا اراد ان يدعو بدعاء دعا بها فيها. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الْمَعْنَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُأَنَسًا: أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ؟ قَالَ:" كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ". وَزَادَ زِيَادٌ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهَا.
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار»”اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے“(البقرہ: ۲۰۱)۔ زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کر لیتے۔
Qatadah asked Anas: Which Supplication would the Prophet ﷺ often make ? He replied: The supplication he would usually recite was: "O Allah, give us in this world what is good and in the next what is good, and protect us from the punishment of Hell-fire". The version of Ziyad adds: When Anas wished to supplicate, he uttered this supplication. When he uttered some other supplication, he combined it with this supplication.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1514
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6389) صحيح مسلم (2690)
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا، اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے“۔
Suhail bin Hunaif reported on the authority of his father: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone asks Allah for martyrdom sincerely, Allah make him reach the ranks of martyrs though he may die on his bed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1515
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عثمان بن المغيرة الثقفي، عن علي بن ربيعة الاسدي، عن اسماء بن الحكم الفزاري، قال:سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: كنت رجلا إذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا نفعني الله منه بما شاء ان ينفعني، وإذا حدثني احد من اصحابه استحلفته، فإذا حلف لي صدقته، قال: وحدثني ابو بكر، وصدق ابو بكر رضي الله عنه، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من عبد يذنب ذنبا فيحسن الطهور، ثم يقوم فيصلي ركعتين، ثم يستغفر الله إلا غفر الله له، ثم قرا هذه الآية: والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله سورة آل عمران آية 135 إلى آخر الآية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ، قَالَ:سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي، وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ، فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ سورة آل عمران آية 135 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ".
اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لیے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی بات مان لیتا، مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے، پھر استغفار کرے تو اللہ اس کے گناہ معاف نہ کر دے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله *** إلى آخر الآية»۱؎”جو لوگ برا کام کرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔۔۔ آیت کے اخیر تک“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 182 (406)، وتفسیر آل عمران 4 (3006)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (414، 415، 416)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 193 (1395)، (تحفة الأشراف:6610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 8، 9، 10) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سورة آل عمران: (۱۳۵) پوری آیت اس طرح ہے: «فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون» ۔
Narrated Abu Bakr as-Siddiq: Asma bint al-Hakam said: I heard Ali say: I was a man; when I heard a tradition from the Messenger of Allah ﷺ, Allah benefited me with it as much as He willed. But when some one of his companions narrated a tradition to me I adjured him. When he took an oath, I testified him. Abu Bakr narrated to me a tradition, and Abu Bakr narrated truthfully. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ saying: When a servant (of Allah) commits a sin, and he performs ablution well, and then stands and prays two rak'ahs, and asks pardon of Allah, Allah pardons him. He then recited this verse: "And those who, when they commit indecency or wrong their souls, remember Allah" (iii. 134).
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1516
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1324) أخرجه الترمذي (3006 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (1395 وسنده حسن)
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اے معاذ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں“، پھر فرمایا: ”اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك»”اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما“۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو60 (1304)، وعمل الیوم واللیلة 46 (109)، (تحفة الأشراف:11333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/244، 245، 247) (صحیح)»
Muadh bin Jabal reported that the Messenger of Allah ﷺ caught his hand and said: By Allah, I love you, Muadh. I give some instruction to you. Never leave to recite this supplication after every (prescribed) prayer: "O Allah, help me in remembering You, in giving You thanks, and worshipping You well. " Muadh willed this supplication to the narrator al-Sunabihi and al-Sunabihi to Abu Abdur-Rahman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1517
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (949)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 12 (2903)، سنن النسائی/السہو80 (1337)، (تحفة الأشراف:9940)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155، 201) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معوذات سے مراد دو سورتیں «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ہیں، کیونکہ جمع کا اطلاق دو پر بھی ہوتا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں سورہ اخلاص اور «قل يا أيها الكافرون» بھی شامل ہیں، یا تو تغلیباً انہیں معوذات کہا گیا ہے، یا ان دونوں میں بھی تعوذ کا معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص وللہیت، شرک سے براءت، اور التجاء الی اللہ کے مفہوم پر مشتمل ہیں۔
Narrated Uqbah ibn Amir: The Messenger of Allah ﷺ commanded me to recite Muawwidhatan (the last two surahs of the Quran) after every prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1518
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (969) أخرجه النسائي (1337 وسنده حسن) والترمذي (2903 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (755 وسنده حسن) ابن وھب صرح بالسماع عند أحمد (4/201)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:9485)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الیوم واللیلة (457)، مسند احمد (1/394، 397)، (ضعیف)» (ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ان کے پوتے اسرائیل نے آپ سے اختلاط طاری ہونے کے بعد روایت کی ہے)
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو «الله الله ربي لا أشرك به شيئًا» یعنی ”اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہلال، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الیوم واللیلة (647، 649، 650)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 17 (3882)، (تحفة الأشراف:15757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 369) (صحیح) (الصحيحة 2755 وتراجع الألباني 119)»
Narrated Asma daughter of Umays: The Messenger of Allah ﷺ said to me: May I not teach you phrases which you utter in distress? (These are: ) "Allah, Allah is my Lord, I do not associate anything as partner with Him. " Abu Dawud said: The narrator Hilal is a client of Umar bin Abd al-Aziz. The name of Jafar, a narrator, is Abdullah bin Jafar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1520
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (3882 وسنده حسن) وللحديث شواھد عند ابن حبان (2369) وغيره