عطا بن ابی رباح کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا عورتوں کو چوپایوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے؟ آپ نے کہا: مشکل میں ہوں یا سہولت میں، انہیں کسی حالت میں اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ محمد بن شعیب کہتے ہیں: یہ بات فرض نماز کے سلسلے میں ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ata ibn Abu Rabah asked Aishah: Can women offer prayer on a riding beast? She replied: They were not permitted to do so in hardship or comfort. Muhammad ibn Shuayb said: This (prohibition) applies to the obligatory prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1224
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه البيھقي (2/7) النعمان بن المنذر سمعه من سليمان بن موسيٰ انظر تحفة الأشراف (2/241) وسليمان بن موسيٰ سمعه من عطاء بن أبي رباح، فالسند حسن
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کیا اور فتح مکہ میں آپ کے ساتھ موجود رہا، آپ نے مکہ میں اٹھارہ شب قیام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے اور فرماتے: ”اے مکہ والو! تم چار پڑھو، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (545)، (تحفة الأشراف: 10862)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/430، 431، 432، 440) (ضعیف)» (اس کے راوی ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس قسم کی ضعیف حدیثوں سے قصر کی مدت کی تحدید درست نہیں کیونکہ ان میں اس طرح کا چنداں اشارہ بھی نہیں ملتا کہ اللہ کے رسول اگر مزید ٹھہرنے کا ارادہ کرتے تو نماز پوری پڑھتے اس بات کے لئے واضح ثبوت غزوہ تبوک کا وہ سفر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن تک قیام کیا اور برابر قصر کرتے رہے، اور غزوہ حنین میں چالیس روز تک قصر فرماتے رہے، نیز غازی کی مثال ایسے مسافر کی ہے جس کو اپنے سفر یا قیام کے بارے میں کوئی واضح بات نہ معلوم ہو۔
Narrated Imran ibn Husayn: I went on an expedition with the Messenger of Allah ﷺ, and I was present with him at the conquest. He stayed eighteen days in Makkah and prayed only two rak'ahs (at each time of prayer). And he said: You who live in the town must pray four; we are travellers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1225
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (545) علي بن زيد بن جدعان ضعيف مشهور ولأصل الحديث شواهد كثيرة جدًا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، وعثمان بن ابي شيبة، المعنى واحد، قالا: حدثنا حفص، عن عاصم، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اقام سبع عشرة بمكة يقصر الصلاة". قال ابن عباس: ومن اقام سبع عشرة قصر، ومن اقام اكثر اتم. قال ابو داود: قال عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: اقام تسع عشرة.. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَمَنْ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَصَرَ، وَمَنْ أَقَامَ أَكْثَرَ أَتَمَّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقَامَ تِسْعَ عَشْرَةَ..
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سترہ دن مکہ میں مقیم رہے، اور نماز قصر کرتے رہے، تو جو شخص سترہ دن قیام کرے وہ قصر کرے، اور جو اس سے زیادہ قیام کرے وہ اتمام کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن منصور نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انیس دن تک مقیم رہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1080)، المغازي 52 (4298)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة 40) (549)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1075)، (تحفة الأشراف: 6134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/223) (شاذ)» (اس کے راوی حفص بن غیاث گرچہ ثقات میں سے ہیں، مگر اخیر عمر میں ذرا مختلط ہو گئے تھے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ عاصم الأحول کے تمام تلامذہ کے برخلاف سترہ دن کی روایت کر بیٹھے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ had a stop of seventeen days in Makkah and he shortened the prayer (i. e. prayed two rak'ahs at each time of prayer). Ibn Abbas said: He who stays seventeen days should shorten the prayer; and who stays more than that should offer complete prayer. Abu Dawud said: The other version transmitted by Ibn Abbas through a different chain adds: He (the Prophet) had a stop of nineteen days (in Makkah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1226
قال الشيخ الألباني: صحيح خ بلفظ تسع عشرة وهو الأرجح
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال:"اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة عام الفتح خمس عشرة يقصر الصلاة". قال ابو داود: روى هذا الحديث عبدة بن سليمان، واحمد بن خالد الوهبي، وسلمة بن الفضل، عن ابي إسحاق، لم يذكروا فيه ابن عباس. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ خَمْسَ عَشْرَةَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح کے سال مکہ میں پندرہ روز قیام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث عبدہ بن سلیمان، احمد بن خالد وہبی اور سلمہ بن فضل نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے ”ابن عباس رضی اللہ عنہما“ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 76 (1067)، (تحفة الأشراف: 5849) (ضعیف منکر)» (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے اور اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ stayed fifteen days in Makkah in the year of Conquest. Shortening the prayer. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Abdah bin Sulaiman, Ahmad bin Khalid al-Wahbi, and Salamah bin Fadli on the authority of Ibn Ishaq ; but they did not mention the name of Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1227
قال الشيخ الألباني: ضعيف منكر
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وله شاھد عند النسائي (1454 وسنده حسن)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں سترہ دن تک مقیم رہے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3021، 315) (ضعیف منکر)» (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، اور اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا وهيب، حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، قال:خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة" فكان يصلي ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة"، فقلنا: هل اقمتم بها شيئا؟ قال: اقمنا بها عشرا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ" فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ"، فَقُلْنَا: هَلْ أَقَمْتُمْ بِهَا شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے، آپ (اس سفر میں) دو رکعتیں پڑھتے رہے، یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آ گئے تو ہم لوگوں نے پوچھا: کیا آپ لوگ مکہ میں کچھ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا: مکہ میں ہمارا قیام دس دن رہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1081)، والمغازي 52 (4297)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (693)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة40) (548)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 1 (1437)، 4 (1451)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1077)، مسند احمد (3/187، 190، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1551)، (تحفة الأشراف: 1652) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث حجۃ الوداع کے سفر کے بارے میں ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث فتح مکہ کے بارے میں ہے۔
Narrated Anas bin Malik: We went out from Madina to Makkah with the Messenger of Allah ﷺ and he prayed two rak'ahs (at each time of prayer) till we returned to Madina. We (the people) said: Did you stay there for some time ? He replied: We stayed there ten days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1229
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1081) صحيح مسلم (693)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وابن المثنى وهذا لفظ ابن المثنى، قالا: حدثنا ابو اسامة، قال: ابن المثنى، قال: اخبرني عبد الله بن محمد بن عمر بن علي بن ابي طالب، عن ابيه، عن جده، ان عليا رضي الله عنه" كان إذا سافر سار بعد ما تغرب الشمس حتى تكاد ان تظلم، ثم ينزل فيصلي المغرب، ثم يدعوا بعشائه فيتعشى، ثم يصلي العشاء، ثم يرتحل، ويقول: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". قال عثمان: عن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي، سمعت ابا داود، يقول: وروى اسامة بن زيد، عن حفص بن عبيد الله يعني ابن انس بن مالك، ان انسا" كان يجمع بينهما حين يغيب الشفق، ويقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك"، ورواية الزهري، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ الْمُثَنَّى وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" كَانَ إِذَا سَافَرَ سَارَ بَعْدَ مَا تَغْرُبُ الشَّمْسُ حَتَّى تَكَادَ أَنْ تُظْلِمَ، ثُمَّ يَنْزِلُ فَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَدْعُوا بِعَشَائِهِ فَيَتَعَشَّى، ثُمَّ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْتَحِلُ، وَيَقُولُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ". قَالَ عُثْمَانُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، سَمِعْت أَبَا دَاوُد، يَقُولُ: وَرَوَى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَنَسًا" كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ، وَيَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ"، وَرِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلُهُ.
عمر بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ جب سفر کرتے تو سورج ڈوبنے کے بعد بھی چلتے رہتے یہاں تک کہ اندھیرا چھا جانے کے قریب ہو جاتا، پھر آپ اترتے اور مغرب پڑھتے۔ پھر شام کا کھانا طلب کرتے اور کھا کر عشاء ادا کرتے۔ پھر کوچ فرماتے اور کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ عثمان کی روایت میں «أخبرني عبدالله بن محمد بن عمر بن علي» کے بجائے «عن عبدالله بن محمد بن عمر بن علي» ہے۔ (ابوعلی لولؤی کہتے ہیں) میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ اسامہ بن زید نے حفص بن عبیداللہ (بن انس بن مالک) سے روایت کی ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جب شفق غائب ہو جاتی تو دونوں (مغرب اور عشاء) کو جمع کرتے اور کہتے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، سنن النسائی/المواقیت 44 (592)، (تحفة الأشراف: 10250) (صحیح لغیرہ)» (اس کے راوی عبداللہ بن محمد بن عمر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، جن میں سے ایک انس کی اگلی حدیث بھی ہے) «وحدیث أنس أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 14 (1111، 1112) (مقتصرا علی الظہر والعصر فقط)، صحیح مسلم/المسافرین 5 (704)، سنن النسائی/المواقیت 42 (595)، (مقتصرا علی الشق الأول مثل البخاری)، (تحفة الأشراف: 1515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/247، 265) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib ; Anas ibn Malik: Muhammad reported from his father, Umar, on the authority of his grandfather, Ali ibn Abu Talib: When Ali travelled, he continued to travel till it became nearly dark. He then alighted and offered the sunset prayer. Then he would call for his dinner and eat it. Then he prayed the night prayer and then moved off. He would say: This is how the Messenger of Allah ﷺ used to do. Usamah ibn Zayd reported from Hafs ibn Ubaydullah, the son of Anas ibn Malik: Anas would combine them (the evening and night prayer) when the twilight disappeared. He said: The Prophet ﷺ used to do so. Az-Zuhri also reported similarly on the authority of Anas from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1230
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ stayed at Tabuk twenty days; he shortened the prayer (during his stay). Abu Dawud said: No one narrates this tradition with continuous chain except Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1231
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يحيي بن أبي كثير مدلس ولم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث ولأصل الحديث شواهد انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن منصور، عن مجاهد، عن ابي عياش الزرقي، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعسفان، وعلى المشركين خالد بن الوليد، فصلينا الظهر، فقال المشركون: لقد اصبنا غرة، لقد اصبنا غفلة، لو كنا حملنا عليهم وهم في الصلاة، فنزلت آية القصر بين الظهر والعصر، فلما حضرت العصر" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم مستقبل القبلة، والمشركون امامه فصف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم صف، وصف بعد ذلك الصف صف آخر، فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم وركعوا جميعا، ثم سجد وسجد الصف الذين يلونه، وقام الآخرون يحرسونهم، فلما صلى هؤلاء السجدتين وقاموا سجد الآخرون الذين كانوا خلفهم، ثم تاخر الصف الذي يليه إلى مقام الآخرين، وتقدم الصف الاخير إلى مقام الصف الاول، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم وركعوا جميعا ثم سجد وسجد الصف الذي يليه وقام الآخرون يحرسونهم، فلما جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم والصف الذي يليه سجد الآخرون، ثم جلسوا جميعا، فسلم عليهم جميعا، فصلاها بعسفان، وصلاها يوم بني سليم". قال ابو داود: روى ايوب، وهشام، عن ابي الزبير، عن جابر، هذا المعنى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك رواه داود بن حصين، عن عكرمة، عن ابن عباس، وكذلك عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، وكذلكقتادة، عن الحسن، عن حطان، عن ابي موسى فعله، وكذلك عكرمة بن خالد، عن مجاهد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك هشام بن عروة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهو قول الثوري. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ، وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَصَلَّيْنَا الظُّهْرَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَقَدْ أَصَبْنَا غِرَّةً، لَقَدْ أَصَبْنَا غَفْلَةً، لَوْ كُنَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ وَهُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْقَصْرِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَالْمُشْرِكُونَ أَمَامَهُ فَصَفَّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفٌّ، وَصَفَّ بَعْدَ ذَلِكَ الصَّفِّ صَفٌّ آخَرُ، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ، وَقَامَ الْآخَرُونَ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا صَلَّى هَؤُلَاءِ السَّجْدَتَيْنِ وَقَامُوا سَجَدَ الْآخَرُونَ الَّذِينَ كَانُوا خَلْفَهُمْ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ إِلَى مَقَامِ الْآخَرِينَ، وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْأَخِيرُ إِلَى مَقَامِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ سَجَدَ الْآخَرُونَ، ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا، فَصَلَّاهَا بِعُسْفَانَ، وَصَلَّاهَا يَوْمَ بَنِي سُلَيْمٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى أَيُّوبُ، وَهِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، هَذَا الْمَعْنَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَكَذَلِكَقَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حِطَّانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى فِعْلَهُ، وَكَذَلِكَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ.
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، اس وقت مشرکوں کے سردار خالد بن ولید تھے، ہم نے ظہر پڑھی تو مشرکین کہنے لگے: ہم سے چوک ہو گئی، ہم غفلت کا شکار ہو گئے، کاش! ہم نے دوران نماز ان پر حملہ کر دیا ہوتا، چنانچہ ظہر اور عصر کے درمیان قصر کی آیت نازل ہوئی ۱؎ پھر جب عصر کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوئے، مشرکین آپ کے سامنے تھے، لوگوں نے آپ کے پیچھے ایک صف بنائی اور اس صف کے پیچھے ایک دوسری صف بنائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے ساتھ بیک وقت رکوع کیا، لیکن سجدہ آپ نے اور صرف اس صف کے لوگوں نے کیا جو آپ سے قریب تر تھے اور باقی (پچھلی صف کے) لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے تو باقی دوسرے لوگوں نے جو ان کے پیچھے تھے، سجدے کئے، پھر قریب والی صف پیچھے ہٹ کر دوسری صف کی جگہ پر چلی گئی، اور دوسری صف آگے بڑھ کر پہلی صف کی جگہ پر آ گئی، پھر سب نے مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا، اس کے بعد سجدہ صرف آپ اور آپ سے قریب والی صف نے کیا اور بقیہ لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریب والی صف کے لوگ بیٹھ گئے تو بقیہ دوسروں نے سجدہ کیا، پھر سب ایک ساتھ بیٹھے اور ایک ساتھ سلام پھیرا، آپ نے عسفان میں اسی طرح نماز پڑھی اور بنی سلیم سے جنگ کے روز بھی اسی طرح نماز پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب اور ہشام نے ابو الزبیر سے ابوالزبیر نے جابر سے اسی مفہوم کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے۔ اسی طرح یہ حدیث داود بن حصین نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔ اسی طرح یہ حدیث عبدالملک نے عطا سے، عطاء نے جابر سے روایت کی ہے۔ اسی طرح قتادہ نے حسن سے، حسن نے حطان سے، حطان نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی عمل نقل کیا ہے۔ اسی طرح عکرمہ بن خالد نے مجاہد سے مجاہد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ اسی طرح ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور یہی ثوری کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/صلاة الخوف (1550، 1551)، (تحفة الأشراف: 3784)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/59، 60) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نسائی کی روایت میں ہے «فنزلت، يعني صلاة الخوف» دونوں روایتوں میں اختلاف نہیں ہے کیونکہ آیت قصر ہی آیت خوف ہے۔
Narrated Abu Ayyash az-Zuraqi: We accompanied the Messenger of Allah ﷺ at Usfan, and Khalid ibn al-Walid was the chief of unbelievers. We offered the noon prayer. Thereupon, the unbelievers said: We suffered from negligence; we became careless. We should have attacked them while they were praying. Thereupon the verse was revealed, relating to the shortening of the prayer (in time of danger) between the noon and afternoon (prayer). When the time of the afternoon prayer came, the Messenger of Allah ﷺ stood facing the qiblah, and the unbelievers were standing in front of him. The people stood in a row behind the Messenger of Allah ﷺ and there was another row behind this row. The Messenger of Allah ﷺ bowed and all of them bowed. He then prostrated and also the row near him prostrated. The other people in the second row remained standing and stood guard over them. When they performed two prostrations and stood up, those who were behind them prostrated. The people in the front row near him then stepped backward taking the place of the people in the second row and the second row took the place of the first row. The Messenger of Allah ﷺ then bowed and all of them bowed together. Then he and the row near him prostrated themselves. The other people in the second row remained standing and stood guard over them. When the Messenger of Allah ﷺ and the row near him (i. e. the front row) were seated, the people in the second row behind them prostrated themselves. Then all of them were seated. (He (the Prophet) then uttered the salutation upon all of them. He prayed in his manner at Usfan as well as at the territory of Banu Sulaym. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Ayyub and Hisham from Abu al-Zubair on the authority of Jabir to the same effect from the Prophet ﷺ. Similarly, this has been transmitted by Dawud bin Husain from Ikrimah, on the authority of Ibn Abbas. This has also been reported by Abd al-Malik, from Ata from Jabir in like manner. This has also been narrated by Qatadah from al-Hasan from Hittan on the authority of Abu Musa in a similar way. Similarly, this has been reported by Ikrimah bin Khalid from Mujahid from the Prophet ﷺ. This has also been reported by Hisham bin Urwah from his father from the Prophet ﷺ. This is the opinion of al-Thawri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1232
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن صالح بن خوات، عن سهل بن ابي حثمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى باصحابه في خوف فجعلهم خلفه صفين، فصلى بالذين يلونه ركعة، ثم قام فلم يزل قائما حتى صلى الذين خلفهم ركعة، ثم تقدموا وتاخر الذين كانوا قدامهم فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة، ثم قعد حتى صلى الذين تخلفوا ركعة، ثم سلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِأَصْحَابِهِ فِي خَوْفٍ فَجَعَلَهُمْ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ يَلُونَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ خَلْفَهُمْ رَكْعَةً، ثُمَّ تَقَدَّمُوا وَتَأَخَّرَ الَّذِينَ كَانُوا قُدَّامَهُمْ فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ تَخَلَّفُوا رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ".
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ حالت خوف میں نماز ادا کی تو اپنے پیچھے دو صفیں بنائیں پھر جو آپ سے قریب تھے ان کو ایک رکعت پڑھائی، پھر کھڑے ہو گئے اور برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ ان لوگوں نے جو پہلی صف کے پیچھے تھے، ایک رکعت ادا کی، پھر وہ لوگ آگے بڑھ گئے اور جو لوگ دشمن کے سامنے تھے، آپ کے پیچھے آ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی پھر آپ بیٹھے رہے یہاں تک کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے ایک رکعت اور پڑھی پھر آپ نے سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 32 (4131)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (841و842)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (566)، سنن النسائی/صلاة الخوف (1537)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 151 (1259)، (تحفة الأشراف: 4645)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 1 (2)، مسند احمد (3/448)، سنن الدارمی/الصلاة 185(1563) (صحیح)»
Narrated Sahl bin Abi Hathmah: The Prophet ﷺ prayed in time of danger and divided them (the people) behind him in two rows. He then led those who were near him in one rak'ah. Then he stood and remained standing till those who were in second row offered one rak'ah. Thereafter they came forward and those who were in front of them (in the first row) stepped backward. The Prophet ﷺ led them in one rak'ah of prayer. He sat down till those who were in the second row completed on rak'ah. He then uttered the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1233
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4131) صحيح مسلم (841)