(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: سمعت القاسم يحدث، عن عائشة، قالت: بئسما عدلتمونا بالحمار والكلب،" لقد رايت رسول الله يصلي وانا معترضة بين يديه، فإذا اراد ان يسجد غمز رجلي فضممتها إلي ثم يسجد". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْحِمَارِ وَالْكَلْبِ،" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تم لوگوں نے بہت برا کیا کہ ہم عورتوں کو گدھے اور کتے کے برابر ٹھہرا دیا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے عرض میں لیٹی رہتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو میرا پاؤں دبا دیتے، میں اسے سمیٹ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے۔
Aishah said: I used to sleep with my legs in front of the Messenger of Allah ﷺ when he would offer his prayer at night (i. e. tahajjud prayer offered towards the end of the night. ). When he prostrated himself he struck my legs, and I drew them up and he then prostrated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 712
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سوئی رہتی تھی، میرے دونوں پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتے اور آپ رات میں نماز پڑھ رہے ہوتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنا چاہتے تو میرے دونوں پاؤں کو مارتے تو میں انہیں سمیٹ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 19 (382)، العمل فی الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن النسائی/القبلة 10 (760)، (تحفة الأشراف: 17712)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 225) (صحیح)»
It was reported from Abu An-Nadr, from Abu Salama bin Abdur Rahman, from Aishah, that she said: "I used to be asleep while my legs would be in the front of the Messenger of Allah ﷺ while he was praying during the night. When he wanted to prostrate, he would prod my feet, so I would pull them up, and he would prostrate.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 713
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (382) صحيح مسلم (512)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سمت میں لیٹی رہتی، آپ نماز پڑھتے اور میں آپ کے آگے ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنا چاہتے (عثمان کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”تو آپ مجھے اشارہ کرتے“، پھر عثمان اور قعنبی دونوں روایت میں متفق ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”سرک جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/182) (حسن صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I used to sleep lying between the Messenger of Allah ﷺ and the qiblah. The Messenger of Allah ﷺ used to pray when I (was lying) in front of him. When he wanted to offer the witr prayer - added by the narrator Uthman - he pinched me - then the narrators are agreed - and said: Set aside.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 713
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن محمد بن عمرو بن علقمة الليثي وثقه الجمھور وانظر مسند الحميدي بتحقيقي (178)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بالغ ہونے کے قریب ہو چکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، میں صف کے بعض حصے کے آگے سے گزرا، پھر اترا تو گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، اور صف میں شریک ہو گیا، تو کسی نے مجھ پر نکیر نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ قعنبی کے الفاظ ہیں اور یہ زیادہ کامل ہیں۔ مالک کہتے ہیں: جب نماز کھڑی ہو جائے تو میں اس میں گنجائش سمجھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 18 (76)، والصلاة 90 (493)، والأذان 161 (861)، وجزاء الصید 25 (1857)، والمغازي 77 (4412)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (504)، سنن الترمذی/الصلاة 140 (337)، سنن النسائی/القبلة 7 (753)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 38 (947)، (تحفة الأشراف: 5834)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 11(38)، مسند احمد (1/219، 264، 337، 365)، سنن الدارمی/الصلاة 129(1455) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: I came riding a donkey. Another version has: Ibn Abbas said: When I was near the age of the puberty I came riding a she-ass and found the Messenger of Allah ﷺ leading the people in prayer at Mina. I passed in front of a part of the row (of worshippers), and dismounting left my she-ass for grazing in the pasture, and I joined the row, and no one objected to that. Abu Dawud said: These are the words of al-Qa'nabi, and are complete. Malik said: I take it as permissible at the time when the iqamah for prayer is pronounced.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 714
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (493) صحيح مسلم (504)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن الحكم، عن يحيى بن الجزار، عن ابي الصهباء، قال: تذاكرنا ما يقطع الصلاة عند ابن عباس، فقال:" جئت انا وغلام من بني عبد المطلب على حمار، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فنزل ونزلت وتركنا الحمار امام الصف فما بالاه، وجاءت جاريتان من بني عبد المطلب فدخلتا بين الصف فما بالى ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" جِئْتُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ وَتَرَكْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ فَمَا بَالَاهُ، وَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَى ذَلِكَ".
ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آ کر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القبلة 7 (755)، (تحفة الأشراف: 5687)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: AbusSahba' said: We discussed the things that cut off the prayer according to Ibn Abbas. He said: I and a boy from Banu Abdul Muttalib came riding a donkey, and the Messenger of Allah ﷺ was leading the people in prayer. He dismounted and I also dismounted. I left the donkey in front of the row (of the worshippers). He (the Prophet) did not pay attention to that. Then two girls from Banu Abdul Muttalib came and joined the row in the middle, but he paid no attention to that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 715
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (755 وسنده حسن) والحاكم بن عتيبة صرح بالسماع عند ابن خزيمة (835)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وداود بن مخراق الفريابي، قالا: حدثنا جرير، عن منصور بهذا الحديث بإسناده، قال: فجاءت جاريتان من بني عبد المطلب اقتتلتا فاخذهما، قال عثمان: ففرع بينهما، وقال داود: فنزع إحداهما عن الاخرى فما بالى ذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَدَاوُدُ بْنُ مِخْرَاقٍ الْفِرْيَابِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُور بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: فَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اقْتَتَلَتَا فَأَخَذَهُمَا، قَالَ عُثْمَانُ: فَفَرَّعَ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ دَاوُدُ: فَنَزَعَ إِحْدَاهُمَا عَنِ الْأُخْرَى فَمَا بَالَى ذَلِكَ.
منصور سے یہی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں لڑتی ہوئی آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پکڑ لیا، عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکڑ کر دونوں کو جدا کر دیا۔ اور داود بن مخراق کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو دوسرے سے جدا کر دیا، اور اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5687) (صحیح)»
The above mentioned narration has also been narrated by Mansur through a different chain of narrators. This version has: Then two girls from Banu Abd al-Muttalib came fighting together. He caught them. Uthman (a narrator) said: He separated them. And Dawud (another narrator) said: He pulled away from the other, but he paid no attention to that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 716
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن انظر الحديث السابق (716)
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک صحرا میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرا (کھلی جگہ) میں نماز پڑھی، اس حال میں کہ آپ کے سامنے سترہ نہ تھا، اور ہماری گدھی اور کتیا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل رہی تھیں، لیکن آپ نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القبلة 7 (754)، (تحفة الأشراف: 11045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/211، 212) (ضعیف)» (اس کے راوی عباس لین الحدیث ہیں)
Narrated Al-Fadl ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ came to us accompanied by Abbas when we were in open country belonging to us. He prayed in a desert with no sutrah in front of him, and a she-ass and a bitch of ours were playing in front of him, but he paid no attention to that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 717
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (754) عباس بن عبيداﷲ لم يدرك عمه الفضل بن عباس رضي اللّٰه عنھما (تهذيب التهذيب 123/5ت215) فالسند منقطع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، اور جہاں تک ہو سکے گزرنے والے کو دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3989) (ضعیف)» (اس کے راوی مجالد ضعیف ہیں، اور پہلا جزء صحیح احادیث کے مخالف ہے، ہاں دوسرے حصے کے صحیح شواہد ہیں)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: Nothing interrupt prayer, but repulse as much as you can anyone who passes in front of you, for he is just a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 718
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (785) أخرجه البيھقي (2/278) أبو أسامة صرح بالسماع عنده وللحديث شاھد قوي عند الدارقطني (1/367)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا مجالد، حدثنا ابو الوداك، قال: مر شاب من قريش بين يدي ابي سعيد الخدري وهو يصلي فدفعه، ثم عاد فدفعه ثلاث مرات، فلما انصرف، قال: إن الصلاة لا يقطعها شيء، ولكن قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادرءوا ما استطعتم فإنه شيطان"، قال ابو داود: إذا تنازع الخبران عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر إلى ما عمل به اصحابه من بعده. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاكِ، قَالَ: مَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَفَعَهُ، ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: إِنَّ الصَّلَاةَ لَا يَقْطَعُهَا شَيْءٌ، وَلَكِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْرَءُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا تَنَازَعَ الْخَبَرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُظِرَ إِلَى مَا عَمِلَ بِهِ أَصْحَابُهُ مِنْ بَعْدِهِ.
ابوالوداک کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ قریش کا ایک نوجوان ان کے سامنے سے گزرنے لگا، تو انہوں نے اسے دھکیل دیا، وہ پھر آیا، انہوں نے اسے پھر دھکیل دیا، اس طرح تین بار ہوا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے کہا: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جہاں تک ہو سکے تم دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی دو حدیثوں میں تعارض ہو، تو وہ عمل دیکھا جائے گا جو آپ کے صحابہ کرام نے آپ کے بعد کیا ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3989) (ضعیف)» (اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)
وضاحت: ۱؎: یہاں دو حدیثیں ایک دوسرے کے معارض تو ہیں مگر دوسری حدیث ”نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی“ ضعیف ہے، اس لیے دونوں میں تطبیق کے لیے اب کسی دوسری چیز کی ضرورت نہیں ہے، ہاں نماز ٹوٹ جانے سے مطلب باطل ہونا نہیں بلکہ خشوع و خضوع میں کمی واقع ہونا ہے، جمہور علماء نے یہی مطلب بیان کیا ہے، اور اسی معنی میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے آثار و اقوال کو لیا جائے گا جن سے یہ مروی ہے کہ ”نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی “۔
Abu al-Waddak said: A youth from the Quraish passed in front of Abu Saeed Al-Khudri who was praying. He repulsed him. He returned again. He then repulsed him for the third time. When he finished the prayer, he said: Nothing cuts off prayer; but the Messenger of Allah ﷺ said: Repulse as much as you can, for he is just a devil. Abu Dawud said: If two traditions of the Prophet ﷺ conflict, the practice of the Companions after him should be taken into consideration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 719
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (719)