Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
115. باب مَنْ قَالَ الْحِمَارُ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: نمازی کے آگے سے گدھا کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 716
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" جِئْتُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ وَتَرَكْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ فَمَا بَالَاهُ، وَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَى ذَلِكَ".
ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آ کر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القبلة 7 (755)، (تحفة الأشراف: 5687)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح