انس بن عیاض نے کہا: مجھے عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے (الفاظ کی تبدیلی سے) کہا: فاستقوا من بئارہا واعتجنوا بہ (معنی میں کوئی فرق نہیں۔)
انس بن عیاض نے کہا: مجھے عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے (الفاظ کی تبدیلی سے)کہا: فاستقوا من بئارها واعتجنوا به (معنی میں کوئی فرق نہیں۔)
عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ثور بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو غیث سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "بیوہ اورمسکین کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔اور میرا (عبد اللہ بن مسلمہ کا) خیال ہے کہ انھوں (مالک رحمۃ اللہ علیہ) نے کہا: وہ (اللہ کے سامنے) اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو وقفہ کرتا ہے نہ تھکتا ہے اور اس روزے دار کی طرح ہے جو روزہ نہیں چھوڑتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتےہیں،آپ نے فرمایا:"بیوہ اور مسکین کے لیے محنت ومشقت یا بھاگ دوڑ کرنے والا،اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اورمیراخیال ہے کہ یہ بھی کہا اور اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جوتھکتا نہیں،سست نہیں پڑتا اور اس روزے دار کی طرح ہے،جو کبھی روزہ نہیں چھوڑتا۔"
اسحٰق بن عیسیٰ نے کہا: ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نےثور بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے ابو غیث کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یتیم کی پرورش کرنے والا اس کا اپنا (رشتہ دار) ہو یا غیر ہو میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے۔"پھر امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے انگشت شہادت اور درمیان انگلی (کو ملاکر اس) کے ساتھ اشارہ کیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اپنے یا دوسرے کے یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔"مالک نے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔
ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں (عبد اللہ) ابن وہب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عمرو بن حارث نے بتایا کہ بکیر نے انھیں حدیث بیان کی، انھیں عاصم بن عمربن قتادہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے عبید اللہ خولانی کو بیان کرتے ہوئے سناکہ کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی تعمیر (نو) کے وقت لوگوں نے ان کو باتیں کیں سنا (وہ کہہ رہے تھے) تم لوگوں نے بہت باتیں کی ہیں جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناتھا: "جس نے مسجد کی تعمیر کی۔ بکیر نے کہا: میراخیال ہے کہ انھوں (عاصم) نے یہ جملہ بھی کہا:۔اس سے وہ اللہ کی رضا چاہتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں اس جیسا (گھر) بنائے گا۔اور ہارون کی روایت میں ہے: "اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔
عبید اللہ خولانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدنئے سرے سے تعمیر کی اورلوگوں نے اس کے انداز تعمیر پر نکتہ چینی کی،اس وقت ان سے میں نے سنا،تم بہت باتیں بناتے ہو اور میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے،"جس نے مسجد تعمیر کی،بکیر کہتے ہیں،میرے خیال میں انہوں نے کہا،اللہ کی رضا مندی چاہتے ہوئے،اللہ اس کے لیے ویسا(مکان)جنت میں بنائےگا،"ہارون کی روایت میں ہے،"جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی،اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔"
ضحاک بن مخلد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے خبر دی کہا: ہمیں میرے والد نے محمود بن لبید سے حدیث بیان کی کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارداہ کیا تو لوگوں نے اس کو ناپسند کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس (مسجد) کو اس کی اصل حالت پر رہنے دیا جائے تو انھوں (عثمان رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں اس کے مانند گھر بنائے گا۔"
محمود بن لبید کہتے ہیں،حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کا ارادہ کیا،تو لوگوں نے اس کوناپسند کیا اور چاہا کہ وہ اسے اس کی شکل وصورت میں رہنے دیں،توانہوں نےکہا،میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے،"جو اللہ کے لیے مسجد بنائےگا،اللہ اس کےلیے ویساہی جنت میں(گھر) بنائےگا۔"
ابو بکر حنفی اور عبدالملک بن صباح دونوں نے عبد الحمید بن جعفر سے اسی سند کے ساتھ خبر دی مگر ان دونوں کی حدیث میں ہے۔"اللہ اس کے لیے جنت میں گھربنائے گا۔"
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،اس میں بیت(گھر) کا لفظ صراحتاً موجود ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن وهب بن كيسان ، عن عبيد بن عمير الليثي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بينا رجل بفلاة من الارض، فسمع صوتا في سحابة اسق حديقة فلان، فتنحى ذلك السحاب، فافرغ ماءه في حرة، فإذا شرجة من تلك الشراج قد استوعبت ذلك الماء كله، فتتبع الماء، فإذا رجل قائم في حديقته يحول الماء بمسحاته، فقال له: يا عبد الله ما اسمك، قال: فلان للاسم الذي سمع في السحابة، فقال له: يا عبد الله لم تسالني عن اسمي؟، فقال: إني سمعت صوتا في السحاب الذي هذا ماؤه، يقول: اسق حديقة فلان لاسمك فما تصنع فيها، قال: اما إذ قلت هذا، فإني انظر إلى ما يخرج منها فاتصدق بثلثه، وآكل انا وعيالي ثلثا، وارد فيها ثلثه "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ، فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ، فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ، فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ، فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ، قَالَ: فُلَانٌ لِلِاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي؟، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ، يَقُولُ: اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ لِاسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا، قَالَ: أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا، فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ، وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا، وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ "،
یزید بن ہارون نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد العزیز بن ابو سلمہ نے وہب بن کیسان سے خبر دی انھوں نے عبید بن عمیر لیثی سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور نھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "ایک دفعہ ایک شخص زمین میں ایک صحرائی ٹکڑے پر کھڑاتھا۔ اس نے ایک بادل میں آوازسنی: "فلاں کے باغ کو سیراب کرو۔"وہ بادل ایک جانب بنا اور ایک پتھریلی زمین میں اپناپانی انڈیل دیا۔پانی کے بہاؤوالی ندیوں میں سے ایک ندی نے وہ ساراپانی اپنے اندر لے لیا۔ وہ شخص پانی کے پیچھے پیچھے چل پڑا تو وہاں ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنے کدال سے پانی کا رخ (اپنے باغ کی طرف) پھیررہا ہے۔ اس نے اس سے کہا: اللہ کےبندے!تمھارا نام کیا ہے؟اس نے کہا: فلاں وہی نام جو اس نے بادل میں سنا تھا۔اس (آدمی) نے اس سے کہا: اللہ کے بندے!تم نے مجھ سے میرانام کیوں پوچھا ہے؟اس نے کہا: میں نے اس بادل میں جس کا یہ پانی ہے (کسی کو) یہ کہتے سناتھا۔فلاں کے باغ کو سیراب کرو تمھارا نام لیا تھا۔تم اس میں کیا کرتے ہو۔"اس نے جواب دیا تم نے یہ بات کہہ دی ہے تو میں (تمھیں بتادیتا ہوں) اس باغ سے جو کچھ حاصل ہوتا ہےمیں اس پر نظر ڈال کر اس کا ایک تہائی حصہ صدقہ کردیتا ہوں ایک تہائی میں اور میرے گھروالے کھاتے ہیں۔اور ایک تہائی اسی (باغ کی دیکھ بھال) میں لگادیتا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"ایک دفعہ ایک شخص زمین میں ایک صحرائی ٹکڑے پر کھڑاتھا۔ اس نے ایک بادل میں آوازسنی:"فلاں کے باغ کو سیراب کرو۔"وہ بادل ایک جانب بنا اور ایک پتھریلی زمین میں اپناپانی انڈیل دیا۔پانی کے بہاؤوالی ندیوں میں سے ایک ندی نے وہ ساراپانی اپنے اندر لے لیا۔ وہ شخص پانی کے پیچھے پیچھے چل پڑا تو وہاں ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنے کدال سے پانی کا رخ (اپنے باغ کی طرف) پھیررہا ہے۔ اس نے اس سے کہا:اللہ کےبندے!تمھارا نام کیا ہے؟اس نے کہا:فلاں وہی نام جو اس نے بادل میں سنا تھا۔اس (آدمی)نے اس سے کہا: اللہ کے بندے!تم نے مجھ سے میرانام کیوں پوچھا ہے؟اس نے کہا:میں نے اس بادل میں جس کا یہ پانی ہے (کسی کو)یہ کہتے سناتھا۔فلاں کے باغ کو سیراب کرو تمھارا نام لیا تھا۔تم اس میں کیا کرتے ہو۔"اس نے جواب دیا تم نے یہ بات کہہ دی ہے تو میں(تمھیں بتادیتا ہوں)اس باغ سے جو کچھ حاصل ہوتا ہےمیں اس پر نظر ڈال کر اس کا ایک تہائی حصہ صدقہ کردیتا ہوں ایک تہائی میں اور میرے گھروالے کھاتے ہیں۔اور ایک تہائی اسی میں لگادیتا ہوں۔
ابو داود نے ہمیں خبر دی ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے حدیث بیان کی انھوں نےکہا: ہمیں وہب بن کیسان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر انھوں نے (اس طرح) کہا: اس کا ایک تہائی مسکینوں سوال کرنے والوں اور مسافر کے لیے مختص کردیتا ہوں۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،جس میں یہ ہے،"اورمیں اس کاایک تہائی،مسکینوں،مانگنے والوں اور مسافروں پر خرچ کرتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ شریک بنائے جانے والوں میں سب سے زیادہ میں شراکت سے مستغنی ہوں۔جس شخص نے بھی کوئی عمل کیا اور اس میں میرے ساتھ کسی اور کوشریک کیا تو میں اسے اس کے شرک کے ساتھ اکیلاچھوڑدیتا ہوں۔"
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے،میں شریکوں کی شراکت اور حصہ داروں سے بالکل بے نیاز ہوں،جس نے کوئی کام کیا،جس میں میرے ساتھ کسی اور کو شریک کیا،میں اس کو اس کےشریک کے ساتھ چھوڑدوں گا۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص (اپناعمل لوگوں کو) سناتا ہے اللہ اس کے بارے میں (ہونے والا فیصلہ) لوگوں کو سنائے گا (اور اسے رسواکرے گا) اور جو (لوگوں کو) دکھاتا پھرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں لوگوں کو دکھا دے گا۔ (کہ اس کا انجام کیا ہوا)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص (اپناعمل لوگوں کو) سناتا ہے اللہ اس کے بارے میں (ہونے والا فیصلہ)لوگوں کو سنائے گا(اور اسے رسواکرے گا)اور جو (لوگوں کو)دکھاتا پھرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں لوگوں کو دکھا دے گا۔(کہ اس کا انجام کیا ہوا)