ابو داود نے ہمیں خبر دی ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے حدیث بیان کی انھوں نےکہا: ہمیں وہب بن کیسان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر انھوں نے (اس طرح) کہا: اس کا ایک تہائی مسکینوں سوال کرنے والوں اور مسافر کے لیے مختص کردیتا ہوں۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،جس میں یہ ہے،"اورمیں اس کاایک تہائی،مسکینوں،مانگنے والوں اور مسافروں پر خرچ کرتا ہوں۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7474
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) تنحي: ایک طرف کا رخ کیا، الگ ہوکر چلاگیا۔ (2) حره: سیاہ کنکروں والی زمین۔ (3) شرجة: نالی، اس کی جمع شراج ہے۔ (4) مسحاة: وہ آلہ جس سے زمین کو کھودا جاتا ہے، کسی۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، زمین یا باغ کی پیداوار کے حاصل ہوتے ہی اس سے کچھ حصہ نیک کاموں کے لیے، فقراء محتاجوں اور ضرور تمندوں کے لیے الگ کرلینا اور کچھ حصہ زمین کی بہتری اور اصلاح پر نیک نیتی سے خرچ کرنا خیرو برکت کا باعث بنتا ہے اور ایسا زمیندارہ ناپسندیدہ ہونے کی بجائے فضیلت کا باعث ہے اور پیداوار سے عُشر (دسواں حصہ) سے زائد خرچ کرنا پسندیدہ طرز عمل ہے۔