خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ اور ابو تیاح کوحدیث بیان کرتے ہوئے سنا، ان دونوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے اور قیامت کو اس طرح مبعوث کیا گیا ہے۔"اور شعبہ نے اسے بیان کرتے ہوئے اپنی انگشت شہادت اوردرمیانی انگلی کو ملایا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں اور قیامت کو اس طرح متصل بھیجاگیا ہے،"شعبہ نے نقل کرتے ہوئے،اپنی دونوں انگلیوں،شہادت کی اور درمیانی کوملایا۔
معاذ اور محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی۔
امام صاحب دو اور اساتذہ کی سندوں سے،ابوتیاح سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔
ابن ابی عدی نے شعبہ سے، انھوں نے حمزہ ضبی اور ابو تیاح سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے حمزہ ضبی اورابوتیاح سے بیان کرتے ہیں۔
معبد نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے۔کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت اوردرمیانی انگلی کو اکٹھا کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں اور قیامت ان دوانگلیوں کی طرح متصل بھیجے گئے ہیں،"اور آپ نے شہادت کی انگلی کو درمیان والی انگلی سے ملایا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہا: "اعراب (بدولوگ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے کہ قیامت کب آئے گی؟آپ ان میں سب سے کم عمر انسان کی طرف دیکھ کر فرماتے: "اگر یہ زندہ رہاتو یہ بوڑھا نہیں ہوا ہوگا کہ تم پر تمہاری (قیامت کی) گھڑی آجائے گی۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں بدو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے،تو آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے،قیامت کب ہوگی؟تو آپ ان میں سے سب سے نوخیز(عمر) انسان کو دیکھ کر فرماتے،"اگر یہ زندہ رہا،تو اس کوبوڑھا ہونے سےپہلے،تمہاری قیامت یعنی موت واقع ہوجائے گی۔"
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يونس بن محمد ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم متى تقوم الساعة؟ وعنده غلام من الانصار يقال له محمد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن يعش هذا الغلام فعسى ان لا يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ وَعِنْدَهُ غُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ مُحَمَّدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ يَعِشْ هَذَا الْغُلَامُ فَعَسَى أَنْ لَا يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: قیامت کب قائم ہوگی؟اور اس کے پاس انصار میں سے ایک لڑکا بیٹھا تھا جسے محمد کہاجاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو شاید اسے بڑھاپا نہ پہنچے گا کہ (تمہاری) قیامت آجائے گی۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا،قیامت کب قائم ہوگی؟آپ کے پاس محمد نامی ایک انصاری لڑکاتھا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر یہ نوعمر زندہ رہا،تو ممکن ہے،یا بوڑھا نہ ہوسکے،حتی کہ(اس نسل کی) قیامت قائم ہوجائے گی۔
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا معبد بن هلال العنزي ، عن انس بن مالك ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: متى تقوم الساعة؟، قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم هنيهة ثم نظر إلى غلام بين يديه من ازد شنوءة، فقال: " إن عمر هذا لم يدركه الهرم حتى تقوم الساعة "، قال: قال انس: ذاك الغلام من اترابي يومئذ.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَنَزِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُنَيْهَةً ثُمَّ نَظَرَ إِلَى غُلَامٍ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ، فَقَالَ: " إِنْ عُمِّرَ هَذَا لَمْ يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ "، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: ذَاكَ الْغُلَامُ مِنْ أَتْرَابِي يَوْمَئِذٍ.
معبد بن ہلال عنزی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: قیامت کب قائم ہوگی؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے، پھر آپ نے اپنے سامنے بیٹھے اذدشنو، کے ایک لڑکے کی طرف نظر کی، پھر فرمایا؛"اگر یہ لڑکا لمبی عمر پاگیا تو اسے بڑھایا نہیں آیا ہوگا کہ (تمہاری) قیامت قائم ہوجائےگی۔" (معبد نے) کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ لڑکا اس دن میرا ہم عمر تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:قیامت کب قائم ہوگی؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے،پھر آپ نے اپنے سامنے بیٹھے اذدشنو،کے ایک لڑکے کی طرف نظر کی،پھر فرمایا؛"اگر یہ لڑکا لمبی عمر پاگیا تو اسے بڑھایا نہیں آیا ہوگا کہ(تمہاری) قیامت قائم ہوجائےگی۔"(معبد نے) کہا:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:وہ لڑکا اس دن میرا ہم عمر (17 سال کا) تھا۔
حدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس ، قال: مر غلام للمغيرة بن شعبة، وكان من اقراني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن يؤخر هذا، فلن يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: مَرَّ غُلَامٌ لِلْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَكَانَ مِنْ أَقْرَانِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ يُؤَخَّرْ هَذَا، فَلَنْ يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".
قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: (اس وقت) حضرت مغیرہ بن شعبہ کا ایک لڑکا گزرا جو میرے ہم عمروں میں سے تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس کو مہلت ملی تو اسے بڑھاپا نہیں آیا ہوگا کہ (تم پر) قیامت آجائے گی۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک غلام جو میرا ہم عمر تھا،گزرا،تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر اس کی موت مؤخر ہوئی،تو اسے بڑھاپانہیں پاسکے گا،حتی کہ قیامت قائم ہوجائےگی۔
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تقوم الساعة والرجل يحلب اللقحة، فما يصل الإناء إلى فيه حتى تقوم والرجلان يتبايعان الثوب، فما يتبايعانه حتى تقوم والرجل يلط في حوضه، فما يصدر حتى تقوم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرَّجُلُ يَحْلُبُ اللِّقْحَةَ، فَمَا يَصِلُ الْإِنَاءُ إِلَى فِيهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلَانِ يَتَبَايَعَانِ الثَّوْبَ، فَمَا يَتَبَايَعَانِهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلُ يَلِطُ فِي حَوْضِهِ، فَمَا يَصْدُرُ حَتَّى تَقُومَ ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اورانھوں نے اس کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت (مکمل) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی، ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت(مکمل) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی،ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔"
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بين النفختين اربعون "، قالوا يا ابا هريرة: اربعون يوما، قال: ابيت، قالوا: اربعون شهرا، قال: ابيت، قالوا: اربعون سنة، قال: ابيت، ثم ينزل الله من السماء ماء، فينبتون كما ينبت البقل، قال: وليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا، وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ "، قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: أَبَيْتُ، ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ، قَالَ: وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا، وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دو بارصور پھونکنے کے درمیان چالیس کا وقفہ ہوگا۔"انھوں (لوگوں) نے کہا۔ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ چالیس دن؟انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا: چالیس مہینے؟ انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا چالیس سال؟ انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں۔پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو لوگ اسی طرح اگیں گے جس طرح سبزہ اگتا ہے۔" انھوں نے کہا: "اور انسان کا کوئی حصہ نہیں، مگر وہ بوسیدہ ہوجائے گا، سوائےایک ہڈی کے وہ دمچی کی ہڈی کا آخری حصہ ہے قیامت کے دن اسی سے خلقت کی ترکیب مکمل ہوگی۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دو بارصور پھونکنے کے درمیان چالیس کا وقفہ ہوگا۔"انھوں(لوگوں) نے کہا۔ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چالیس دن؟انھوں نے کہا:میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا:چالیس مہینے؟ انھوں نے کہا:میں انکار کرتا ہوں۔لوگوں نے کہا چالیس سال؟ انھوں نے کہا:میں انکار کرتا ہوں۔پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو لوگ اسی طرح اگیں گے جس طرح سبزہ اگتا ہے۔"انھوں نے کہا:"اور انسان کا کوئی حصہ نہیں،مگر وہ بوسیدہ ہوجائے گا،سوائےایک ہڈی کے وہ دمچی کی ہڈی کا آخری حصہ ہے قیامت کے دن اسی سے خلقت کی ترکیب مکمل ہوگی۔"