عبدالعزیز بن مختار نے کہا: ہمیں ایوب نے حمید بن ہلال سے حدیث بیان کی، انھوں نے ایک گروہ سے روایت کی جن میں ابو دہماء اور ابو قتادہ شامل ہیں، انھوں نے کہا: ہم حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس جایا کر تے تھے، ایک دن انھوں نے کہا: تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہوجو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا علم ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا: "حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق (فتنہ وفساد میں) ایسی نہیں جو دجال سے بڑی ہو۔"
ابو دہماء اور ابو قتادہ اپنے سا تھیوں کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جایا کر تے تھے،ایک دن انھوں نے کہا: تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہوجو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا علم ہے،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا:"حضرت آدم ؑ کی پیدائش سے لے کر،قیامت کے وقوع تک کوئی مخلوق دجال سے بڑی نہیں ہے۔"فتنہ اور ابتلاء میں بڑھ کر بھی مراد ہوسکتاہے۔
عبیداللہ بن عمرو نے ایوب سے، انھوں نے حمید بن ہلال سے اور انھوں نے اپنی قوم کے تین لوگوں سے روایت کی جن میں ابو قتادہ بھی شامل ہیں کہ ہم ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پا س جاتے تھے۔جس طرح عبدالعزیز بن مختار کی روایت ہے مگر انھوں نے کہا؛"دجال (کے فتنے) سے بڑا کوئی معاملہ (پیش نہیں آیا۔) "
حمید بن ہلال نےاپنی قوم کے تین لوگوں سے روایت کی جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں کہ ہم ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س جاتے تھے۔آگے اوپر والی روایت اس فرق کے ساتھ ہے کہ اس میں خَلق(مخلوق) کی جگہ امر(معاملہ) ہے،یعنی دجال کے فتنہ سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہوگا۔
علاء کے والد (عبدالرحمان) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو۔سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، دھوئیں، دجال، زمین کے چوپائے، خاص طور پر تم میں سے کسی ایک کو پیش آنے والے معاملے (بیماری، عاجز کردینے والا بڑھاپا یا کوئی رکاوٹ) اور ہر کسی کو پیش آنے والا معاملہ (مثلا: اجتماعی گمراہی، فتنے کے زمانے میں قتل عام، قیامت سے پہلے۔) "
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے وقوع سے پہلے پہلے نیک اعمال کرلو،مغرب سے سورج کانکلنا،یادھواں،یادجال یادابہ(جانور) اپنی خصوصی مدت یا خصوصی مصروفیات ومشاغل یاعمومی فتنہ وآزمائش یا سب کی موت(قیامت)۔
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے حسن سے، انھوں نے زیاد بن ریاح سے، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو: دجال، دھواں، زمین کا چوپایہ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عام لوگوں کے ساتھ پیش آنے والا معاملہ یا خصوصی طور پر تم سے کسی ایک کو پیش آنے والا معاملہ۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرلو،دجال،دھواں،زمین سے نکلنے والاجانور،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا،سب کا فتنہ یا موت اور اپنی خصوصی مشغولیت۔"
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فساد اور فتنے کے وقت عبادت کرنے کا اتنا ثواب ہے جیسے میرے پاس ہجرت کرنے کا۔“
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "قیامت صرف بدترین لوگوں پرہی قائم ہوگی۔"
حضرت عبداللہ(بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"قیامت صرف شریر لوگوں پر قائم ہوگی،"(کیونکہ اہل ایمان فوت ہوجائیں گے)۔
یعقوب نے ابو حازم سے روایت کی، انھوں نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ انگوٹھے کے ساتھ والی (شہادت کی انگلی) اور بڑی انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے؛"میں اورقیامت اس طرح (ساتھ ساتھ) بھیجے گئے ہیں۔"
حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ انگوٹھے سے متصل اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرکے فرمارہے تھے،"مجھے اورقیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ کو سنا، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "مجھے اور قیامت کو ان (شہادت اوربڑی انگلیوں) کی طرح (ساتھ ساتھ) مبعوث کیا گیاہے۔" شعبہ نے کہا: اور میں نے قتادہ سے ان کے حدیث بیان کرنے کے دوران میں سنا: جتنی ان میں سے ایک اُنگلی دوسری سے بڑی ہے (اتنے سے زمانے کا فرق ہے) مجھے معلوم نہیں یہ (معنی) انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا یا خود قتادہ نے بیان کیا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں اور قیامت ان انگلیوں کی طرح متصل بھیجے گئے ہیں،"شبعہ کہتے ہیں،قتادہ اپنے بیان میں کہتے تھے،جس طرح ایک دوسری سے (معمولی) زائد ہے،تو مجھے معلوم نہیں،قتادہ یہ تفسیر حضرت انس سے نقل کرتے تھے یا اپنی طرف سے بیان کرتے تھے،یعنی ہمارے درمیان کی مدت،انسانوں کی پوری مدت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے۔