ہمام نے ابو عمران جونی سے خبر دی انھوں نے ابو بکر بن ابوموسیٰ بن قیس سے انھوں نے اپنے والد (ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " خیمہ ایک موتی (کا) ہوگا اوپر کی طرف اس کی لمبائی (بلندی) ساٹھ میل ہوگی۔اس کے ہر کونے میں مومن کے گھروالے ہوں گے، وہ دوسروں کو نہیں دیکھیں گے۔
حضرت ابو موسیٰ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خیمہ ایک موتی کا ہو گاجس کی بلندی ساٹھ میل ہو گی اس کے ہر کونے میں مومن کے اہل ہوں گے، جن کو دوسرے دیکھ نہیں سکیں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سیحان، جیحان، فرات اور نیل سب جنت کی (طرف سے آنے والی) نہریں ہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سیحان،جیحان، فرات اور نیل یہ سب جنت کے دریا ہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جنت میں ایسی قومیں (امتیں جماعتیں) داخل ہوں کی جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت میں ایسے لوگ داخل ہوں گے، جن کے دل،پرندوں کے دلوں کی مانند ہوں گے۔"
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا به ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خلق الله عز وجل آدم على صورته طوله ستون ذراعا، فلما خلقه، قال: اذهب فسلم على اولئك النفر وهم نفر من الملائكة جلوس، فاستمع ما يجيبونك، فإنها تحيتك وتحية ذريتك، قال: فذهب، فقال: السلام عليكم، فقالوا: السلام عليك ورحمة الله، قال: فزادوه ورحمة الله، قال: فكل من يدخل الجنة على صورة آدم وطوله ستون ذراعا، فلم يزل الخلق ينقص بعده حتى الآن ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ، قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُجِيبُونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، قَالَ: فَذَهَبَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، قَالَ: فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، قَالَ: فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدَهُ حَتَّى الْآنَ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی (پسندیدہ) صورت پر پیدا فرمایا، ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا جب ان کو تخلیق فرمالیا تو فرمایا: جائیں اور اس (سامنے والی) جماعت کو سلام کہیں۔اور وہ فرشتوں کی جماعت ہے جو بیٹھے ہوئے ہیں اور جس طرح وہ آپ کو سلام کہیں اسے غور سے سنیں، وہی آپ کا اور آپ کی اولاد کا سلام ہو گا۔فرمایا وہ گئے اور کہا: السلام علیک انھوں نے (جواب میں) کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ فرمایا: انھوں نےان (آدم علیہ السلام) کے لیے ورحمۃ اللہ کا اضافہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہو گا آدم علیہ السلام کی (اسی) صورت پر ہوگا اور ان کی قامت (جنت میں) ساٹھ ہاتھ تھی پھر ان کے بعد آج تک (ان کی اولاد کی) خلقت چھوٹی ہوتی رہی ہے۔"
حضرت ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بہت سی احادیث لکھوائیں ان میں سے ایک حدیث یہ ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا:ان کا طول ساٹھ ہاتھ تھا، چنانچہ پیدا کرنے کے بعد فرمایا، جاؤ اس جماعت کو سلام کہو، وہ فرشتوں کی جماعت بیٹھی ہوئی تھی، چنانچہ سنو وہ تمھیں کس طرح سلام کہتے ہیں وہی تمھارا اور تمھاری اولاد کا سلام ہوگا، سووہ گئے اور کہا السلام علیکم،انھوں نے کہا السلام علیک ورحمۃ اللہ اس طرح انھوں نے رحمتہ اللہ کا اضافہ کیا، چنانچہ جو شخص جنت میں داخل ہو گا، اس کی صورت آدم والی ہو گی اور اس کا طول ساٹھ ہاتھ ہو گا، اس کے بعد اب تک لوگوں کا قد کم ہوتا رہا۔"
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس (قیامت کے) روز جہنم کو لایا جائے گا، اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی، ہر کام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔"
حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنم کو لایا جائے گا، اس دن اس کی ستر(70) لگامیں ہوں گی،ہرلگام کے ساتھ ستر(70) ہزار فرشتے ہوں گے، جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔"
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہاری یہ آگ۔جس کو ابن آدم روشن کرتاہے۔جہنم کی گرمی کے سترحصوں میں سے ایک حصے (کی حرارت) کے برابر ہے۔"انھوں (صحابہ) نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم!یہ لوگ بھی تو کافی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے انہتر حصے زیادہ رکھا گیا ہے، ہرحصہ اس (دنیا کی آگ) کے مانند گرم ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تمھاری دنیا کی یہ آگ جسے آدم کا بیٹا(انسان)جلاتا ہے جہنم کی گرمی کے ستر حصوں سے ایک حصہ ہے۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا، واللہ! یہ کافی تھی، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے فرمایا:"دوزخ کی آگ دنیا کی آگ پر انہتر درجہ بڑھادی گئی ہے اور ہر درجہ کی حرارت دنیا کی آگ کی حرارت کے برابر ہے۔"
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوزناد کی حدیث کے مانند روایت کی، مگر انھوں (معمر) نے کہا: "وہ سب ک سب اس جیسی حرارت رکھتے ہیں۔"
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد کی سند سے بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ آپ نے"كلها" کی جگہ "كُلهن"فرمایا:مقصد یکساں ہے۔
حدثنا يحيى بن ايوب ، حدثنا خلف بن خليفة ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ سمع وجبة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تدرون ما هذا؟، قال: قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: " هذا حجر رمي به في النار منذ سبعين خريفا، فهو يهوي في النار الآن حتى انتهى إلى قعرها "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَدْرُونَ مَا هَذَا؟، قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " هَذَا حَجَرٌ رُمِيَ بِهِ فِي النَّارِ مُنْذُ سَبْعِينَ خَرِيفًا، فَهُوَ يَهْوِي فِي النَّارِ الْآنَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَعْرِهَا "،
خلف بن خلیفہ نے کہا: ہمیں یزید بن کیسان نے ابو حازم سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے کسی بہت وزنی چیز کے کرنے کی آواز سنی۔اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو یہ کیسی آواز تھی؟"کہا: ہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جاننے والے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" یہ ایک پتھر تھا جس کو ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا کیا تھا، یہ اب اس میں گر اہے، یہاں تک کہ اس کی گہرائی تک پہنچ گیا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے کسی چیز کے کرنے کی آواز سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جانتے ہو، یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا:"یہ ایک پتھر ہے،جو ستر(70) سال پہلے آگ میں پھنکا گیا تھا،چنانچہ وہ اب تک گر رہاتھا حتی کہ اب اس کی گہرائی تک پہنچ گیا ہے۔"
مروان نے ہمیں یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابوحازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: "یہ (اب) اس کے نچلے حصے میں گرا ہے اور تم نے اس کے گرنے کی آوازسنی ہے۔"
یہی روایت امام صاحب دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:"یہ پتھر اس کی تہہ میں گرا ہے چنانچہ تم نے اس کے گرنے کی آواز سنی ہے۔"
شیبان بن عبدالرحمان نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: قتادہ نے کہا: میں نے ابونضرہ کو حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ان (جہنمیوں) میں سے کوئی ایسا ہوگا جس کے ٹخنوں تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی قمر تک لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی گردن تک لپٹی ہوگی۔"
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"دوزخیوں میں بعض وہ ہوں گے جنھیں آگ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی، اور ان میں سے بعض کو کمروں تک پکڑے گی اور بعض کو آگ گردن تک پکڑے گی۔"