ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، مگر انہوں نے کہا: "کسی نقصان کی وجہ سے جو اسے پہنچے۔" (نازل ہو نہیں کہا۔)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہ روایت بیان کرتے ہیں اس میں یہ ہے اس تکلیف کے سبب جو اسے پہنچی ہے۔
عاصم نے ہمیں نضر بن انس سے حدیث بیان کی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زندہ تھے۔ (نضر نے) کہا: انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ہوتا: "تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے" تو میں موت کی تمنا کرتا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نہ ہوتا۔ تم میں سے کوئی موت کی آرزو ہر گز نہ کرے،تو میں موت کی تمنا کر لیتا۔"
عبداللہ بن ادریس نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ہم حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، اس وقت ان کے پیٹ پر (علاج کے لئے) سات جگہ (تپتی ہوئی دھات سے) داغ لگائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا: اگر یہ نہ ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے منع فرمایا تھا، تو میں اس (موت) کی دعا کرتا۔
قیس بن ابی حازم رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت خباب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ پیٹ پر سات داغ لگوا چکے تھے تو انھوں نے کہا، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے نہ روکا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا۔
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنى احدكم الموت، ولا يدع به من قبل ان ياتيه إنه إذا مات احدكم انقطع عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، نہ موت آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص مر گیا تو اس کا عمل منقطع ہو گیا (مزید عمل کی مہلت ختم ہو گئی) اور مومن کی عمر اس کی بھلائی ہی میں اضافہ کرتی ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو بہت سی احادیث ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی تھیں ان میں سے ایک یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی اپنی موت کی تمنا نہ کرے اور نہ اس کی آمدسے پہلے اس کے لیے دعا کرے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی مرجائے گا تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جائے گا اور بندہ مومن کی عمر تو اس کے لیے خیر ہی میں اضافہ کا وسیلہ ہے۔"
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملنے کو محبوب رکھے، اللہ اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرے، اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔"
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا ناپسند کرتا ہے،اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے۔"
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، حدثنا خالد بن الحارث الهجيمي ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة ، عن سعد بن هشام ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه "، فقلت: يا نبي الله، اكراهية الموت فكلنا نكره الموت، فقال: " ليس كذلك، ولكن المؤمن إذا بشر برحمة الله ورضوانه وجنته احب لقاء الله، فاحب الله لقاءه، وإن الكافر إذا بشر بعذاب الله وسخطه كره لقاء الله وكره الله لقاءه "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ فَكُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ، فَقَالَ: " لَيْسَ كَذَلِكِ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَرِضْوَانِهِ وَجَنَّتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "،
خالد بن حارث بجیمی نے کہا: ہمیں سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے زُرارہ سے، انہوں نے سعد بن ہشام سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔" میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد ہے؟ ہم میں سے ہر شخص (طبعا) موت کو ناپسند کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات نہیں ہے، لیکن جب مومن کو اللہ کی رحمت، اس کی رضامندی اور جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس (ناشکرے اور متکبر) سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ سے ملنا محبوب رکھتا ہے۔ اللہ بھی اس سے ملنا پسندفرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔"تو میں نے پو چھا،اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اس سے مراد موت کی ناپسندیدگی ہے؟" تو ہم سب ہی موت کو ناپسند کرتے ہیں، سو آپ نے فرمایا:"بات اس طرح نہیں ہے بلکہ جب مومن کو اللہ کی رحمت اس کی رضا مندی اور اس کی جنت کی بشارت دی جاتی ہے،وہ اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کی اطلاع دی جاتی ہے تو وہ اللہ کو ملنا نا پسند کرتاہے۔"
علی بن مسہر نے زکریا سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے شریح بن بانی سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے۔" (ملاقات کا معاملہ اس کے بعد آئے گا۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو انسان اللہ کو ملنا پسند کرتا ہے۔اللہ اس کو ملناپسند فرماتا ہے اور جو اللہ کو ملنا ناپسند کرتا ہے، اللہ اس کو ملنا ناپسند کرتا ہے اور موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے۔"