حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنى احدكم الموت، ولا يدع به من قبل ان ياتيه إنه إذا مات احدكم انقطع عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، نہ موت آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص مر گیا تو اس کا عمل منقطع ہو گیا (مزید عمل کی مہلت ختم ہو گئی) اور مومن کی عمر اس کی بھلائی ہی میں اضافہ کرتی ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو بہت سی احادیث ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی تھیں ان میں سے ایک یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی اپنی موت کی تمنا نہ کرے اور نہ اس کی آمدسے پہلے اس کے لیے دعا کرے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی مرجائے گا تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جائے گا اور بندہ مومن کی عمر تو اس کے لیے خیر ہی میں اضافہ کا وسیلہ ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6819
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اسلام مومن کے سامنے اس کی زندگی کا روشن پہلو ہی رکھتا ہے، تاریک پہلو سے بچاتا ہے، اس لیے عمر کے اضافہ سے حسنات و طاعات کے اضافہ کی امید دلائی، گناہوں میں گرفتار ہونے کا تذکرہ نہیں کیا، کیونکہ ایک مومن سے نیکیوں کی ہی امید کرنی چاہیے اور گناہوں سے توبہ و استغفار کی توقع کرنا چاہیے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6819
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1820
´موت کی آرزو و تمنا۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے (کیونکہ) اگر وہ نیک ہے تو شاید زندہ رہے (اور) زیادہ نیکی کرے، اور یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر گناہ گار ہے تو ہو سکتا ہے گنا ہوں سے توبہ کر لے۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1820]
1820۔ اردو حاشیہ: موت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ کسی کے مانگنے یا روکنے سے موت آگے پیچھے نہیں ہو سکتی تو پھر کیا فائدہ ایسی چیز مانگنے کا جو مانگنے سے مل نہیں سکتی بلکہ اس کا وقت مقرر ہے۔ اس کے بجائے وہ میسر زندگی کو نیکی کے اضافے اور توبہ و مغفرت کے لیے استعمال کرے کیونکہ یہ چیزیں اس کے اختیار میں ہیں۔ انسان اپنی اختیاری چیزوں کی فکر کرے، غیراختیاری چیزوں کواللہ تعالیٰ پر چھوڑ دے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1820
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7235
7235. حضرت عبد الرحمٰن بن ازہرؓ کے غلام حضرت ابو عبید سعد بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:” تم میں سے کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر وہ نیکو کار ہے تو ممکن ہے کہ اسے نیکیوں کی مزید توفیق مل جائے اور اگر بدکار ہے تو شاید اسے توبہ نصیب ہو جائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7235]
حدیث حاشیہ: بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت اور زائد ہے قال ابو عبد اللہ ابو عبید اسمه سعد بن عبید مولیٰ عبد الرحمن بن أزھر یعنی امام بخاری نے کہا کہ ابو عبیدہ کا نام سعد بن عبید ہے وہ عبد الرحمن بن ازہر کا غلام تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7235
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7235
7235. حضرت عبد الرحمٰن بن ازہرؓ کے غلام حضرت ابو عبید سعد بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:” تم میں سے کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر وہ نیکو کار ہے تو ممکن ہے کہ اسے نیکیوں کی مزید توفیق مل جائے اور اگر بدکار ہے تو شاید اسے توبہ نصیب ہو جائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7235]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں نیکوکار انسان کے لیے بشارت اور خوشخبری ہے اور بدکار کے لیے تنبیہ ہے گویا اس کہا گیا ہے: اگر وہ نیکوکار ہے تو موت کی تمنا ترک کر دے بلکہ مزید نیکیاں کرے اور جو بدکار ہے وہ بھی موت کی آرزو نہ کرے بلکہ بُرائیوں سے بچنے کی کوشش کرے تاکہ اس کا خاتمہ خراب نہ ہو کیونکہ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے، یعنی مومن اگر زندہ رہے گا تو اس سے نیکیوں میں اضافے کی توقع ہے اورگناہ گار بھی موت کی تمنا نہ کرے کہ اس سے توبہ کی اُمید ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم موت کی تمنا سے کہیں بڑھ کر ہے۔ (فتح الباري: 273/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7235