منصور نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت کی، کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے کیا دعائیں کیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: "اے اللہ! جو میں نے کیا اس کے شر سے اور جو میں نے نہیں کیا، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
فروہ بن نوفل اشجعی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کون سی دعا کرتے تھے، انھوں نے جواب دیا، آپ یہ دعا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کیے ہیں۔"
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے، انہوں نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا فرمایا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں نے جو کام کیے ہیں، ان کے شر سے اور جو کام میں نے نہیں کیے، ان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔"
فروہ بن نوفل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایسی دعا کے بارے میں دریافت کیا، جو آپ کیا کرتے تھے تو انہوں نے جواب دیا، آپ دعا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ میں ہوں۔ ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کیے ہیں۔"
ابن ابی عدی اور محمد بن جعفر دونوں نے شعبہ سے اور انہوں نے حصین سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر محمد بن جعفر کی حدیث میں (وشر ما لم اعمل کے بجائے) و من شر ما لم اعمل ہے۔
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں اور محمد بن جعفر روایت میں "شَرمَالَم اَعمَلَ" سے پہلے "مِن" ہے (جبکہ اوپر کی روایت میں "مِن" نہیں ہے۔)
عبدہ بن ابولبابہ نے ہلال بن سیاف سے، انہوں نے فروہ بن نوفل سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں فرماتے تھے: "اے اللہ! میں ان کاموں کے شر سے جو میں نے کیے اور ان کے شر سے جو نہیں کیے، تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کلمات کہتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، اس عمل کے شر سے جو میں نے کیا ہے اور اس عمل کے شر سے جو میں نے نہیں کیا ہے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دعا کرتے ہوئے) فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں تیرے لیے فرمانبردار ہو گیا، تیرے ساتھ ایمان لایا، تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے (کفر کے ساتھ) مخاصمت کی۔ اے اللہ! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں۔۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔۔ کہ تو مجھے سیدھی راہ سے ہٹا دے۔۔ تو ہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے جس کو موت نہیں آ سکتی اور جن و انس سب مر جائیں گے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر ہی اعتماد کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا(گناہوں سے اطاعت کی طرف لوٹا) اور تیری ہی تو فیق واعانت سے (مخالفین سے) جھگڑا، اے اللہ! میں تیری ہی عزت و قدرت کی پناہ میں آیا اس سے کہ تو مجھے گم کردہ راہ کرے،تیرے سواکوئی الہ نہیں ہے تو ہی ایسا زندہ ہے جس پر موت نہیں ہے اور سب جن وانس مر جائیں گے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر میں ہوتے اور سحر کے وقت اٹھتے تو فرماتے: " (ہماری طرف سے) اللہ کی حمد اور اس کے انعام کی خوبصورتی (کے اعتراف) کا سننے والا یہ بات دوسروں کو بھی سنا دے۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ، ہم پر احسان کر، میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے یہ دعا کر رہا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی، جب آپ سفر میں ہوتے اور سحری کا وقت ہو جاتا تو فرماتے۔" سننے والے نے سن لیا، اللہ کی حمد وثنا کو اور اس کی ہم پر بہترین عنایت و انعام کو، اے ہمارے رب! ہمارا ساتھی اور محافظ بن اور ہم پر زیادہ انعام فر اور ہم اللہ سے آگ سے پناہ چاہتے ہیں۔"
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری سے، انہوں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میری خطاء میری لا علمی، اپنے (کسی) معاملے میں میرا حد سے آگے یا پیچھے رہ جانا اور وہ سب کچھ جو میری نسبت تو زیادہ جانتا ہے سب معاف فرما دے۔ اے اللہ! میرے وہ سب کام جو (تجھے پسند نہ آئے ہوں) میں نے سنجیدگی سے کیے ہوں یا مزاحا کیے ہوں، بھول چوک کر کیے ہوں یا جان بوجھ کر کیے ہوں اور یہ سب مجھ سے ہوئے ہوں، ان کو بخش دے۔ اے اللہ! میری وہ باتیں (جو تجھے پسند نہیں آئیں) بخش دے جو میں نے پہلے کیں یا جو میں نے بعد میں کیں، اکیلے میں کیں یا جو میں نے سب کے سامنے کیں اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے، تو ہی (جسے چاہے اپنی رحمت کی طرف) آگے بڑھانے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔"
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ مجھے میری لغزشیں معاف کردے۔اور میری جہالت اور میرا میرے معاملات میں حد سے بڑھنا اور جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، ان سب کو بخش دے، اے میرے اللہ! جو کام میں نے سنجیدگی سے کیا ہواور جو میں نے دل لگی اور مذاق میں کیا ہےاور جو چوک اور قصدوارادہ سے کیا ہے ان سب کو معاف کردے، یہ سارے کام میں کر چکا ہوں، اے میرے اللہ! میری تقدیم و تاخیر یا میرے اگلے پچھلے قصور اور جو میں نے پوشیدہ طور پر کیے اور جو میں نے کھلے طور پر کیے اور جن کو تومجھ سے زیادہ جانتا ہے مجھے سب بخش دے تو ہی آگے بڑھا نے والا ہے۔(نیکی اطاعت یا درجات و مراتب کی طرف)اور توہی (توفیق سے محروم کر کے) پیچھے چھوڑنے والا ہے) اور تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میرے دین کو درست کر دے، جو میرے (دین و دنیا کے) ہر کام کے تحفظ کا ذریعہ ہے اور میری دنیا کو درست کر دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو درست کر دے جس میں میرا (اپنی منزل کی طرف) لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر بھلائی میں اضافے کا سبب بنا دے اور میری وفات کو میرے لیے ہر شر سے راحت بنا دے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمایا کرتے تھے۔"اے اللہ! میری دینی حالت درست فرمادے جس پر میری خیریت اور میرے تمام امور کی سلامتی کا مدار ہے اور میری دنیا بھی درست فرمادے۔ جس میں مجھے اپنی زندگی گزارنا ہے اور میری آخرت درست فر دے جہاں مجھے لوٹ کر جانا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر خیراور بھلائی میں اضا فہ اور زیادتی کا ذریعہ بنا دے اور موت کو میرے لیے ہر شرومصیبت سے راحت اور حفاظت کا وسیلہ بنا دے۔
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث سنائی، انہوں نے ابواحوص سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی، اور (دل کا) غنا مانگتا ہوں۔"
حضرت عبد اللہ (ابن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ یہ دعا فرماتے تھے۔"اے اللہ! میں تجھی سے ہدایت اور تقوی پاکدامنی اور مخلوق سے بے نیازی مانگتا ہوں۔"